سرینگر//
کشمیر میں سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد نے وادی میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ صنعت امن کی بحالی میں حکومت کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اس شعبے سے وابستہ متعدد کاروباری رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیاحت سے جڑے افرادنے کہا کہ وہ وادی کشمیر میں امن چاہتے ہیں۔
جموں کشمیر ہوٹلرز کلب کے چیئرمین مشتاق چایا نے کہا کہ یہ قابل قبول نہیں ہوگا کہ یہاں لوگ مارے جائیں اور معیشت تباہ ہوجائے۔ان کاکہنا تھا’’یہ کشمیریوں کیلئے قابل قبول نہیں ہے۔ ہم ان لوگوں سے درخواست کرتے ہیں جو ان کے پیچھے ہیں، ایسا نہ کریں‘‘۔
چایا نے کہا کہ لاکھوں لوگ اپنی روزی روٹی کے لئے سیاحت پر منحصر ہیں اور اس طرح کے واقعات کا مقصد امن کو درہم برہم کرنا اور سیاحت کو متاثر کرنا ہے۔انہوں نے کہا’’یہ کشمیریوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔ ہم صرف امن چاہتے ہیں۔ ہم ان واقعات کی مذمت کرتے ہیں‘‘۔
اتوار کے روز ٹورسٹ ریسیپشن سینٹر (ٹی آر سی) کے قریب ایک دستی بم حملے میں ۱۱؍ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس سے پہلے جموں کشمیر میں منتخب حکومت کے قیام کے بعد سے متعدد حملوں میں غیر مقامی افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک اور سیاحتی کھلاڑی منظور احمد وانگنو نے کہا کہ حکومت کو اس طرح کے واقعات کی اصل وجہ تلاش کرنے اور پھر اس کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بے روزگاری اور منشیات کے استعمال جیسے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔
ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف کشمیر (ٹی اے اے کے) کے صدر رؤف ترمبو نے کہا کہ مجموعی طور پر سوسائٹی اور خاص طور پر صنعت اس طرح کے واقعات کی شدید مذمت کرتی ہے اور ان کی روک تھام کیلئے حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ترمبو نے کہا’’ہم حکومت کے اشارے پر ہیں۔ ہم اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے حکومت کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔ ہم سیکورٹی ایجنسیوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایسے عناصر کو روکنے کے لئے متحرک ہوجائیں‘‘۔
نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر فاروق عبداللہ کے حالیہ بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ اس طرح کے حملے عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کیلئے ہو رہے ہیں‘چایا نے کہا کہ اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔
چایا نے کہا’’وہ (فاروق عبداللہ) ہمارے سب سے بڑے لیڈر ہیں۔ وہ صحیح ہیں۔ یہ (حملے)دو تین سال تک نہیں ہوئے تھے، لیکن اب ہو رہے ہیں جب نئی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے‘‘۔
اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ سیاحوں کی آمد پر حملوں کا کچھ اثر پڑا ہے ، چایا نے کہا کہ وہ سیاحوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر ایک محفوظ جگہ ہے اور وہ کسی بھی وقت کسی بھی جگہ کا سفر کرسکتے ہیں۔