نہ جانے پاکستان کے وزیراعظم‘ شہباز شریف کس صدی میں جی رہے ہیں جو اب بھی یہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلا س میں کشمیر کی بات کرتے ہیں… ہم تو حیران ہیں‘ ان کے مشیروں اور صلاح کاروں کی عقل و دانش پر حیران ‘ جنہوں نے انہیں کشمیر پر بات کرنے کی صلاح دی ‘ جنہوں نے ان کی تقریر میں کشمیر کا تذکرہ کیا … ہمیں تو یقین تھا … سو فیصد تھا کہ شہباز شریف کی تقریرمیںغزہ یا اب لبنان کا ذکر ہو یا نہیں ‘ لیکن… لیکن کشمیر نہیں ہو گا‘ بالکل بھی نہیں ہو گا … لیکن صاحب ہم غلط تھے کہ… کہ شہباز شریف کشمیر کی بات کرنا بھول نہیں گئے … کیوں بھول نہیں گئے ‘ ہمیں نہیں معلوم کہ … کہ اگر ہمیں کچھ معلوم ہے تو… تو یہ کہ پاکستان کے وزیر اعظم اب بھی نہ جانے کس صدی میں جی رہے ہیں جو انہوں نے ایسی حرکت کی ۔کسی کو انہیں بتانا چاہئے تھا اور… اور اس لئے بتانا چاہئے تھا کیونکہ بہ حیثیت وزیر اعظم یہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ان کا پہلا خطاب نہیں تھا‘ ان کی پہلی تقریر نہیں تھی… اس لئے کسی کو انہیں بتانا چاہئے تھا کہ صاحب اب کشمیر کا ذکر اقوام متحدہ میں نہیں کیا جاتا ہے…نہیں کیا جانا چاہئے کہ اب وقت بدل گیا ہے‘ اب یہ وہ زمانہ نہیں رہا… وہ زمانہ جب پاکستان کے حکمران اپنی تقریر میںایک دو بار کشمیر کا نام لیتے تھے اور… اور اس کے جواب میں بھارت کے احمق حکمران دس بار کشمیر کا ذکر کرکے کشمیر کو بین الاقوامی فورم میں تشہیر کا موجب بن جاتے تھے… لیکن… لیکن یہ مودی کا ہندوستان ہے… مودی کا ۔ مودی ہر ایک بات پر بات کریں گے‘ دنیا بھر کے مسائل کا حوالہ دیں گے ‘ ان کا تذکرہ کریں گے … لیکن… لیکن کشمیر کا ’ک‘ بھی اپنے ہونٹوں پر نہیں لائیں گے اور… اور بالکل بھی نہیں لائیں گے ۔اور … اور اس لئے نہیں لائیں گے کیونکہ مودی نے کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ سے ایک مقامی مسئلہ بھی نہیں رہنے دیا ہے… اور بالکل بھی نہیں دیا ہے کہ… کہ اب مقامی سیاستدان بھی کشمیر مسئلہ کی بات نہیں کرنے سے گریزاں ہیں اور… اور ایک ہمارے شہباز شریف صاحب ہیں جو اقوام متحدہ جیسے اتنے بڑے اور بین الاقوامی فورم میں کشمیر کی بات کرتے ہیں… کشمیر کا مسئلہ اٹھاتے ہیں۔احمق کہیں کے ۔ ہے نا؟