دوبئی //
بھارت میڈیا چیمپئینز ٹرافی کو پاکستان سے منتقل کروانے اور ہائبرڈ ماڈل پر لانے کیلئے ہر حد تک جانے کو تیار ہوگیا۔
انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) اپنے میڈیا کے ذریعے پاکستان سے چیمپئینز ٹرافی چھیننے اور ملک میں سیکیورٹی کے بہانے کو صحیح ثابت کرنے کیلئے دارالحکومت اسلام آباد میں جاری مظاہروں کا جواز پیش کرنے لگا۔
بھارت کی اپنی ریاستوں ناگا لینڈ اور میزو رام میں علیحدگی پسند تحریکوں اور اُتر پردیش میں مسلمان مخالف اقدامات کے باعث فسادات سے انٹرنیشنل میڈیا کی نظر ہٹانے کیلئے پاکستان میں سیاسی احتجاج کو چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی سے جوڑ کر ٹیموں کیلئے خطرہ بتارہا ہے۔
بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں ٹورنامنٹ کی حتمی تیاریوں کا جائزہ لینے کیلئے آئی سی سی کا وفد دورہ کرے گا تاہم سیاسی جماعت کے احتجاج کی وجہ سے دورہ ملتوی ہوسکتا ہے جبکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے سے ایسی کوئی بات نہیں کی گئی، البتہ میڈیا پروپیگنڈا پھیلارہا ہے۔
آئی سی سی کے وفد کے دورہ پاکستان کی تاریخوں کا اعلان بھی نہیں ہوا جبکہ دونوں کے درمیان اس حوالے سے کوئی باضابطہ بات چیت بھی نہیں کی گئی ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل پر قائل کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔
کرک بز کی رپورٹ کے مطابق ممکنہ شیڈول کے تحت 19 فروری سے 9 مارچ تک ایونٹ میں 15 مقابلے رکھے گئے ہیں، جس میں 10 مقابلے اور ایک سیمی فائنل میں پاکستان کروانے کی تجویز ہے جبکہ دوسرے سیمی فائنل اور فائنل سمیت 5 میچز متحدہ عرب امارات (یو اے ای) منتقل کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
اگر پاکستان ہائبرڈ ماڈل مانتا ہے (جسکی امید کم ہے)، تو براڈ کاسٹرز کو سنگین آپریشنل اور لاجسٹک چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ادھر پی سی بی کو ہائبرڈ پر ماننے کی صورت میں رعایت اور اضافی رقم بھی دی جاسکتی ہے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایک سیمی فائنل اور فائنل کیلئے وینیو، ہوٹل اور سفری انتظامات کیلئے بکنگ بھی کروانا ہوگی۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اب بھی بھارت کے میچز کہاں کروائے جائیں اس حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کرسکا ہے جبکہ جنوبی افریقہ کا نام بھی میزبانی کیلئے زیر غور ہے تاہم جنوبی افریقی بورڈ اس حوالے سے واضح انکار کرچکا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ اگر ووٹنگ کی بنیاد پر ہوتا ہے کہ میچز ہائبرڈ ماڈل کے تحت کروائے جائیں تو یہ پہلی بار ہوگا ایونٹ کے میزبان سے محض ایک ٹیم کے شرکت نہ کرنے پر ٹورنامنٹ کو کہیں اور منتقل کیا گیا ہو، ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ہے۔
بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں شریک بورڈ ارکان سمیت 14 اراکین ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔
اس فیصلے کے بعد پاکستان ممکنہ طور پر بھارت میں منعقد ہونے والے ٹورنامنٹس سے دستبردار ہوسکتا ہے، جس میں اگلے سال ویمنز ورلڈکپ اور مینز ایشیاکپ کے علاوہ 2026 میں ٹی20 ورلڈکپ بھی شامل ہے۔