ایک خیر سگالانہ ملاقات تھی:وزیر اعلیٰ /عمر کاوزیر اعظم اور این ڈی اے کے لیڈروں سے بھی ملنے کا امکان
نئی دہلی//
جموں کشمیر کے نو منتخب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی اور ریاست کا درجہ جلد بحال کرنے سمیت مرکز کے زیر انتظام علاقے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔
گزشتہ ہفتے عہدہ سنبھالنے کے بعد قومی راجدھانی کے اپنے پہلے دورے میں عبداللہ نے وزیر داخلہ کے ساتھ تقریباً ۳۰ منٹ گزارے۔
ملاقات کے بعد عمرعبداللہ نے کہا کہ یہ ایک خیر سگالانہ ملاقات تھی جس کے دوران انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ کو صورتحال سے آگاہ کیا اور ریاست کا درجہ بحال کرنے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
عمرعبداللہ کا یہ دورہ ضلع گاندربل کے گنگن گیر علاقے میں ہوئے مشتبہ ملی ٹنٹوں کے حملے میں ایک مقامی ڈاکٹر سمیت ۷؍لوگوں کی ہلاکت کے تین دن بعد ہوا ہے ۔
۲۰۱۹ میں جموں و کشمیر کی تنظیم نو کے بعد سے پولیس فورس مرکزی وزارت داخلہ کے دائرہ اختیار میں ہے۔
دہلی میں قیام کے دوران وزیر اعلیٰ مرکزی قیادت سے ملاقات کریں گے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ متوقع ملاقات بھی شامل ہے۔
عمرعبداللہ کی نیشنل کانفرنس نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں ۹۰ میں سے۴۲ نشستیں حاصل کرتے ہوئے قابل ذکر کامیابی حاصل کی۔
کابینہ کے پہلے اجلاس کے دوران ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں مرکزی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ اس کی اصل شکل میں بحال کرے۔
اس بحالی کومرحم کے عمل کے آغاز، آئینی حقوق کی بحالی اور خطے کے رہائشیوں کی منفرد شناخت کے تحفظ کی طرف ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر کابینہ کی منظوری کے بعد وزیر اعلیٰ کو وزیر اعظم اور مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کی وکالت کرنے کا اختیار مل گیا ہے۔
اس قرارداد کو جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی منظور کیا۔
اس سے پہلے نیشنل کانفرنس (این سی) ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنے دہلی پہنچ چکے ہیں تاہم وزیر اعظم برکس کانفرنس کے سلسلے میں اس وقت روس میں ہیں اور آئندہ کل وہ دہلی واپس لوٹ رہے ہیں اور عمر عبداللہ ممکنہ طور پر کل مودی سے ملاقات کریں گے۔
یونین ٹیریٹری جموں کشمیر کی پہلی کابینہ میں ریاستی درجہ کی قراردار پاس کیے جانے جبکہ دفعہ۳۷۰سے متعلق ’’پر اسرار‘‘ خاموشی اختیار کیے جانے پر کشمیر کے سیاسی رہنماؤں نے این سی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
اپوزیشن لیڈران کے مطابق نیشنل کانفرنس نے اپنی انتخابی تشہیری مہم میں دفعہ ۳۷۰کی بحالی سے متعلق جدو جہد جاری رکھنے کا وعدہ کیا تھا تاہم پہلی ہی کابینہ میٹنگ میں دفعہ۳۷۰کو این سی نے فراموش کر دیا۔