عمرعبداللہ عوام کے وزیر اعلیٰ ہیں ‘ کسی کی ہدایت پر کام نہیں کرتے ‘لڑ کر مسائل حل نہیں ہو ں گے :فاروق
سرینگر///
نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعرات کو مرکز اور جموں کشمیر حکومت کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں کو تنازعات میں الجھنے کے بجائے مل کر کام کرنا ہوگا۔
نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ کے حالیہ ریمارکس کہ عمر عبداللہ کو’مرکز کا آدمی‘ تصور کئے جانے کا خطرہ ہے‘کا جواب دیتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہاعمر عبداللہ عوام کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ ’’وہ کسی کی ہدایت پر کام نہیں کر رہے ہیں۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم مرکز کے ساتھ لڑیں‘‘۔
جمعرات کو نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے این سی صدر نے خطے کی ترقی کیلئے مرکز کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ برقرار رکھنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرکز کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے ہیں۔’’ اگر ہم لڑنا شروع کر دیں تو ہم لوگوں کے مسائل کیسے حل کر سکتے ہیں؟ ہم بی جے پی کے ساتھ نہیں ہیں، لیکن ہمیں جموں و کشمیر کی ترقی کے لئے مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ اگر ہم مرکز کے ساتھ لڑنا شروع کرتے ہیں تو ہم اسکول اور اسپتال کیسے بنائیں گے‘‘۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا’’ ہمارے یہاں بے روز گاری ہے بد حالی ہے ہمارے اسکولوں، ہسپتالوں کی حالت خراب ہے ہمیں اساتذہ، ڈاکٹروں، نیم طبی عملے کی ضرورت ہے ‘‘۔
این سی صدر کا کہنا تھا’’ہمارا بی جے پی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے لیکن ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کا کام کرنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے اور ریاست کی مدد کرنا مرکز کا فرض ہوتا ہے ‘‘۔
فاروق عبداللہ نے پیپر گھوٹالے میں ملزم بی ایس ایف کمانڈنٹ سے متعلق تنازعہ پر بھی بات کی ، جس نے مبینہ طور پر نیشنل کانفرنس میں شامل ہونے کی کوشش کی تھی‘پر کہا’’مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ کسی معاملے میں ملزم ہے۔ وہ اس وقت تک نیشنل کانفرنس میں شامل نہیں ہوسکتے جب تک انہیں کلین چٹ نہیں مل جاتی‘‘۔
آندھرا پردیش کے تروپتی میں بھگدڑ سے۶عقیدت مندوں کی موت واقع ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’اس میں حکومت کو دیکھنا چاہئے اس کے کیلئے پہلے ہی بھر پور انتظامات کئے جانے چاہئے تاکہ ایسے واقعات پیش نہ آسکیں‘‘۔
این سی صدر نے کہا’’بھارت میں تمام مذہاب کے لوگ اپنے اپنے مذاہب پر پابندی سے عمل کرتے ہیں‘‘۔
انڈیا الائنس کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا’’انڈیا الائنس صرف الیکشن کیلئے نہیں ہے بلکہ ملک کو مضبوط بنانے اور ملک سے نفرت کو دور کرنے کیلئے بنا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ یہ الائنس یہاں ہر وقت اور ہر پل موجود ہے ۔
دوہرے طاقت سسٹم کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’ریاستی درجہ بحال ہونے کے ساتھ ہی سسٹم ختم ہوجائے گا۔‘‘
اس دوران جموںکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر‘ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ دفعہ۳۷۰؍اور۳۵؍اے کشمیر سے زیادہ جموں کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرتے تھے ۔
ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج برنوٹی کٹھوعہ میں کارکنوں کے ایک ورکرس کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
این سی صدر نے کہا کہ آنجہانی مہاراجہ نے یہاں اسی لئے سٹیٹ سبجیکٹ کا قانون لاگو کیا تھا کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ پنجاب کے سرمایہ کار جموں کے غریب عوام کی زمینیں سستے داموں خریدیں گے اور وہ خود بے گھر ہوجائیں گے ۔
ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ خصوصی پوزیشن کا خاتمہ ہونے کے بعد یہاں لوگوں نے جشن منایا لیکن حقیقت سامنے آنے میں زیادہ دیر نہیں لگی، جموں کے عوام کو۹؍اگست۲۰۱۹کے فیصلوں کا خمیازہ بھگتنا پڑا اور آج بھی بھگت رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے الیکشن کے دوران یہاں مذہب کے نام پر ووٹ مانگا گیا اور لوگوں کو گمراہ کیا گیا۔
این سی صدر نے کہا کہ یہاں جو انڈسٹریل زون بنایا جارہاہے اس کی وضاحت ہونی چاہئے اور مقامی تاجروں ، تاجروں اور سرمایہ کاروں کو اولین ترجیح دی جانی چاہئے کیونکہ مقامی آبادی ہی اس خطے کے اصلی مالک ہیں۔
مقامی زبانوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اردو ہو، کشمیرہو، ڈوگری ہو، پنجابی ہو، گوجری ہو، پہاڑی ہو، لداخی ہو یا پھر کوئی اور زبان سبھی کی حفاظت کرنا لوگوں کی ذمہ داری ہے ۔ تہذیب و تمدن اور کلچر سب سے بڑا سرمایہ ہے ۔