نئی دہلی//
چیف الیکشن کمشنر ‘راجیو کمار نے منگل کو نیوز چینلوں کے ذریعہ گنتی کے دن ابتدائی رجحانات دکھانے کی روایت کو’بکواس‘ قرار دیا۔
یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کمار نے یہ بھی کہا کہ ایگزٹ پول توقعات بڑھا کر ایک بہت بڑی توجہ ہٹانے کا کام کرتے ہیں اور یہ میڈیا، خاص طور پر الیکٹرانک میڈیا کیلئے خود جائزہ لینے کا معاملہ ہے۔
سی ای سی نے کہا’’ہم ایگزٹ پول کو کنٹرول نہیں کرتے ہیں، لیکن خود جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ نمونے کا سائز کیا تھا، سروے کہاں کیا گیا تھا، نتیجہ کیسے آیا اور اگر میں اس نتیجے سے میل نہیں کھاتا تو میری ذمہ داری کیا ہے، یہ سب کچھ دیکھنے کی ضرورت ہے‘‘۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ نیوز براڈکاسٹنگ اور ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی جیسی ایسوسی ایشنز کو کچھ سیلف ریگولیشن کرنا چاہئے۔
کمار کا کہنا تھا’’ووٹوں کی گنتی انتخابات ختم ہونے کے بعد تقریباً تیسرے دن ہوتی ہے۔ شام۶بجے سے توقعات بڑھ جاتی ہیں، لیکن اس کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے‘‘۔
سی ای سی نے کہا’’جب گنتی شروع ہوتی ہے، تو نتائج (میڈیا میں) صبح ۸ بجکر ۵ منٹ سے ۸ بجکر ۱۰ منٹ تک آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ فضول بات ہے۔ میری گنتی صبح ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوتی ہے‘‘۔
کمار نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا میڈیا میں ابتدائی رجحانات ایگزٹ پول کو صحیح ثابت کرنے کے لئے دکھائے گئے تھے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی ویب سائٹ پر صبح ساڈھے ۹ بجے سے دو گھنٹے کے وقفے سے رجحانات یا نتائج شائع کرنا شروع کرتا ہے۔
کمار نے کہا کہ گنتی اسٹیشنوں پر کسی میڈیا ادارے کا نامہ نگار نتائج جلد حاصل کرسکتا ہے ، لیکن الیکشن اتھارٹی کو اسکرین پر نتیجہ دکھانا ہوگا ، پولنگ ایجنٹوں سے اس پر دستخط کروانا ہوگا ، اور مبصرین کو جواز پیش کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نتائج کو سرکاری ویب سائٹ پر آنے میں ۳۰ منٹ لگ سکتے ہیں۔
سی ای سی نے کہا’’اس لیے جب اصل نتائج آنا شروع ہوتے ہیں، تو ایک تضاد پیدا ہوتا ہے۔ یہ عدم توازن بعض اوقات سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ توقعات اور کامیابیوں کے درمیان فرق مایوسی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
کانگریس نے حال ہی میں ختم ہوئے ہریانہ اسمبلی انتخابات میں الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر نتائج دکھانے میں تاخیر پر سوال اٹھایا تھا۔ (ایجنسیاں)