راجوری//
جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے صدر طارق حمید قرہ نے منگل کو دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت مرکز کے زیر انتظام علاقے (یو ٹی) کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے تیار نہیں ہے کیونکہ وہ کسی بھی ریاست کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے کچھ اہم محکموں کو برقرار رکھنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
قرہ نے کہا کہ کانگریس کسی بھی ترمیم کو قبول نہیں کرے گی اور جتنی جلدی ممکن ہو جموں کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لئے دباؤ ڈالتی رہے گی۔
راجوری ضلع میں۷۵ واں یوم دستور منانے کے لئے منعقدہ ایک عوامی ریلی کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے قرہ نے کہا کہ ان کے پاس جانکاری ہے کہ مرکزی حکومت کے کچھ طاقتور افراد جموں کشمیر کو اس کی اصل شکل میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
کانگریسی لیڈر نے کہا’’وہ ( مرکزی حکومت) کچھ اہم محکموں کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں جو کسی بھی ریاست کی ریڑھ کی ہڈی اور سرچشمہ ہیں اور ان محکموں کو اپنے براہ راست کنٹرول میں رکھنے کے لئے کچھ ترامیم چاہتے ہیں۔ اس طرح کی ریاست کا درجہ کانگریس کیلئے قابل قبول نہیں ہے‘‘۔
اگست ۲۰۱۹میں بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کے ذریعہ منسوخ کئے گئے آرٹیکل۳۷۰ پر کانگریس کے موقف کے بارے میں پوچھے جانے پر قرہ نے کہا کہ پارٹی نے پہلے ہی حکومت کے اقدام کو’یکطرفہ اور غیر جمہوری‘قرار دیتے ہوئے اس موضوع پر اصولی موقف اختیار کیا ہے۔
قرہ نے کہا ’’کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) نے ۶؍اگست ۲۰۱۹ کو میٹنگ کی اور ایک قرارداد منظور کی جو خود وضاحت کی ہے۔ قرارداد میں حکومت کے اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور اسے غیر جمہوری اور یکطرفہ قرار دیا گیا۔انہیں جموں و کشمیر کے عوام سے مشورہ کیے بغیر ایسا قدم اٹھانے کا کوئی حق نہیں ہے‘‘۔
کانگرسی لیڈر نے کہا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے نے جماعتوں کو جموں کشمیر کے لئے ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لئے جدوجہد کرنے پر مجبور کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا واحد مطالبہ ریاست کا درجہ بحال کرنا ہے اور ہمارا موقف سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر حقیقت پسندانہ ہے۔ ’’ہم نے ریاست کا درجہ بحال کرنے کے مطالبے پر الیکشن لڑا تھا اور ہم اس کی بحالی کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے‘‘۔
اس سوال کے جواب میں کہ حکمراں نیشنل کانفرنس آرٹیکل ۳۷۰کی بحالی پر زور دے رہی ہے ؟قرہ نے کہا کہ اس نے اور کانگریس نے اسمبلی انتخابات مل کر لڑے تھے لیکن ہم دونوں کا اپنا منشور تھا۔
قرہ نے کہا’’یہ صرف جموںکشمیر میں یا کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان نہیں ہے، اتحاد کے شراکت دار ایک ساتھ آتے ہیں بلکہ اپنے منشور پر الیکشن لڑتے ہیں۔ یہ بات نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے ساتھ بھی سچ ہے۔ نہ تو انہوں نے ہمارے منشور پر الیکشن لڑا اور نہ ہی ہم نے ان کے منشور پر الیکشن لڑا‘‘۔
جموں کشمیر میں حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی مایوس کن کارکردگی پر تشکیل دی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے بارے میں قرہ نے کہا کہ کمیٹی ایک ماہ مکمل ہونے پر اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دے رہی ہے اور یہ جلد ہی دستیاب ہوگی۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ کمیٹی کی رپورٹ جو بھی ہو، انتخابات میں دھاندلی کو لے کر لوگوں میں خدشات پائے جاتے ہیں۔ ’’ایک بار جب ہمیں رپورٹ مل جائے گی اور ہم اس کا مطالعہ کریں گے تو ہم شکایت کے ساتھ الیکشن کمیشن سے رجوع کریں گے‘‘۔
کانگریس صرف چھ اسمبلی نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکی جس میں سے پانچ کشمیر میں اور ایک جموں خطے کے راجوری ضلع میں ہے۔
قرہ نے کہا کہ ہم نے راجوری میں یوم دستور منانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پارٹی امیدواروں کے حق میں ووٹ دینے پر اپنے اتحادی وں کے ووٹروں اور کارکنوں کا شکریہ ادا کیا جاسکے۔ ان کاکہنا تھا’’رائے دہندگان نے مذہب کی بنیاد پر بی جے پی کے پولرائزیشن کو مسترد کردیا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کو برقرار رکھا۔‘‘