اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

بے روزگاری کا شرح تناسب ۳۲؍ فیصد پار

۴۰ ؍فیصدآبادی کی آمدنی گھٹ رہی ہے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-12-01
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

بالآخر وہ مرحلہ قریب آیا جب پولیس میں بھرتی ہونے کیلئے ایک مدت سے منتظر خواہش مند افراد مسابقتی امتحانات میں شریک ہونے جارہے ہیں۔ چار ہزار دو خالی پڑی جگہوں کیلئے پانچ لاکھ ۵۹؍ ہزار ۱۳۵؍ درخواست دہندہ ضلع سطح پر منعقد ہونے جارہے امتحانات میں شریک ہورہے ہیں۔ امتحانات کے پُرامن اور منصفانہ انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے ضلع سطح پر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔
سروس ریکروٹمنٹ بورڈ کی طرف سے لئے جارہے ان امتحانات کے بعد اور بھی کئی شعبوں کے حوالوں سے امتحانات لئے جارہے ہیں لیکن ان سب کے باوجودجموںوکشمیر یوٹی میں تعلیم یافتہ اور کم تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی آبادی کم نہیں ہوگی۔پولیس بھرتی کے اشو کے ہی تناظرمیں بحیثیت مجموعی جائز ہ لیا جائے تو جہاں امتحانات کے انعقاد پر کسی حد تک اطمینان پایا جارہاہے وہیں شرح تناسب اور اعداد وشمارات دیکھ کر یا سیت کے گہرے بادل بدستور سایہ فگن نظرآرہے ہیں۔
۵؍ لاکھ ۶۰؍ ہزار کے قریب خواہش مند وں میں سے صرف ۴۰۰۲؍ امیدوار ہی کامیاب ہوں گے جبکہ باقی خواہشمند وں کی آبادی بدستور ۵؍لاکھ ۵۵؍ ہزار اور ۱۳۳؍ زمین پر موجود رہیگی۔ ایک پوسٹ کیلئے اوسط ۱۴۰؍افراد آپس میں مقابلہ آرائی کررہے ہیں۔ یہ منظرنامہ واقعی تکلیف دہ ہے ۔ جموں وکشمیر میں تعلیم یافتہ ،ہنرمندوں ، غیر ہنرمندوں اور معاشرے سے وابستہ دوسرے طبقوں کے تعلق سے بے کاری اور بے روزگاری کاعالم کیا ہے اُس حوالہ سے جو تازہ ترین اعداد وشمارات دستیاب ہیں انہیں دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ یہ سوچ تیزی کے ساتھ گہری ہوتی جارہی ہے کہ تعلیم اوردوسرے پیشہ ورانہ شعبوں سے فارغ ہونے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا مستقبل آخرکیا ہے؟ وہ کہاں سے اپنا روز گار حاصل کریں گے، جموںوکشمیر کے وسائل اتنے وسیع اور گہرے نہیں کہ سارے بے کار اور بے روزگار اپنے لئے روزی روٹی بہ آسانی حاصل کرسکیں۔ اگر چہ دوسری جانب یہ حقیقت بھی ہے کہ کئی بیرون ریاستوں سے جموںوکشمیر میں آنے والے ہزاروں کیا لاکھوں افراد یومیہ اجرتوں پر اپنا روزگار حاصل کررہے ہیں۔
جموںوکشمیر کے تعلق سے حالیہ ایام میںملک کے بعض معتبر اداروں نے بے روزگاری کے حوالہ سے جو رپورٹیں اجرا کی ہیں ان پر یقین کیاجائے تو یہ اس ضمن میں منظرنامہ انتہائی مایوس کن، پرتشویش اور رُوح فرسا ہے۔ صرف شہری علاقوں میں سروے کے مطابق بے روزگاروں کا شرح تناسب اب بڑھ کر ۳۲؍ فیصد کا ہندسہ عبور کرچکا ہے۔ ۱۵؍ سے ۲۹؍ سال کی عمر کے بے روزگار نوجوانوں کا ملکی سطح کا شرح تناسب محض ۱۶؍ فیصد کے قریب ہے۔ لیکن جموںوکشمیر قومی سطح کے اس شرح تناسب کی تمام تر حدود کو پھلانگتا جارہاہے ۔ آخر وجہ کیا ہے ؟ حکومتی سطح پر بہت سارے بلندوبانگ دعویٰ ترقی، خوشحالی اور فارغ البالی کے حوالہ سے کئے جارہے ہیںلیکن زمینی سطح پر یہ دعویٰ حقیقت کی کسی بھی کسوٹی پر پورے اُترتے کیوں نہیں دکھائی دے رہے ہیں۔ ان سروے ؍جائزہ رپورٹوں کے مطابق جموںوکشمیر میں خواتین بے روزگاروں کا شرح تناسب ۵۴؍ فیصد کو چھورہا ہے۔
بڑھتی بے روزگاری کسی بھی معاشرے کیلئے اور بحیثیت مجموعی سٹیٹ کیلئے بھی زیر زمین آتش فشاں سے کہیں زیادہ ایٹم اور ہائیڈروجن بم کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کو نہ کسی سیاسی یا کسی اندھی انتظامی مصلحت کے تحت نظرانداز کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی کسی حوالہ سے بے اعتنائی کی نذر کیا جاسکتا ہے۔
اس تعلق سے جموںوکشمیر کی حالیہ تاریخ، معاملات اور حالات خود گواہی پیش کرچکے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ان حالات، معاملات اور واقعات کوپہلے گمراہی کا لیبل چسپاں کردیاگیا، پھر ایک مرحلہ پر بڑھتی بے روز گاری کی پیداوار قراردیاگیا کو پھر کسی اور لیبل کا سہارا لیاجاتا رہا۔ اس بڑھتی بے روزگاری ، بے کاری، کم روزگاری کے تباہ کن نتائج سامنے آرہے ہیں۔ جہاں کئی لاکھ شہری اپنی بے روزگاری کے نتیجہ میں خود کو لاچار اور بے بس پاکر منشیات کے راستوں پر ہولئے وہیں جموںوکشمیر باالخصوص کشمیر وادی برین ڈرینBrain Drainکے تباہ کن اثرات سے اب جھوج رہا ہے ۔ اس برین ڈرین نے معاشرتی سطح پر کچھ ایسے مسائل بھی پیدا کئے ہیں جن کا حل معاشرتی سطح پر کسی کے پاس نہیں۔ اس تکلیف دہ صورتحال کے اور بھی کئی مایوس کُن اور پُر تشویش پہلو ہیں جن کا احساس اور ادراک معاشرے کے اُن لوگاں کو ہی ہے جواس سے دو چار ہیں۔
ایک پہلو یہ بھی ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران جموںوکشمیر میں بیرونی سرمایہ کاری کے بلند وبانگ دعویٰ سامنے آتے رہے ۔ آہستہ آہستہ سرمایہ کاری کے تعلق سے ان کا حجم ایک لاکھ کروڑ روپے سے بھی تجاویز بتایا گیا ۔ اُمید پیدا ہوگئی تھی کہ بیرونی سرمایہ کاری سے بڑھتی بے روزگاری پر کماحقہ قابوپایا جائے گا لیکن نہ سرمایہ کاری کہیں نظرآرہی ہے اور نہ ہی بے روزگاری کا بڑھتا دیو قابو میںآرہا ہے۔ سرمایہ کاری کے تعلق سے یہ بھی یقین دلایا جاتا رہا کہ ۴؍ لاکھ ۶۰؍ ہزار افراد کو روزگار دستیاب ہوگا۔ ۲۸؍ ہزار کروڑ مالیت کے ایک اور پیکیج کا بھی اعلان کیا گیا جس کے تحت ساڑھے ۴؍ لاکھ افراد کو روز گار ملنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ نہ سرمایہ کاری کے اثار کہیں دکھائی دے رہے ہیں اور نہ پیکیج کی عمل آوری۔ ہوتی تو بے روزگاری کا یہ عالم برپا نہ ہوتا۔
ایک سروے ؍جائزہ رپورٹ ابھی چند ماہ قبل منظرعام پر آئی تھی۔ اس رپورٹ میںدعویٰ کیا گیا کہ جموںوکشمیرکی مجموعی آبادی کی ۶۶؍ فیصد آبادی روزمرہ اخراجات کی تکمیل سے جھوج رہی ہے جبکہ تقریباً ۴۰؍ فیصد آبادی کا کہنا ہے کہ ان کی اوسط آمدنی گھٹتی جارہی ہے۔ انڈیا ٹوڈے نامی ادارے کی جانب سے کی گئی اس سروے میں اور بھی کچھ پہلوئوں کے تعلق سے اعداد وشمارات کا حوالہ دے کر روشنی ڈالی گئی ہے۔ جہاں ۳۸؍ فیصد کا کہنا ہے کہ ان کی اوسط آمدن گھٹ رہی ہے وہیں اخراجات میںاضافہ ہورہا ہے۔ اس سروے کے مطابق ۴۷؍ فیصد کا کہنا ہے کہ بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ بناہوا ہے۔جبکہ محض ایک فیصد کا یہ کہنا ہے کہ اُن کی آمدن اور اخراجات میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔
حالیہ الیکشن کے بعد نئی حکومت برسراقتدار آچکی ہے لیکن سوال یہی ہے کہ محدود وسائل ، لنگڑے اختیارات، محدود فیصلہ سازی اور دوسرے کئی ایک رکاوٹوں کے ہوتے کیا معاشرے (آبادی) کو درپیش ان سارے معاملات سے نمٹنے میں عہدہ برآں ہوگی، جبکہ خود برسراقتدارکی اپنی ہمسائیگی میں اپوزیشن عہد کرچکی ہے کہ اُسے جینے دیگی اور نہ راہوں میںپڑے خاردار کانٹوں کو ہٹانے میں تعاون کرے گی۔
۔۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

عمرعبداللہ کا عمرہ !

Next Post

چمپئنز ٹرافی : بھارت نے مزید وقت مانگ لیا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ٹی20 ورلڈ کپ 2024 جون میں منعقد ہو سکتا ہے

چمپئنز ٹرافی : بھارت نے مزید وقت مانگ لیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.