کشتواڑ/جموں///
گزشتہ روز دہشت گردوں کے ہاتھوں دو ولیج ڈیفنس گارڈز کی ہلاکت کے خلاف جموں خطے میں جمعہ کو وقفے وقفے سے احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ کشتواڑ میں پاکستان کے خلاف مظاہروں کے ساتھ مکمل ہڑتال کی گئی۔
کشتواڑ ضلع میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے ، جہاں سے دو ولیج ڈیفنس گارڈز کو اغوا کرکے ہلاک کردیا گیا تھا ۔ لوگ بڑی تعداد میں اپنے غصے کا اظہار کرنے کے لئے باہر نکل آئے اور قتل میں ملوث دہشت گردوں کو ’فوری طور پر ختم‘ کرنے کا مطالبہ کیا۔
ضلع میں تمام دکانیں اور کاروبار بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی جبکہ اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں حاضری بہت کم رہی۔
کنٹواڑہ، ٹھاکری، پڈر اور دیگر علاقوں سے بھی آج علی الصبح احتجاج کی اطلاعات موصول ہوئیں، جن میں ’پاکستان مردہ باد‘کے نعرے لگائے گئے اور سڑکوں پر دھرنا دیا گیا۔
دہشت گردوں نے ضلع کشتواڑ کے اونچے علاقوں میں دو وی ڈی جی کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا۔
جیش محمد کی شاخ کشمیر ٹائیگرز نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ہلاکتوں کے بعد گھنے جنگلاتی علاقے میں پولیس اور فوج کی طرف سے بڑے پیمانے پر مشترکہ سرچ آپریشن جاری ہے۔
قتل کی خبر پھیلتے ہی سینکڑوں لوگ جمعرات کی صبح ضلع کے دربشالہ علاقے میں جمع ہوئے اور ’بھارت ماتا کی جے‘کا نعرہ لگایا اور ٹائر جلائے اور سڑکیں بلاک کردیں۔انہوں نے پاکستان اور دہشت گردوں کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
کشتواڑ شہر میں سناتن دھرم سبھا کی جانب سے خواتین کی قیادت میں ایک احتجاجی مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں مرکزی چوک پر ٹائر اور پاکستانی پرچم جلایا گیا تھا۔
مظاہرین میں سے ایک ستوشی دیوی نے کہا’’ہم پاکستان، اس کے دہشت گردوں اور جموں و کشمیر میں اس کے ماحولیاتی نظام کے خلاف فیصلہ کن کارروائی چاہتے ہیں۔ دہشت گردوں اور اس کے حامیوں کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن ہونا چاہیے‘‘۔
درابشالہ کے رہائشی کلدیپ سنگھ نے کہا’’اس طرح کا واقعہ اس علاقے میں کافی عرصے سے نہیں ہوا ہے۔ متاثرین اپنے مویشی چرا رہے تھے جب دہشت گردوں نے انہیں اغوا کرکے قتل کردیا۔ یہ بزدلانہ کارروائی ہے۔ ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے۔ لوگ دہشت گردی کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہیں‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا’’ہم اس کارروائی میں ملوث دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سیکورٹی فورسز کو پوری پہاڑیوں کو صاف کرنا چاہئے تاکہ لوگ ان علاقوں میں مویشی چرانے کے لئے باہر جانے کے لئے محفوظ محسوس کریں‘‘۔
سناتن دھرم سبھا نے کشتواڑ میں عام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ بند کی کال کی مکمل حمایت کریں اور اپنے تمام کاروباری اداروں ، تعلیمی اداروں اور دکانوں کو بند رکھیں۔
کشتواڑ کے ایم ایل اے شوگن پریہار نے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا’’میں ضلع کشتواڑ کے کنٹواڑہ کے جنگلاتی علاقے میں دہشت گردی کے گھناؤنے واقعہ میں ہمارے وی ڈی جی بھائیوں نذیر احمد اور کلدیپ کمار کے ہولناک قتل سے بہت افسردہ ہوں۔میں ان بہادر شہیدوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں‘‘۔
پریہار نے مزید کہا’’اس طرح سے کسی کو کھونے کا غم اور درد ایک ایسی چیز ہے جسے میں دل سے محسوس کرتی ہوں‘‘۔
جموں میں کشتواری سنگٹھن کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور انہوں نے نیشنل کانفرنس اور اس کے رہنماؤں کا پتلا جلایا۔انہوں نے کشتواڑ کے سیکورٹی علاقوں میں اضافہ کرنے اور دہشت گردوں سے پہاڑیوں کو صاف کرنے کے لئے آپریشن کرنے کا مطالبہ کیا۔
ادھمپور، سانوا، کٹھوعہ اور ریاسی اضلاع میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔