سرینگر//
حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے دو رہنماؤں نوپور شرما اور نوین کمار کے متنازع بیانات کے بعد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور جمعے کی نماز کے بعد دار الحکومت دہلی سمیت متعدد ریاستوں میں مظاہرے کئے گئے ہیں جن میں دونوں رہنماوں کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
کشمیر میں بھی متعدد مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہو ئے ۔
جامع مسجد دہلی کے جنوبی دروازے کی سیڑھیوں پر ، جسے گیٹ نمبر ایک کہا جاتا ہے، بڑی تعداد میں لوگوں نے اکٹھے ہو کر مظاہرہ کیا۔پولیس کے مطابق یہ مظاہرہ پرامن تھا۔ تاہم کسی ناخوش گوار واقعے کی روک تھام کے لیے مظاہرین کو تھوڑی دیر میں وہاں سے ہٹا دیا گیا۔
یہ احتجاجی مظاہرہ۱۵ سے۲۰ منٹ تک جاری رہا جس کے بعد لوگ منتشر ہو گئے۔ رپورٹس کے مطابق اس مظاہرے کے شرکا کی تعداد کا اندازہ کم از کم۱۵۰۰؍ افراد بتایا جارہا ہے۔ اس موقعے پر پہلے سے ہی اضافی پولیس کا بندو بست کیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اترپردیش کے پریاگ راج یعنی الہ آباد کے اٹالہ علاقے میں نماز جمعہ کے بعد مظاہرے کے دوران پولیس سے مظاہرین کا تصادم ہوا اور دونوں طرف سے پتھراؤ بھی کیا گیا۔ تاہم کوئی بڑا ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
اترپردیش کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر ریاست میں خوش اسلوبی کے ساتھ نماز جمعہ کی ادائیگی کی گئی۔ ان کے مطابق پولیس صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ مذہبی شخصیات امن و امان کے قیام میں تعاون کر رہی ہیں۔
پولیس کے مطابق سہارنپور میں بڑی تعداد میں لوگ اکٹھا ہو کر مارچ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس نے لاٹھی چارج کرکے بھیڑ کو منتشر کیا۔ پولیس کے مطابق صورت حال کشیدہ مگر قابو میں ہے۔
اسی طرح مرادآباد، کانپور، لکھنو، فیروزآباد، ممبئی اور دیگر شہروں سے بھی مظاہروں کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ کانپور اور لکھنو میں دفعہ ۱۴۴ نافذ کر دی گئی ہے۔ ان شہروں میں پولیس حکام نے پہلے ہی مسجدوں کے اطراف میں سیکیورٹی سخت کر دی تھی۔
رپورٹس کے مطابق جھارکھنڈ کے علاقے رانچی میں مظاہرین سے تصادم کے دوران متعدد پولیس اہل کار زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ ہنومان مندر کے نزدیک پیش آیا۔
پولیس نے قابل اعتراض بیان کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر لاٹھی چارج کیا او رہوا میں گولیاں چلائیں۔ الزام ہے کہ مظاہرین نے احتجاج کے دوران پولیس پر پتھراؤکیا تھا۔
اسی طرح کلکتہ اور حیدرآباد میں بھی مسلمانوں نے مظاہرے کیے اور نوپور شرما اور نوین کمار کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
مغربی بنگال کے مختلف علاقوں میں متنازع بیانات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعرات کو ایک بیان میں نوپور شرما اور نوین کمار کے متنازع بیانات کی مذمت کی تھی۔اس کے علاوہ ریاست کرناٹک کے مختلف علاقوں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
دریں اثنا بی جے پی ترجمان کی پیغمبر اسلامؐ کی شان میں مبینہ گستاخی کے خلاف گرمائی دارلحکومت سری نگر میں جمعے کے روز بازار بند رہے تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل و حمل جاری رہی۔بٹہ مالو، لالچوک میں تاجروں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور گستاخی کے مرتکب افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے کہا کہ سری نگر کے بازاروں میں جمعے کو تمام دکان بند رہے تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی۔
نامہ نگار نے کہا کہ بازاروں میں دکان بند ہونے کی وجہ سے سناٹا چھایا ہوا تھا اور کاروباری سرگرمیاں بھی مفلوج ہو کر رہ گئی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل جاری تھی۔وسطی ضلع بڈگام کے مین ٹاؤن میں بھی دو پہر کے بعد دکانیں بند ہوگئیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق مین ٹاؤن بڈگام میں بارہ بجے تک دکانیں کھلی تھیں تاہم اس کے بعد بازار بند ہوگیا جس سے کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل میں کوئی خلل واقع نہیں ہوئی۔ وادی کے دیگر علاقوں سے بھی دکانیں بند رہنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ بٹہ مالو میں تاجروں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے ۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن میں معطل شدہ بی جے پی ترجمان کو گرفتار کرنے کے الفاظ درج تھے ۔
نامہ گاروں سے بات چیت کے دوران مظاہرین نے بتایا کہ نبی ﷺ کی شان میں گستاخی ناقابل برداشت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ معطل شدہ بی جے پی کے لیڈران کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے بیانات سے مسلمانوں کے دل مجروح ہوئے ہیں۔ اُن کے مطابق ٹیلی ویژن مباحثوں کے دوران اسلام کے خلاف نازیبہ الفاظ استعمال کرنا اب برداشت سے باہر ہو گیا ہے اور وقت آگیا ہے کہ ایسے افراد کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے ۔ ادھر گھنٹہ گھر لالچوک میں بھی کئی افراد نمودار ہوئے اور ہاتھوں میں پلے کارڈ لئے خاموش احتجاج کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ پیغر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی ناقابل برداشت ہے اور اب اس کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وادی کشمیر کے شمال و جنوب میں بھی نماز جمعہ کے بعد پُر امن احتجاج مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق وادی کشمیر میں نماز جمعے کے بعد حالات پُر امن رہے اور کسی بھی علاقے سے ناخوشگوار واقع رونما ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
دریں اثنا انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کے مطابق حکام نے انہیں تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔