نئی دہلی//
مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ و قومی شاہراہ نتن گڈکری نے آج لوک سبھا میں کہا کہ ان کی وزارت کی تمام تر کوششوں کے باوجود سڑک حادثات کم نہیں ہوئے بلکہ بڑھے ہیں۔
وقفہ سوالات کے دوران ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے گڈکری نے کہا کہ ان کی وزارت کی تمام تر کوششوں کے باوجود سڑک حادثات میں کمی نہیں آئی ہے بلکہ اس میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سماج سے تعاون نہیں ملے گا، انسانی رویے میں تبدیلی نہیں آئے گی۔ قانون کے خوف سے سڑک حادثات پر قابو نہیں پایا جا سکے گا۔
گڈکری نے کہا کہ ملک میں سڑک حادثات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ہر سال تقریباًایک لاکھ۷۸ہزار افراد سڑک حادثات میں لقمہ اجل بن جاتے ہیں جن میں سے۶۰فیصد اموات۱۸سے۳۴سال کے نوجوانوں کی ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑک حادثات کے حوالے سے ہندوستان کا ریکارڈ اتنا خراب ہے کہ انہیں عالمی کانفرنسوں میں منہ چھپانا پڑتا ہے ۔
مرکزی وزیر نے اراکین پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ سڑک حادثات کو روکنے کے لیے اپنی سطح پر کوششیں کریں اور محکمہ ٹرانسپورٹ کی مدد سے اسکولوں وغیرہ میں بیداری پروگرام منعقد کریں۔
گڈکری نے کہا کہ نیتی آیوگ نے اطلاع دی ہے کہ سڑک حادثات کے۳۰فیصد متاثرین کی موت ہنگامی طبی علاج نہ ملنے کی وجہ سے ہوتی ہے ، اس لیے علاج کے لیے کیش لیس اسکیم کو پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر چلایا جا رہا ہے اور اس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ مستقبل میں کیش لیس اسکیم کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔
مرکزی وزیر نے ہندوستان میں ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کے نظام میں اصلاح کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں آسانی سے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کے لئے جس ملک کا نام سرفہرست ہے ، وہ ہندوستان ہے ۔ ہم اسے مزید بہتر کر رہے ہیں۔
لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ سڑک حادثات سے پورا ایوان پریشان ہے ۔ اسے کم کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے معاشرے خصوصاً نوجوانوں کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے اور عوامی نمائندوں کو بھی اس کے لئے پہل کرنی چاہیے ۔
ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے گڈکری نے کہا کہ سڑک حادثات کی وجہ سے اموات کے معاملے میں اتر پردیش سب سے آگے ہے جبکہ شہروں میں دہلی اس طرح کی اموات میں سرفہرست ہے۔
وزیر نے کہا کہ اتر پردیش میں۲۳ہزار سے زیادہ لوگ یا کل اموات کا۷ء۱۳ فیصد سڑک حادثات کی وجہ سے ہوتے ہیں، اس کے بعد تمل ناڈو میں۱۸ہزار سے زیادہ (۶ء۱۰ فیصد) اموات ہوئی ہیں۔
مہاراشٹر میں یہ تعداد۱۵ہزار سے زیادہ یا کل اموات کا نو فیصد ہے، اس کے بعد مدھیہ پردیش میں۱۳ہزار (آٹھ فیصد) سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔
شہروں میں دہلی ۱۴۰۰ سے زیادہ اموات کے ساتھ سرفہرست ہے ، اس کے بعد بنگلورو ۹۱۵؍ اموات کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ جئے پور میں سڑک حادثات کی وجہ سے ۸۵۰؍اموات درج کی گئیں۔