نئی دہلی//
بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دنیش کمار ترپاٹھی نے آج کہا کہ چین پاکستان کی بحریہ کو جنگی جہازوں اور آبدوزوں سے لیس کرکے اسے مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے ، لیکن ہندوستان کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے ۔
ہندوستانی بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ ہندوستانی بحریہ بحر ہند میں تمام بحری افواج کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھتی ہے اور گزشتہ سال ایک چینی آبدوز اس خطے میں آئی تھی اور پھر کراچی چلی گئی تھی لیکن اس کے بعد اس خطے میں کوئی چینی آبدوز نظر نہیں آئی۔
چین اور بنگلہ دیش کی بحریہ کے درمیان تعاون کے بارے میں ایڈمرل ترپاٹھی نے کہا کہ ان کے درمیان تربیت اور مشقیں ہوتی ہیں۔ بنگلہ دیش کی بحریہ بھی ہندوستان کے ساتھ مشقیں کر رہی ہے ۔ تاہم انہوں نے بنگلہ دیش کی بدلی ہوئی صورتحال کے درمیان چین کی بحریہ اور بنگلہ دیش کی بحریہ کے درمیان اتحاد کی خبروں پر کچھ کہنے سے انکار کردیا۔
۴دسمبر کو یوم بحریہ سے پہلے آج یہاں سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل ترپاٹھی نے کہا کہ حکومت نے بحریہ کیلئے مزید دو جوہری آبدوزوں کی منظوری دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی بحریہ خود انحصاری کیلئے تیزی سے کام کر رہی ہے اور اس وقت ملک میں ۶۲جنگی جہاز اور ایک آبدوز بنائی جا رہی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں ایڈمرل ترپاٹھی نے کہا کہ ہندوستان پاکستان کی بحریہ کی حیران کن طاقت سے واقف ہے اور رپورٹس بتا رہی ہیں کہ اسے اگلی دہائی میں۵۰پلیٹ فارم ملنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ پاکستان نے عوام کی فلاح و بہبود توجہ مرکوز کرنے کی بجائے ہتھیاروں کا انتخاب کیا ہے ۔ انہوں نے پاکستان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
ہندوستانی بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ چین پاکستان کی بحریہ کو مضبوط کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کے بہت سے جنگی جہاز اور آبدوزیں یا تو چین میں بنائی جا رہی ہیں یا اس کی مدد سے تیار کی جارہی ہیں ۔ چین کے تعاون سے پاک بحریہ کے لیے آٹھ آبدوزیں بنائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی بحریہ بھی مضبوط ہورہی ہے اور ہندوستان پڑوسی ممالک کے تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے ۔
ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ ہندوستان بحیرہ جنوبی چین میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تیار ہے لیکن دوسرے ممالک کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سمندر سب کے لیے کھلا ہے اور ہر کوئی اس میں سرگرمیاں کرنے کے لیے آزاد ہے لیکن جہاں تک مفادات کے تحفظ کا تعلق ہے تو ہم اس بارے میں پوری طرح مستعد ہیں اور کسی بھی قسم کی سرگرمیاں بالخصوص بحر ہند، ہندوستانی بحریہ کی توجہ سے نہیں بچ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ایک چینی آبدوز بحر ہند کے علاقے میں دیکھی گئی تھی جس کے بعد وہ کراچی جانے کے بعد واپس چلی گئی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین عالمی طاقت بننے کی کوشش کر رہا ہے ۔
ایڈمرل ترپاٹھی نے کہا کہ ہندوستانی بحریہ کیلئے فرانس سے۲۶میرین رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری سے متعلق عمل آخری مراحل میں ہے اور اس سودے کو جلد ہی مرکزی کابینہ کی سلامتی سے متعلق کمیٹی کی منظوری ملنے والی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت سے سرکاری خریداری کا عمل ہے اس لیے امکان ہے کہ اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
بحری فوج کے سربراہ نے کہا کہ حکومت نے نیوی کیلئے دو مزید جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزوں کی منظوری دی ہے ۔ بحریہ اپنے بیڑے میں چھ ایٹمی آبدوزوں کو شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ اس میں تقریباً ایک دہائی لگ سکتی ہے ۔
ایڈمرل ترپاٹھی نے کہا کہ ہندوستانی بحریہ تیزی سے خود انحصاری کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ اس وقت ملک میں ۶۲جنگی جہاز اور ایک آبدوز زیر تعمیر ہے ۔ اس کے علاوہ ۳۱جدید جنگی جہازوں اور پراجیکٹ۷۵کی چھ آبدوزوں کی بھی ضرورت کی بنیاد پر منظوری دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ روس میں دو جنگی جہاز بھی بنائے جا رہے ہیں۔ بحریہ کیلئے۶۰ملٹی رول ہیلی کاپٹروں کی خریداری کی بھی ضرورت کی بنیاد پر منظوری دی گئی ہے ۔ یہ نیوی کے چیتک ہیلی کاپٹروں کی جگہ لیں گے ۔
اس موقع پر بحریہ کے سربراہ نے بحریہ کو مستقبل کے چیلنجوں کیلئے تیار کرنے کے مقصد سے تیار کردہ دستاویز ’انڈین نیوی وژن۲۰۴۷‘بھی جاری کی۔