عمرہ یا حج کی دائیگی ایک نجی معاملہ ہے ۔ سو فیصد نجی ۔ اس لئے ہمارا جاننا اور ماننا ہے کہ اس پر… کسے کے عمرہ یا حج کی ادائیگی پر کوئی بات نہ کی جائے… اور بالکل بھی نہ کی جائے… لیکن…لیکن صاحب جب کوئی سیاستدان عمرہ کرے اور اس عمرہ کی ٹائمنگ کچھ سوالوں کو دعوت دے تو… تو پھر ہم سے کیا کسی سے بھی رہا نہیں جائیگا … آپ جانتے ہی ہوں گے کہ … کہ اپنے وزیر اعلیٰ ‘ عمر عبداللہ اور ان کے والد گرامی ‘ڈاکٹر فاروق عبداللہ پارٹی کے کچھ دوسرے افراد کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کیلئے مقدس سرزمین پر گئے ہوئے ہیں… اللہ میاں سے دعا ہے کہ ان کا یہ عمرہ قبول کریں … اور جو اب تک وہاں نہیں جا سکے ہیں انہیں بھی عمرہ اور حج نصیب ہو ۔وزیر اعلیٰ بننے کے بعد عمرعبداللہ کا یہ پہلا عمرہ ہے ۔اور ان کی عمرہ کی ٹائمنگ بڑی دلچسپ ہے… جو یہ پوچھنے پر مجبور کررہی ہے کہ کیا عمر صاحب اللہ میاں کا شکربجا لانے کیلئے عمرہ کرنے گئے یا پھر کچھ مانگنے کیلئے ۔ اگر وزیرا علیٰ بننے کی خوشی میں عمر صاحب اللہ میاں کا شکر بجا لانے کیلئے گئے ہیں تو… تو انہیں اتنا زیادہ اور طویل سفرکرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور…اور اس لئے نہیں تھی کہ وزیر اعلیٰ بن کے بھی انہیں اور نہ جموں کشمیر کو کچھ حاصل ہوا ہے… فی الحال کچھ حاصل نہیں ہوا ہے … اگر عمرعبداللہ اللہ میاں سے کچھ مانگنے گئے ہیں… ریاستی درجے کی بحالی مانگنے گئے ہیں تو… توصاحب پھر انہوں نے بالکل صحیح کیا ہے… ٹھیک کیا ہے اور… اور اس لئے کیا ہے کہ جو کچھ ہمیں سننے کو مل رہا ہے… وہ اسی بات کی طرف اشارہ کررہا ہے کہ ریاستی درجے کی بحالی کیلئے سچ میں دعاؤں کی ضرورت ہے ۔اور اگر عمر صاحب یہی سوچ کر سمجھ کر اُس مقدس سرزمین پر گئے ہیں تو انہوں نے بالکل ٹھیک کیا ہے‘صحیح کیا اور… اور اس لئے صحیح کیا ہے کہ… کہ ریاستی درجے کی بحالی ہوگی اور ہو کر رہے گی… لیکن کب ہو گی ؟یہ ایسا سوال ہے جس کا جواب یقینا دہلی کے پاس ہے… ایسا جواب جو وہ کسی کو دینے کیلئے تیار نہیں ہے یا جس کا جواب دینے کیلئے دہلی خود کو کسی کے سامنے بھی جواب دہ نہیں سمجھتی ہے … بالکل بھی نہیں سمجھتی ہے ۔ ہے نا؟