سرینگر//
جموں کشمیر اسمبلی کیلئے منتخب ہونے والے ۹۰ اراکین اسمبلی میں سے۷۰ فیصد سے زیادہ نے اپنی کم از کم تعلیمی قابلیت کو گریجویٹ قرار دیا ہے، جن میں سے تین کے پاس ڈاکٹریٹ کی ڈگری ہے۔
این جی او ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کے اعداد و شمار کے مطابق حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے تینوں ڈاکٹریٹ ڈگری ہولڈرز کا تعلق بی جے پی سے ہے، جس کے پاس پیشہ ورانہ ڈگری کے ساتھ چھ گریجویٹ اور چار پوسٹ گریجویٹ ایم ایل اے ہیں۔
انتخابات میں ۴۲ نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھرنے والی نیشنل کانفرنس (این سی) کے پاس پیشہ ورانہ ڈگریوں کے ساتھ۱۶ گریجویٹ اور مقننہ پارٹی میں پانچ پوسٹ گریجویٹ ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے آٹھ ایم ایل اے نے میٹرک کو اپنی اعلیٰ ترین تعلیمی قابلیت قرار دیا ہے جبکہ نیشنل کانفرنس میں ایسے ایم ایل اے کی تعداد صرف ایک ہے۔
بی جے پی کے دو ایم ایل اے ایسے ہیں جنہوں نے دسویں کلاس کا امتحان پاس نہیں کیا ہے جبکہ اس زمرے میں این سی کا ایک رکن اسمبلی ہے۔
بی جے پی کے چار ایم ایل اے ہیں جنہوں نے بارہویں کلاس کا امتحان پاس کیا ہے جبکہ نیشنل کانفرنس میں ایسے ممبران اسمبلی کی تعداد چھ ہے۔
نئے اراکین اسمبلی کی تعلیمی قابلیت کے مجموعی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ چار ایم ایل اے نے دسویں جماعت کا امتحان پاس نہیں کیا ہے جبکہ نو میٹرک پاس ہیں۔ ایک درجن ایم ایل اے کیلئے۱۲ ویں کلاس سب سے زیادہ تعلیمی قابلیت ہے۔
مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی پہلی اسمبلی کے رکن ۱۶گریجویٹ اور پیشہ ورانہ ڈگری رکھنے والے۳۲ گریجویٹ ہیں جبکہ ۱۲؍ارکان نے پوسٹ گریجویٹ ڈگری مکمل کی ہے۔ ایوان میں تین ڈاکٹریٹ ڈگری ہولڈرز اور دو ڈپلومہ ہولڈرز بھی ہیں۔
اے ڈی آر کے اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ۹۰؍ ایم ایل اے میں سے نو کے خلاف مجرمانہ معاملے درج ہیں، جن میں سے آٹھ سنگین الزامات کا سامنا کر رہے ہیں جن میں پانچ سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا ہے۔
ان میں سے پانچ ایم ایل اے کا تعلق نیشنل کانفرنس سے ہے، جن میں سے چار سنگین الزامات کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ بی جے پی کے دو ایم ایل اے کو سنگین مجرمانہ مقدمات کا بھی سامنا ہے۔ دیگر دو کا تعلق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) سے ہے۔
مجرمانہ مقدمات کا سامنا کرنے والے ایم ایل اے کی تعداد میں اس بار اضافہ ہوا ہے۔ سابق ریاست کی ۸۷ رکنی اسمبلی میں صرف پانچ ایم ایل اے کے خلاف مجرمانہ معاملے درج تھے، جن میں سے دو سنگین الزامات کا سامنا کر رہے تھے۔