’بے روز گاری ایک بڑا مسئلہ ہے‘ سرکاری دفاتر میں اسامیاں ہیں جنہیں پر کرنے کیلئے نوجوان تیار ہیں‘
سرینگر//
جموں کشمیر نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ‘ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر اور جموں کو متحد کرنانئی حکومت کی ترجیح ہو گی ۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ حالیہ اسمبلی الیکشن کے دوران جن نفرتوں کو پیدا کیا گیا ‘ انہیں ختم کیا جائیگا ۔
این سی صدر نے آج شام سرینگر میں دسہرہ تہوار میں کشمیری پنڈتوں کے ساتھ منایاجس دوران انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کی ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت کی پہلی ترجیح جموں اور کشمیر کو متحدہ کرنا ہوگی اور نفرتوں کو دور کرنا ہے جن کو اس الیکشن میں دھکیل دیا گیا ہے ۔
فاروق نے کہا کہ جموں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا ہو گا ۔انہوں نے کہا’’ان کو بھی محسوس ہونے دیں گے این سی کی حکومت ان کی دشمن نہیں ہے ۔ہم بھارتی ہیں ہم یہاں سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں ‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئی حکومت سب کو سیاسی طور پر با اختیار کرے گی، چاہے وہ کشمیری ہوں‘ پنڈت ہوں‘سکھ ہو یا ڈوگرہ ۔ان کاکہنا والے تھا’’جو بھی جموں کشمیر کا رہنے والا ہو اس کو با اختیار کیا جائیگا ۔ہم نے کبھی فرق نہیں کیا ۔میں نے آج تک کبھی فرق نہیں کیا ۔نہ میرے باپ نے کیا۔جب قبائیلی آئے تھے تو بچانے والا کون تھا ؟ شیخ محمد عبداللہ اور این سی تھی ۔یہ لوگ بھول رہے ہیں ‘‘۔
ریاستی درجے کی بحالی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں این سی صدر کاکہنا تھا’’یہ پہلے ہی ہمارے ایجنڈا پر ہے اور ہم درخواست کرتے آئے ہیں کہ اسے بحال کیا جائے تاکہ ریاست کو چلایا جا سکے اور ہم اپنے کام پر لگ جائیں ‘‘۔
ایل جی انتظامیہ کی طرف سے بھرتی قوانین میں ترامیم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں فاروق کاکہنا تھا’’سب سے بڑی مصیبت جویہاں ہے وہ بے روز گاری ہے ۔اس حوالے سے حالت زبردست خراب ہے ۔ہمارے یہاں سرکاری دفاتر میں عملے کی کمی ہے ۔ڈاکٹروں کی کمی ہے‘ نرسوں کی کمی ہے ۔نیم طبی عملے کی کمی ہے‘ اساتذہ کی کمی ہے۔ہر چیز میںکمی ہے ۔اور ہمارے پاس بچے تیار ہیںجو ان کمیوں کو دور کر سکتے ہیں ‘‘۔
کابینہ میں کون شامل ہو گا؟ یہ پوچھنے پر فاروق عبداللہ نے کہا ’’یہ میں نہیں کہہ سکتا ۔جس دن حلف برداری کی تقریب ہو گی ‘ وہ(وزراء) آپ کے سامنے آئیں گے ‘‘۔
حلف برداری کی تقریب میں سونیا گاندھی اور انڈیا ایلائنس کے دوسرے لیڈروں کی شرکت کے بارے سابق وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا’’ان کو دعوت نامے جائیں گے ۔ضرور جائیں گے لیکن پہلے پتہ تو چلے کہ حلف برداری کی تقریب کس دن ہو گی ۔کیوں کہ پہلے یہاں پر صدر راج ختم کرنا ہے ۔پھر اس کے بعد آگے کی شروعات ہو گی ۔جس دن ہمیں تاریخ معلوم ہو جائیگی ‘ ہم انہیں یہاں بلائیں گے‘‘ ۔
فاروق نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی وطن واپسی کا وقت آگیا ہے۔ ہم نہ صرف ان کیلئے بلکہ جموں کے لوگوں کے لئے بھی تمام ضروری قدم اٹھائیں گے‘‘۔انہوں نے کہا کہ آنے والی سرکار کی جانب سے اس ضمن میں پہل ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف پنڈتوں بلکہ جموں کے لوگوں کا بھی سوچتے ہیں ۔