سرینگر//
جموں کشمیر اسمبلی کے نومنتخب ارکان کو پیر کے روز پروٹیم اسپیکر مبارک گل نے حلف دلایا جبکہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کشمیری زبان میں حلف لیا۔
۵۴سالہ قائد ایوان حلف لینے والے پہلے ایم ایل اے تھے۔
فاروق عبداللہ کے بیٹے عمر عبداللہ اور ان کی برطانوی اہلیہ مولی عبداللہ کو اکثر اپنی مادری زبان نہ بولنے کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
عمرعبداللہ خاندان سے تعلق رکھنے والے تیسری نسل کے سیاست داں انگریزی زبان پر عبور رکھتے ہیں لیکن ۱۹۹۰کی دہائی کے اواخر میں اپنے سیاسی کیریئر کے آغاز میں ہندی، اردو اور کشمیری جیسی مقامی زبانوں میں ان کی روانی بہت کم تھی۔
حالانکہ۲۰۰۹سے ۲۰۱۴ تک وزیر اعلی ٰ کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران عمر عبداللہ نے ان تینوں زبانوں میں اپنی بولنے کی مہارت کو بہتر بنانے کے لئے سبق سیکھا۔ اور سوموار کو انہوں نے کشمیری زبان میں ایم ایل اے کی حیثیت سے حلف لیا۔
ڈپٹی چیف منسٹر سریندر کمار چودھری نے انگریزی میں حلف لیا۔
اراکین اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب چھ سال سے جاری قانون سازی کے وقفے کے خاتمے کی علامت ہے۔
کشتواڑ سے بی جے پی ایم ایل اے شگن پریہار سمیت پہلی بار ۵۱ارکان منتخب ہوئے ہیں، جو ۲۹ سال کی عمر میں سب سے کم عمر رکن ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے تجربہ کار اور چرار شریف سے ایم ایل اے عبدالرحیم راتھر۸۰ سال کی عمر میں سب سے عمر رسیدہ ہیں۔
راتھر اور پارٹی کے ساتھی علی محمد ساگر (ایم ایل اے خانیار) ریکارڈ سات بار اسمبلی کے لئے منتخب ہوئے ہیں۔
ساگر۱۹۸۳سے قانون ساز اسمبلی کے رکن ہیں جبکہ راتھر نے ۱۹۷۷ میں رکن اسمبلی کے طور پر اپنی طویل مدت کا آغاز کیا تھا۔ تاہم سابق وزیر خزانہ۲۰۱۴ کے اسمبلی انتخابات ہار گئے تھے۔
ستمبر اور اکتوبر میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھری۔
جموں و کشمیر کی سب سے پرانی سیاسی جماعت نے کانگریس کی بیرونی حمایت سے حکومت تشکیل دی ہے جس کے چھ ایم ایل اے ہیں۔
پانچ آزاد ایم ایل اے، عام آدمی پارٹی کا ایک ایم ایل اے اور سی پی آئی (ایم) نے بھی اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
۲۹سیٹوں کے ساتھ بی جے پی دوسری سب سے بڑی پارٹی ہے جو جموں و کشمیر میں اس کی اب تک کی بہترین کارکردگی ہے۔ (ایجنسیاں)