نئی دہلی/ 13 دسمبر
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے جمعہ کو لوک سبھا میں کہا کہ ہندوستان پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے جو دہشت گردی سے پاک ہو لیکن اگر اس نے یہ نہیں دکھایا کہ وہ اپنے ماضی کے طرز عمل کو بدل رہا ہے تو اس کے دوطرفہ تعلقات پر اثرات مرتب ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ 2019 میں پاکستان کی جانب سے لیے گئے کچھ فیصلوں کی وجہ سے تجارتی تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں معزز رکن کو بتانا چاہتا ہوں کہ کسی بھی دوسرے پڑوسی کی طرح پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے حوالے سے ہم بھی پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ لیکن کسی بھی دوسرے پڑوسی کی طرح ہم بھی دہشت گردوں سے پاک تعلقات چاہتے ہیں۔
جئے شنکر نے کہا کہ حکومت ہند کا یہی موقف رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ یہ پاکستانی فریق پر منحصر ہے کہ وہ یہ ظاہر کرے کہ وہ ماضی کے اپنے طرز عمل کو تبدیل کر رہا ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو یقینا تعلقات پر اس کے مضمرات ہوں گے۔
وزیر خارجہ کاکہنا تھا”لہٰذا گیند اس حوالے سے پاکستان کے پالے میں ہے۔ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع ہوگئے تھے“۔
وقفہ صفر کے دوران کانگریس کے منیش تیواری کے سوال کے جواب میںجئے شنکر نے کہا کہ ہندوستانی سیکورٹی فورسز چین کے ساتھ سرحد کے ڈیپسانگ علاقے میں تمام پٹرولنگ پوائنٹس تک پہنچ سکیں گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں لوک سبھا میں پہلے ہی تفصیلی بیان دے چکے ہیں۔
جئے شنکر نے کہا کہ انہوں نے بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک کے بارے میں اپنی تشویش وہاں کی حکومت سے ظاہر کی ہے ۔ حال ہی میں بنگلہ دیش کے دورے کے دوران خارجہ سکریٹری وکرم مصری نے بھی وہاں کے حکام کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والے ورکروں کے مفادات کا خیال رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے اور متعلقہ ممالک کے ہندوستانی سفارت خانوں سے ہر ضرورت مند کو فوری مدد فراہم کی جاتی ہے ۔ بیرونی ممالک میں مصیبت میں پھنسے ہندوستانیوں کو واپس لانے کا کام پوری تندہی کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ورکروں کو چاہیے کہ وہ سرکاری پورٹل پر رجسٹرڈ ایجنٹوں کے ذریعے ہی بیرون ملک ملازمتوں پر جانے کی کوشش کریں تاکہ وہ فراڈ سے بچ سکیں۔ انہوں نے ان ہندوستانی شہریوں کے بارے میں بھی جانکاری دی جنہیں دھوکہ دہی سے کمبوڈیا، لاوس وغیرہ ممالک میں لے جایا گیا اور انہیں بچایا گیا اور وطن واپس لایا گیا۔