جموں/۱۸دسمبر
جموںکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے ریاستی درجے کی بحالی، اڈانی کے خلاف کارروائی و دیگر معاملوں کو لے کر بدھ کو یہاں احتجاج درج کیا۔
احتجاجیوں نے راج بھون کا گھیراﺅ کرنے کی بھی کوشش کی تاہم انہیں ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔
اس موقع پر کمیٹی کے صدر طارق قرہ نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا”آج ہم ملکی سطح کے تین اور جموں و کشمیر کے سطح کے ایک معاملے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں“۔انہوں نے کہا”اڈانی جس کو امریکہ کے جسٹس محکمے نے مالی بے ضابطگیوں کا ملزم پایا ہے ، اس نے جو دنیا کو دھوکہ دیا ہے اگر کسی دوسرے ملک میں ہوتا تو اس کو گرفتار کیا گیا ہوتا“۔
ان کا کہنا تھا”ہمارے ملک میں بھی اس کو گرفتار کرنے کیلئے قانون موجود ہے لیکن اب تک ان کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے جو ملک کی معیشت کے لئے خطرہ بن گیا ہے ‘۔
کانگریسی یونٹ صدر نے کہا”ہمارا دوسرا مسئلہ منی پور کا ہے جہاں گذشتہ کئی مہینوں سے نسلی فسادات ہیں ایسا لگتا ہے جیسے کہ موجودہ سرکار اس فساد کو ہوا دے رہی ہیں کیونکہ سرکار اس کو کنٹرول نہیں کر پا رہی ہے “۔
قرہ نے کہا”وزیر اعظم کو اگر ان لوگوں کے مال و جان کی ذمہ داری ہے تو ہمارا سوال یہ ہے کہ وہاں لگاتار اموات کیوں واقع ہو رہی ہیں“۔
ان کا کہنا تھا”ہمارا تیسرا معاملہ یہ ہے کہ کل وزیر اعظم کے سامنے وزیر داخلہ نے ڈاکٹر بھیم راﺅ امبیڈ کر کے بارے میں جن الفاظ کا استعمال کیا ہم ان کے خلاف بھی احتجاج کر رہے ہیں“۔
قرہ نے کہا کہ ہم نے بار بار جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کا مطالبہ کیا جو ہمارا حق ہے ۔انہوں نے کہا”ہم عالت عظمیٰ کے شکر گذار ہیں جس کی ہدایت پر یہاں الیکشن ہوئے لیکن عدالت عظمیٰ نے ریاستی درجے کی بحالی کی بھی ہدایت دی تھی لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا“۔
کانگریسی لیڈر کا کہنا تھا کہ ریاستی درجہ بحال نہ ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا”دفتروں میں کام نہیں ہو رہا ہے ، افسروں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ ایل جی انتظامیہ کے تحت ہیں یا وزیر اعلیٰ کے تحت ہیں۔“