سرینگر//
کانگریس کے سینئر لیڈر غلام احمد میر نے جمعے کے روز کہاکہ ’ون نیشن، ون الیکشن‘کا فارمولہ سمجھ سے باہر ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت ایک وسیع ملک ہے یہاں ایک ساتھ سبھی الیکشن کرانے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا۔
ان باتوں کاا ظہار میر نے اننت ناگ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
کانگریسی لیڈر نے کہاکہ جہاں تک ’ون نیشن، ون الیکشن‘ کی بات ہے تو میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس کے بارے میں سوچنا بھی جائز نہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت ایک وسیع ملک ہے اور یہاں پر ایک ساتھ الیکشن کرانا ہضم نہیں ہو رہا ہے ۔ان کے مطابق اس معاملے پر پارلیمانی ارکان اپنی آراء پیش کریں گے ۔
کانگریسی لیڈر نے مزید کہا کہ ممبران پارلیمنٹ اس معاملے پر اپنی رائے دیں گے اور اگر اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو کوئی اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ ہندوستان جمہوری اصولوں پر کام کرتا ہے۔
میر نے کہا’’یہ تجویز اقتدار میں موجود لوگوں کی طرف سے پیش کی گئی ہے۔ اگر میں یہ کہوں کہ کل پنچایتوں، سرپنچوں، کونسلروں، ایم ایل اے اور ایم پیز کے انتخابات کرائیں تو کیا یہ ممکن ہے؟ سب سے پہلے حکمراں پارٹی کو یہ واضح کرنا ہوگا کہ کیا وہ ان ریاستوں میں ایک ہی وقت میں انتخابات کرانے کیلئے تیار ہیں جہاں وہ حکومت کرتے ہیں۔ اگر کل تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے کوئی حکومت گر جاتی ہے یا اس دوران منتخب ارکان کا انتقال ہو جاتا ہے تو استحکام کی ضمانت کون دے گا؟ پھر یہ انتخابات کون کرائے گا؟ ہندوستان ایک جمہوری نظام کے اندر کام کرتا ہے اور اس طرح کے چیلنجوں پر غور کیا جانا چاہئے۔ یہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں ہے‘‘۔
بتادیں کہ مرکزی کابینہ کی جانب سے ون نیشن، ون الیکشن مسودے کو منظوری ملنے کے بعد ملک بھر میں سیاست گرم ہو گئی ہے ۔
دربار منتقلی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں میر نے اسے حکومت کی پالیسی سے زیادہ قرار دیا اور اسے جموں و کشمیر کے علاقوں کے درمیان ایک روایتی اور متوازن رابطہ قرار دیا۔
کانگریسی لیڈر نے کہا’’جموں میں دفاتر کی منتقلی سے اس خطے میں کشمیریوں کی بڑی تعداد میں آمد ہوئی، مقامی رہائشیوں کیلئے روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوا اور کچھ حد تک بے روزگاری پر قابو پایا گیا۔‘‘