سرینگر//
جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے جمعہ کو کہا کہ اگر حکومت کا رویہ تبدیل نہیں ہوتا ہے تو بی جے پی متوازی حکومت چلائے گی۔
شرما نے الزام لگایا کہ اسمبلی میں اسپیکر‘عبدالرحیم راتھر نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔
بی جے پی لیڈرنے کہا’’جس دفعہ ۳۷۰کے تحت آسیہ ، نیلوفر اور طفیل متو کا قتل کیا گیا اس کو نیشنل کانفرنس بحال کرنا چاہتی ہے جس کی ہم کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دیں گے ‘‘۔
سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران شرما نے کہاکہ اسمبلی کے سپیکر عبدالرحیم راتھر نے ایوان کے تقدس اور سالمیت کو تار تار کرکے ایک مخصوص پارٹی کے لئے ایجنٹ کی حیثیت سے کام کیا۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ تین روز قبل ایل جی منوج سنہا نے اسمبلی میں تقریر کی اوراب اس پر شکریہ کی تحریک پیش کرنی تھی لیکن نیشنل کانفرنس نے علیحدگی پسندی سوچ کے تحت ایوان میں غیر قانونی اور غیر آئینی قرارداد کو لایا جو ناقابل برداشت ہے ۔
شرما کے مطابق سپیکر نیشنل کانفرنس کے ایجنٹ کی حیثیت سے ایوان میں کام کررہا ہے کیونکہ عبدالرحیم راتھر نے خود ہی کہا کہ یہ دفعہ ۱۷۰کی بحالی کی قرارداد ہے ۔
بی جے پی لیڈر نے عمر عبداللہ کو چیلنج کرتے ہوئے کہاکہ اگر بھارت کے آئین میں کئی پر بھی خصوصی درجے کے الفاظ درج ہوں تو میں اسمبلی سے مستعفی ہونے کے لئے بھی تیار ہوں۔
شرما نے کہاکہ دفعہ۳۷۰کی وجہ سے ہی جموں وکشمیر میں قتل عام ہوا ، کشمیری پنڈتوں اور عام شہری کا خون بہایا گیا ۔اور اسی قانون کے مطابق ہزاروں افراد مارے گئے ۔
بی جے پی لیڈر نے مزید بتایا کہ اسی خصوصی درجے کے تحت ہی آسیہ اور نیلوفر اور طفیل متو جیسے سٹوڈنٹ کا بھی قتل ہوتا ہے اور این سی اس آرٹیکل کو دوبارہ بحال کرنا چاہتی ہے ۔
اپوزیشن کے لیڈر نے میڈیا کو بتایا’’آج کا دن جموںکشمیر کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر رقم کیا جائے گا، یہ جموں وکشمیر کی جمہوریت کا سیاہ ترین دن ہوگا‘‘۔انہوں نے کہا’’گذشتہ تین دنوں سے سپیکر جو ایوان کے کسٹوڈین ہوتے ہیں، ایک خاص پارٹی نیشنل کانفرنس کے سپیکر بن کر مارشل لا نافذ کرنا چاہتے ہیں اور اپوزیشن کی آواز کو دبانا چاہتے ہیں‘‘۔
شرما کا کہنا تھا’’جو بھی کارروائی اسمبلی میں ہوئی ہم اس کو غیر قانونی اور غیر آئینی کارروائی مانتے ہیں‘‘۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ سپیکر نے پارٹی کی طرف سے پیش کئے جانے والے قرار داد کو ڈرافٹ کیا اور پھر اس کو غیر آئینی طور پر منظور کیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قرار داد کو واپس لیا جائے ۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ دفعہ۳۷۰؍اب ایک تاریخ بن گیا ہے اس پر کوئی بحث نہیں ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا’’اسمبلی پارلیمنٹ اور عدالت عظمیٰ سے بالاتر نہیں ہے اس میں لوگوں کے حقوق خاص طور پر ترقی کے پر بات ہونی چاہئے جبکہ اس میں جان بوجھ کر غیر قانونی کارروائیاں ہو رہی ہیں۔‘‘