منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

الیکشن اس لئے تاریخ ساز ہوں گے

چنائو کمیشن کا رویہ غیر جانبدارانہ نہیں لگتا

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-09-28
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

چنائو کمیشن کے سربراہ نے چند روز قبل اعلان کیا کہ جموں وکشمیرمیں رواں الیکشن عہد ساز اہمیت کے حامل ہیں یا دوسرے الفاظ میں جموں وکشمیر اس الیکشن کے حوالہ سے ایک نئی تاریخ رقم کرنے جارہاہے۔ چنائو کمیشن نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ انتخابی عمل میں لوگوں کی پُرجوش شرکت، وہاں لوگ قطار میں کھڑے اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں جہاں پہلے بائیکاٹ ہوا کرتا تھا اور ووٹنگ نہیں ہوا کرتی تھی، اس اعتبار سے یہ جمہوریت کا تہوار ہے جس کے اثرات طویل عرصہ تک محسوس کئے جاتے رہیں گے‘‘۔
چنائو کمیشن کا یہ دعویٰ ان کی اپنی سوچ سے تعلق رکھتا ہے ،یہ دعویٰ کہ بائیکاٹ کی وجہ سے بہت سارے علاقوں میںووٹ نہیں پڑا کرتے تھے غالباً صحیح نہیں ہے ، اگر فر ض کریں صحیح ہے تو پھرا نہی علاقوں میںقائم پولنگ بوتھوں سے جوووٹ نتائج اور گنتی کے حوالہ سے ظاہر کئے جاتے رہے وہ کون لوگ کاسٹ کرتے رہے، کیا یہ خود الیکشن کمیشن کی ناقص کارکردگی ، ناکامی اور جانبداری سے عبارت دعویٰ نہیں۔
معلوم نہیں کہ رواں الیکشن کس حوالہ سے عہد ساز ثابت ہوں گے۔ نتائج کے حوالہ سے، ووٹوں کے شرح تناسب کے حوالہ سے ، کل تک جو تشدد اور علیحدگی پسندی کا نعرہ بلند کرتے تھے کی حکومتی پابندیوں کے باوجود الیکشن میدان میں بحیثیت آزاد اُمیدواروں کے اُترنے کے حوالہ سے، مختلف اُمیدواروں ، جن میں سے کچھ کا تعلق مختلف پارٹیوں سے ہے اور کچھ آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں کی مذہبی اور مسلکی نظریات، عقیدوں اور مذہبی جنونیت کے جذبات اُبھارنے کے حوالہ سے، الیکشن میدان میں اُتری چھوٹی بڑی پارٹیوں سے وابستہ لیڈروں کے اشتعال انگیز بیانات ، ایک دوسرے کی کردارکشی ، الزامات کی برسات، راہل اور فاروق کی سات پیڑیاں (نسل) بھی دفعہ ۳۷۰ کو واپس نہیں لاسکتی کی چیخ وپکار ، قومی دھارے سے وابستہ کچھ پارٹیوں کے لیڈروں کی کشمیراورجموں آمد اور انتخابی جلسوں سے خطاب کے دوران فرقہ پرستی، جنونیت ، اشتعال انگزی اور دبی دبی زبانوں میںمقامی آبادی کیلئے دھمکی آمیز اشاروں کے حوالوں سے یہ الیکشن بے شک تاریخی ثابت بھی ہوں گے اور آئندہ بہت عرصہ تک یا دبھی کئے جاتے رہینگے۔
سوال یہ نہیں کہ یہ الیکشن کس کے سرپرفتح کا تاج رکھنے جارہا ہے اور شکست کس کی مقدر میں ہوگی بلکہ یہ ہے کہ لیڈر نما لوگوں کی یہ تقریریں، یہ اشتعال انگیز یاں ، یہ دھمکی آمیز بیانات ، یہ کردار کشی ،یہ طعنہ زنی کیوں اور کس لئے حصول اقتدار کی سیڑھیاں اسی طریقے اور راستہ پر گامزن رہ کر طے کرنا بادی النظرمیں ہی سیاستدانوں اور سیاسی پارٹیوں کی اخلاقی پستی کا بہت بڑا ثبوت ہے۔ ان لوگوں کے اس وطیرہ سے کشمیر یا جموں کے لوگوں کو کیا حاصل ہونے جارہا ہے۔ جموں کے لوگوں سے کہا جارہا ہے کہ اب کی بار جموں سرکار اور اب کی بار ڈوگرہ ہندو وزیراعلیٰ ، ان سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جموں کی سرکار کی تشکیل کے دوسرے قدم کے طور پاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر کی واپسی کا راستہ ہموار ہوگا، کیا سیاست ہے، کیا الیکشن کمیشن کی نگاہ باالخصوص اس کی اصطلاح میں یہی طرزعمل نئی تاریخ رقم کرنے کی بُنیاد رکھے گی، اگر چہ یہ اپروچ ذومعنی ہے ، ایک کاتعلق حصول اقتدار سے ہے جبکہ دوسرے کا تعلق خطے میں جنگی جنون اُبھارنے سے قراردیاجاسکتا ہے۔
نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس پر مسلسل الزام لگایاجارہاہے کہ وہ جموں وکشمیرمیں علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کو پروان چڑھانے اور ۴۵؍ ہزار لوگوں کی ہلاکت کی ذمہ دار ہیں، لیکن یہ تینوں پارٹیاں جوابی وار کرتے ہوئے علیحدگی پسندوں اور دہشت گردی کی معاونت کرنے والوں کے ساتھ درپردہ انتخابی اتحادکرکے کشمیرمیںپارٹی اُمیدواروں کی بجائے انہی لوگوںکو بحیثیت آزاد اُمیدواروں کے میدان میں اُتارنے کا الزام عائد کررہی ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود کہ یہ لوگ جو بحیثیت آزاد اُمیدواروں کے میدان میں ہیں ممنوعہ جماعت سے وابستگی رکھتے تھے، ان کی جائیدادیں ، اثاثے اور املاک بڑی تعداد میںسرکار ٹیرر فنڈنگ کے الزامات میں ضبط کرچکی ہے کو الیکشن میدان میں اُترنے کی اجازت دینا کشمیر کے مخصوص حالات اور اب تک ظاہر سنگین مضمرات کے تناظر میں سنگین نوعیت کے سوالوں اور شکوک کو جنم دے چکا ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیا ممنوعہ احکامات ؍فیصلہ کا تعلق اور اطلاق پارٹی کے نام تک محدود ہے جبکہ پارٹی لوگ چلاتے ہیں، اس کی لیڈر شپ بھی ہوتی ہے اور ممبران بھی۔ ایسی کسی پابندی کا اطلاق لیڈر شپ اور اس کے ممبران پر کیوں نہیں، اگر ایسی کوئی شق قانون میںموجود نہیں تو پھر کہاجاسکتا ہے کہ ایسے قوانین مضحکہ خیز ہیں اور ان کی حیثیت محض کاغذ کے ٹکڑے سے بھی گئی گذری ہے۔
شاید الیکشن کے حوالہ سے یہ مخصوص چہرہ بھی عہد ساز ہے اور جموں وکشمیر کے ساتھ ساتھ ملک کی ۱۴۰؍کروڑ آبادی بھی اس کو اپنے حال اور مستقبل کے حوالہ سے تاریخ ساز تصور کرے گی؟ بہرحال کئی دوسرے معاملات بھی ہیں جن پر ابھی تک چنائو کمیشن نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ لوگ اور اُمیدوار جن معاملات کو اپنی سمجھ اور فہم کے مطابق انتخابی خلاف ورزی تصور کررہے ہیں غالباً چنائو کمیشن ان معاملات جو الزامات یا شکایات کی صورت میں اب تک کے مکمل دومرحلوں کے حوالہ سے سامنے آئے ہیں کو چنائو ی خلا ف ورزی تصور نہ کررہا ہو بلکہ ان معاملات کو الیکشن گہما گہمی کا ہی ایک جز تصور کررہاہے۔
کئی حلقوں سے کرنسی نوٹ تقسیم کرنے، شراب کی بوتلیں ووٹروں کے مخصوص طبقوں کے ہاتھوں میں تھما دینے ،گاڑیوں کے ناجائز استعمال کے ساتھ ساتھ چند دوسرے الزامات بھی سامنے آئے ہیں جبکہ چناب خطے سے وابستہ ایک مخصوص پولنگ بوتھ پر ایک پارٹی کی جانب سے خواتین کو بے نقاب کرکے ان کے شناختی کارڈ چیک کرنے اور چنائوی میدان میں ایک اُمیدوار کی جانب سرکاری رائفل تان کر رکھنے کے معاملات کے حوالہ سے بھی چنائو کمیشن خاموش اور بے اعتنا ہے۔ کیا وجہ ہے یا کیا مصلحتیں درپیش ہیں کہ چنائو کمیشن جموںوکشمیر کے حوالہ سے عموماً اس نوعیت کی بوالواجبیوں پر بے اعتنا اور خاموش رہتا ہے۔
الیکشن کے حوالہ سے ضوابط اور قوائد طے اور مقرر ہیں ۔ عوامی نمائندگان سے متعلق ایکٹ واضح ہے، ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ بھی کچھ ضابطوں کا پابند بنارہا ہے لیکن اس کے باوجود چناوی جلسوں میںمذہب کا استعمال، ہندو کارڈ اور مسلم کارڈ کا بے دریغ استعمال، علاقہ پرستی اور فرقہ پرستی سے عبارت اپروچ اور طرزعمل، ذات پات کی بُنیادوں پر ووٹ طلب کرنا اور سب سے بڑھ کر وزارتی عہدوں پر فائز اشخاص کا پورے پروٹوکول کے ساتھ سرکاری سہولیات کا استعمال جہاں اوسط ٹیکس دہندگان کے ساتھ سراسر ناانصافی اور استحصال ہے وہیں الیکشن کے نام پر اس نوعیت کی سرگرمیاں الیکشن کی غیر جانبداری، شفافیت اور منصفانہ حیثیت کوداغدار بنارہی ہے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

شریف کس صدی میں رہ رہے ہیں؟

Next Post

چیمپئینز ٹرافی سے قبل روایتی حریفوں کے دو بڑوں کی ملاقات کا امکان

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ٹی20 ورلڈ کپ 2024 جون میں منعقد ہو سکتا ہے

چیمپئینز ٹرافی سے قبل روایتی حریفوں کے دو بڑوں کی ملاقات کا امکان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.