سرینگر///
دہلی سے کشمیر تک پہلی براہ راست ٹرین سروس چالوکرنے کیلئے ادھم پور،سری نگر،بارہمولہ ریلوے لائن (یو ایس بی آر ایل) کا حفاظتی معائنہ کیا گیاہے۔
اس تاریخی سفر ‘ جس کی منصوبہ بندی۲۶جنوری۲۰۲۵ کو کی گئی ہے کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ جلد ہی ٹرائل رن شروع ہونے کی امید ہے۔
ریلوے حکام نے بتایا جب وندے بھارت ٹرین ہر اسٹیشن پر رکے گی تو یہ وندے بھارت نہیں رہے گی تاہم انہوں یقین دلایا کہ سروس چالو کرنے کے بعد اسٹیشن کے حوالے سے ریویو لیا جائے گا ۔
کمیشن آف ریلوے سیفٹی کی ایک ماہر ٹیم نے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور آزمائشی رن کے لیے ریلوے لائن کا معائنہ کرنے کے لیے بانہال تک گئے۔ پچھلے ہفتے، کٹرا کو ریاسی اضلاع سے جوڑنے والی شری ماتا ویشنو دیوی کے مندر کے دامن میں ٹ۳۳ سرنگ میں فائنل ٹریک کا کام مکمل ہو گیا تھا۔
ریلوے لائن کے ابتدائی معائنہ کیلئے، ٹیم نے آج ضلع ریاسی کے مختلف علاقوں کا بانہال تک دورہ کیا، جس میں دریائے چناب پر دنیا کا سب سے اونچا ریلوے پل بھی شامل ہے۔
شمالی ریلوے کے ایک اہلکار نے بتایا’’یہ ٹیم کٹرا اور ریاسی کے درمیان حال ہی میں مکمل ہونے والی سرنگوں کا دورہ کرے گی اور ٹریک، سرنگ، روشنی اور دیگر چیزوں کا جائزہ لے گی‘‘۔
عہدیدار نے کہا کہ ابتدائی معائنہ کے بعد، کمیشن ریلوے لائن کا معائنہ کرنے کے لیے ایک تفصیلی دورہ کرے گا اور ممکنہ طور پر انجن کے ٹرائل رن کیلئے اجازت دے گا۔
میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے، شمالی ریلوے کے پبلک ریلیشن آفیسر (پی آر او)، آر کے رانا نے کہا کہ کمیشن اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کئی دورے کرے گا کہ ریلوے لائن ٹرین چلانے کے لیے موزوں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماہرین کی ٹیم کی منظوری کے بعد ہم۲۶ جنوری ۲۰۲۵کو ٹرین چلانے کے لیے پر امید ہیں۔
مزید برآں، مرکزی وزیر برائے ریلوے اشونی وشنو کے بھی اس علاقے کا دورہ کرنے کی توقع ہے تاکہ وہ صورتحال اور حفاظتی جانچ پڑتال کا خود جائزہ لیں۔
توقع ہے کہ وہ کرسمس کے آس پاس جموں کا دورہ کریں گے، لیکن تاریخ ابھی تک طے نہیں ہوئی ہے۔اس وقت سرنگوں اور پٹریوں کی صفائی کا کام جاری ہے، وہیں ریلوے حکام بھی اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ مختلف جگہوں پر لائٹنگ، سگنلز اور پلیٹ فارم سمیت ہر چیز کام کی حالت میں ہے۔
قومی راجدھانی سے کشمیر کے لیے براہ راست ٹرین ایک نئے دور کا آغاز کرے گی اور یہ جموں کشمیر کے لوگوں کے لیے ایک خواب کی تعبیر ہو گی، جنہیں بصورت دیگر دشوار گزار علاقوں سے گزر کر قومی شاہراہ ۴۴سے مشکل سفر کرنا پڑتا ہے۔ یہ ٹرین سروس نہ صرف لوگوں کو ملک کے دیگر حصوں تک آسان رسائی فراہم کرے گی بلکہ گڈز ٹرین کے شروع ہونے کے بعد یہ باہر سے کم نرخوں پر سامان بھی کشمیر لے جائے گی۔
پہلے ہی ریاسی ضلع کے کٹرا تک ٹرین سروس پہنچ چکی ہے جو کہ ۲۰۱۴ میں حقیقت بن گئی۔ اس سے پہلے ادھم پور کو۲۰۰۵میں جوڑا گیا تھا اور اس سے پہلے ۱۹۷۲ میں جموں کو پنجاب کے پٹھان کوٹ سے ریل کے ذریعے جوڑا گیا تھا۔ وادی کشمیر میں، لوکل ٹرینیں بارہمولہ سے قاضی گنڈ تک جا رہی ہیں، اور اس سے آگے، لوکل ٹرین سروس رامبن ضلع کے سنگلدان علاقے تک ہے۔