حید ر آباد/۲۴اکتوبر(ہارون رشید شاہ)
مرکزی وزیر‘ جی کشن ریڈی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں امن اور ترقی کیلئے نو منتخبہ حکومت کے ساتھ ہےں‘ لیکن نظر یاتی اشوز پر بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) اس سے لڑے گی ۔
ریڈی نے دفعہ ۰۷۳ کی بحالی،’دہشت گردوں‘ کی رہائی ‘ پاکستان سے بات چیت اور کنٹرول لائن کے آر پار تجارت کی بحالے کے این سی کے مطالبوں کو ناقابل قبول قرار دیا ۔
حیدر آباد کے دورے پر گئے جموں کشمیر کے صحافیوں کے ایک گروپ کے ساتھ آج بات چیت میں ریڈی نے کہا کہ نئی سرکار آنے سے یوٹی میں مرکز کے ترقیاتی کاموں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور وہ جاری رہیں گے ۔ان کاکہنا تھا ”جو بھی سرکار ہو گی ‘ جموں یا پھر وادی کی ‘کام اچھا ہونا چاہےے۔جب تک منتخبہ حکومت ترقیاتی ایجنڈا سے انحراف نہیں کرتی ہے ہمارے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔سرکار کسی کی بھی ہو‘جموں کشمیر میں امن اور ترقی کیلئے ہماری کمٹمنٹ ہے“۔
ریڈی کاکہنا تھا کہ نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر کی نظریں جموں کشمیر پر لگی رہتی ہیں ۔”اس لئے وہاں امن ہو ‘ ترقی ہو‘ لوگوں کی بھلائی کے کام ہو ں،جب تک یو ٹی کی سرکار کا رویہ مثبت رہے گا ہم ایک بھی قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے “۔
مرکزی وزیر کاکہنا تھا کہ بی جے پی ترقی اشوز اور لوگوں کی بھلائی کے اقدامات پر نو منتخبہ حکومت سے نہیں لڑے گی البتہ پالیسی اشوز پر ٹکراو ہوگا۔انہوں نے کہا ”ترقی ‘ امن اور لوگوں کی بھلائی کے اقدامات پر کوئی سیاست نہیں ہو گی لیکن پالیسی کے اشوز پر ہم لڑیں گے “۔
ریڈی کاکہنا تھا ”وہ کہیں گے کہ 370 پر اسمبلی میں قرار داد لائیں گے ‘پاکستان سے بات چیت کا مطالبہ کریں گے ‘ایل او سی پر تجارت کی بحالی اوردہشت گردوں کی رہائی کی بات کریں گے تو ان اشوز پر ہم لڑیں گے “۔
مرکزی وزیر کا کہنا تھا کہ ترقیاتی ایجنڈا پر ”ہم نو منتخبہ حکومت سے مل کر کام کریں گے ۔لیکن اگر کہا جائےگا کہ امبیڈ کر کے آئین کو واپس دہلی بھیج دیں گے تو پھر مل کے کیسے کام کر سکتے ہیں ۔وہ ایسا کہنا بند کر دیں “۔
ریڈی نے کہا کہ بی جے پی کا پچاس سٹھ برسوں سے ایک نظریہ رہا ہے اور دفعہ370کو ختم کرنے کیلئے اس نے کافی جد وجہد بھی کی ۔یہ نظریے کی لڑائی ہے کسی پارٹی کےخلاف لڑائی نہیں “۔
یہ پوچھے جانے پر کہ جموں کشمیر کا ریاستی درجہ کب بحال ہو گا جبکہ یو ٹی کی سبھی جماعتیں بشمول بی جے پی اس کا مطالبہ کررہی ہیں ‘ مرکزی وزیر نے اس کا کوئی براہ راست جواب نہ دیتے ہوئے صرف اتنا کہا”کریں گے ‘ اس پر بات کریں گے “۔ان کا اشارہ جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ‘ عمرعبداللہ کی وفاقی وزیر داخلہ ‘ امت شاہ اور وزیر اعظم سے ملاقاتوں کی طرف تھا جس دوران عمر نے ریاستی درجے کی بحالی کے حق میں یو ٹی کابینہ کی منظورشدہ قرار داد مرکزی حکومت کو سونپ دی ۔
ریڈی نے جموں ہی نہیں بلکہ کشمیر میں بھی حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کا کردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد پہلی بار نہ صرف اس جماعت نے سب سے زیادہ نشستیں جیت لیں بلکہ این سی سے بھی زیادہ ووٹ شیئر حاصل کیا ۔
مرکزی وزیر نے کہا ”کشمیر میں ہم ایک نشست(گریز )میں 500 سے بھی کم ووٹوں کے فرق سے ہار گئے “۔
جموں کشمیر میں دربار مو کی بحالی کے بارے میں ریڈی کاکہنا تھا کہ اگر نو منتخبہ حکومت ایسی کوئی تجویز لا تی ہے تو اس پر غور کیا جائےگا ۔انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس طرح کے اقدامات عام طور پر ریاستی حکومتیں کرتی ہیں اور مرکز انہیں روکتا نہیں ہے ۔
مرکزی وزیر نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ جموں کشمیر میں ودر دراز علاقوں میں ترقیاتی کام نہیںہو ئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز گرام پنچایتوں کے ذریعے ہر گاوںکو ان کی آباد ی کے مطابق پیسے بھےجتا ہے ۔ ان کاکہنا تھا ” ہم ہر گاوں کو براہ راست دو کروڑ روپے بھیج دیتے ہیں ‘ پہلے ریاستی حکومتیں ان فنڈ کا دوسرے کاموں میں تصرف لاتی تھی لیکن براست پیسے بھیج دینے کے بعد ریاستی حکومتوں کی اس میں کوئی مداخلت نہیں ہو تی ہے ۔