سرینگر//
کشمیر میں حالیہ شہری ہلاکتوں کے بعد جنگجوؤں اور اُن کے معاونین کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاون کا آغاز ہو چکا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں وزیر داخلہ کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ ہائبرڈ ملی ٹینٹوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاون شروع کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران سیکورٹی فورسز نے جموں اور کشمیر میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران ایک درجن کے قریب مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان پر الزام ہے کہ وہ پاکستان میں بیٹھے جنگجو کمانڈروں کے ساتھ رابطے میں تھے ۔
معلوم ہوا ہے کہ گرفتار شدگان کے خلاف جموں وکشمیر پولیس نے قانونی کارروائی شروع کی ہے ۔
مرکزی وزارت داخلہ نے بھی ایسے پاکستانی ہینڈلرز کی شناخت کی ہے جو جموں وکشمیر میں سرگرم ہائبرڈ ملی ٹینٹوں کے ساتھ رابطے میں تھے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی ہینڈلرز مقامی نوجوانوں کو ملی ٹینسی کی جانب راغب کرانے میں پیش پیش ہیں ۔
ذرائع کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران سیکورٹی فورسز نے جموں اور کشمیر ڈویژنز میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے جس دوران ایک درجن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ۔
کشمیر صوبے میں سری نگر، بارہ مولہ ‘اسلام آباد اور کولگام اضلاع جبکہ جموں صوبے میں جموں ، رام بن ، اُدھم پور اور کٹھوعہ میں چھاپے ڈالے گئے ۔
سرکاری ذارئع کے مطابق پاکستان میں بیٹھے ملی ٹینٹ کمانڈر ہی مقامی ہائبرڈ جنگجووں کو ٹارگیٹ کلنگ کا کام سونپ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پولیس چیف دلباغ سنگھ نے پولیس آفیسران کو ہدایت دی ہے کہ ایسے ہائبرڈ ملی ٹینٹوں اور اعانت کاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے جو پاکستان میں بیٹھے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس چیف نے بتایا کہ ملک دشمن عناصر اور ملی ٹینٹوں کے خلاف جموں وکشمیر پولیس زیرو ٹرولنس پر کاربند ہے ۔
بتادیں کہ وادی کشمیر میں پچھلے ایک ماہ کے دوران ٹارگیٹ کلنگ کے مسلسل واقعات رونما ہونے کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے اس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے نہ صرف سرگرم ملی ٹینٹوں اور اُن کے مدد گاروں کے خلاف کریک ڈاون شروع کرنے کے احکامات صادر کئے بلکہ وادی کے حساس علاقوں میں اضافی فورسز اہلکاروں کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔
ذرائع کے مطابق پیر کے روز لگ بھگ پندرہ ہزار کے قریب پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار وارد وادی ہوئے اور اُنہیں فوری طورپر حساس علاقوں میں تعینات کیا گیا ۔