سرینگر//
جموںکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ سونہ مرگ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز کو الرٹ پر رہنے کی ضرورت ہے ۔
عمر نے کہاکہ حفاظتی گرڈ میں اگر خامیاں ہیں توانہیں دور کرنے کی بھر پور سعی کی جائے گی۔
ان باتوں کا اظہار وزیر اعلیٰ نے سکمز صورہ میں زخمیوں کی عیادت کے بعد حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
عمر نے کہاکہ گگن گیر سونہ مرگ حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے اتنی کم ہے کیونکہ بے گناہوں کے خلاف تشدد کا استعمال قطعی طور جائز نہیں ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ۳۵برسوں سے اس طرح کے واقعات دیکھتے آرہے ہیں لیکن کچھ بھی نہیں بدلا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جو بھی ملے گا پر امن ماحول میں ہی رہ کر حاصل کیا جاسکتا ہے ۔
ان کے مطابق وہ (ملی ٹینٹ)یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ کشمیر میں حالات پوری طرح سے معمول پر نہیں آئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سونہ مرگ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز کو انتہائی چوکسی برتنے کی ضرورت ہے اور سیکورٹی گرڈ میں اگر کئی کوئی خامی ہے تو اسے درست کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔
عمر نے کہاکہ اس طرح کے حملے تعمیر وترقی کے کام میں رکاوٹ نہیں بنیں گے ، جموں وکشمیر کے لوگوں نے بڑھ چڑھ کر جمہوری عمل میں حصہ لیا تاکہ انہیں راحت مل سکے ۔
عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ لوگوں سے جتنے بھی وعدئے کئے گئے انہیں ہر حال میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ عبداللہ نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جموں کشمیر کے عوام کو ترقیاتی فوائد کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
عمر نے کہا کہ عوام نے اس امید کے ساتھ انتخابات میں حصہ لیا ہے کہ ان کی زندگی میں بہتری آئے گی۔ ہم اس مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا مفاد پرست لوگ جموں و کشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، عبداللہ نے کہا کہ وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’مفاد پرست کب چاہتے تھے کہ یہاں حالات معمول پر آئیں؟ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ لیکن ہم نے ماضی میں ان مفادات کو شکست دی ہے اور ہم انہیں دوبارہ شکست دیں گے‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا’’ہم یہاں کی ترقی کو روکنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اگر سیکورٹی گرڈ میں خامیاں ہیں تو ہم انہیں دور کریں گے۔ میں نے ڈی جی پی سے بات کی اور ہم سبھی بڑے پروجیکٹوں کو مشورہ دیں گے کہ وہ سیکورٹی کے معاملات کو ہلکے میں نہ لیں‘‘۔
عمرعبداللہ نے مزید کہا’’وہ جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، انہیں کرنے دیں اور سکیورٹی فورسز کو باقی رہ جانے والے خلا کو پر کرنے دیں‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے کئی سالوں کے بعد ایک بڑے پروجیکٹ پر اس طرح کا حملہ دیکھا ہے۔ اس سے پہلے ارکون کیمپ پر اس وقت حملہ ہوا تھا جب ریلوے سرنگ پر کام کیا جا رہا تھا۔
قبل ازیں اراکین اسمبلی کی حلف برداری کے بارے میں چیف منسٹر نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی کا پہلا اجلاس نومبر کے پہلے ہفتہ میں ہوگا۔انہوں نے کہا’’اگلے مہینے، نومبر کے پہلے ہفتے میں، مقننہ کا اجلاس ہوگا۔ مقننہ اپنا کام شروع کرے گی۔‘‘ (ایجنسیاں)