وادی میں۲۳نومبر تک موسم میں کسی بڑی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے :محکمہ موسمیات
سرینگر///
طویل خشک سالی کے بعد کشمیر کے بالائی علاقوں میں موسم کی پہلی برفباری ہوئی جس سے وادی میں پیر کے روز موسم سرما کی لہر دوڑ گئی۔
تقریباً دو سے تین انچ کی تازہ برفباری کے دوران گلمرگ کے بالائی علاقوں کو ڈھانپ لیا گیا ، جس میں اس مشہور سیاحتی مقام کا افروٹ علاقہ بھی شامل ہے ۔ پیر پنجال رینج کے اونچے علاقوں اور افروٹ کی پہاڑیوں میں بھی برف کی ہلکی دھول دیکھی گئی جس سے موسم سرما کا دلفریب منظر دیکھنے میں آیا۔ ضلع کپواڑہ میں سادھنا ٹاپ میں تقریبا ً۴؍ انچ تازہ برف باری ہوئی اور دوپہر بھر برفباری کا سلسلہ جاری رہا۔
اس ابتدائی برفباری نے مقامی لوگوں اور سیاحت کے شعبے میں امید پیدا کردی ہے ، جس سے موسم سرما کا آغاز ہوا ہے۔
دریں اثنا، کشمیر کے میدانی علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش ہوئی، جس سے طویل خشک حالات سے راحت ملی۔ بارش اور برفباری نے مل کر درجہ حرارت میں نمایاں کمی کی ہے ، جو وادی میں موسم سرما کی آمد کا اشارہ ہے۔
مقامی باشندے اور سیاح موسم سرما کے مکمل آغاز کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں، امید ہے کہ اس برفباری سے وادی کی موسم سرما کی سیاحت کو فروغ ملے گا اور آنے والے سال کے لئے آبی ذخائر بھر جائیں گے۔
ادھرمحکمہ موسمیات کے مطابق وادی کشمیر میں۲۳ نومبر تک موسم میں کسی بڑی تبدیلی کا کئی امکان نہیں ہے ۔
محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان نے بتایا کہ وادی میں۱۲نومبر کو موسم مجموعی طور پر ابر آلود رہ سکتا ہے اور اس دوران پہاڑی علاقوں میں کہیں کہیں ہلکی برف باری ہونے کا امکان ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ بعد ازاں۱۵؍اور۱۶نومبر کو ایک اور کمزور مغربی ہوا وادی میں داخل ہوسکتی ہے جس کے نتیجے میں شمالی کشمیر اور وسطی کشمیر کے کچھ پہاڑی علاقوں معمولی برف باری ہوسکتی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ وادی میں۲۳نومبر تک موسم میں کسی بڑی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ مختصر بارشوں کے مرحلے اور پہاڑی علاقوں میں ہلکی برف باری کو چھوڑ کر وادی میں۲۳ نومبر تک موسم مجموعی طور پر خشک رہنے کی ہی توقع ہے ۔انہوں نے کہا کہ وادی کے میدانی علاقوں میں صبح اور شام کے وقت ہلکی دھند چھائی رہ سکتی ہے لہذا سفر کرنے والوں سے احتیاط سے گاڑیاں چلانے کی صلاح دی جاتی ہے ۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ وادی میں فصل کٹائی کا کام لگ بھگ مکمل ہوچکا ہے اگر کہیں باقی ہے تو وہ یہ کام جاری رکھ سکتے ہیں۔
اس دوران تاریخی شاہراہ پر تازہ برفباری کے بعد تاریخی مغل روڈ کو پیر کے روز ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا۔
ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ پیر کی گلی کے علاقے میں برفباری کے بعد سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے احتیاطی اقدام کے طور پر ٹریفک کو روک دیا گیا ہے۔
ادھرجموں اور اس کے ملحقہ علاقوں میں پیر کو کم روشنی کے باعث پروازیں معطل ہونے سے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو سرمائی دارلحکومت کا روڈ سے سفر کرنا پڑا۔
حکام نے بتایا کہ جموں ہوائی اڈے کی طرف شام کی تمام پروازیں اتوار کو منسوخ کر دی گئی تھیں جبکہ کم روشنی کی وجہ سے آج صبح پروازوں کے آنے اور روانگی دونوں میں تاخیر ہوئی ہے ۔
ادھر کم روشنی کی وجہ سے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو بھی پیر کی صبح جموں کا سفر بذریعہ روڈ کرنا پرا۔
عمرعبداللہ نے’ایکس‘پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا’’جموں میں کم روشنی کا مطلب اچانک اور آخری لمحے میں بذریعہ سڑک سفر کرنا پڑا’’۔انہوں نے کہا’’کل جموں سے کوئی پرواز باہر نہیں جاسکی نہ کوئی پرواز جموں آ سکی، اس لیے مجھے سرمائی دارالحکومت کا سفر روڈ سے اختیار کرنا پڑا‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے اپنے ایک اور پوسٹ میں کہا’’سرکاری رہائش گاہ کی بالکونی سے کم روشنی کو دیکھ کر مجھے نہیں لگتا کہ آج بھی کسی بھی وقت پروازیں اٹھ سکتی ہیں‘ کہرے میں بمشکل ہی ہم سورج کو دیکھ سکتے ہیں‘‘۔