جموں//
پاکستان کے وزیردفاع خواجہ آصف کے دفعہ۳۷۰؍اور۳۵؍اے پربیان پرسخت ردِعمل ظاہرکرتے ہوئے مرکزی وزیرڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہا کہ بالآخر بلی تھیلے سے باہرآگئی ہے اور بھارتیہ جنتاپارٹی کے اس موقف کی تصدیق ہوئی ہے کہ کانگریس،نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی جیسی جماعتیں جموں وکشمیرمیں پاکستان کے اشاروں پرچلتی ہیں اوریہاں اسلام آباد کے منصوبوں کوعملارہی ہیں۔
جتندر نے کہاکہ جموں کشمیرمیں بھاری ووٹنگ کے بعد بائیکاٹ کی سیاست پراپناوجود برقرار رکھنے والی جماعتیں اورسرحد پار ان کے آقا بوکھلاہٹ کاشکارہوگئے ہیں۔
مرکزی وزیر نے کانگریس،نیشنل کانفرنس سے کہاہے کہ وہ ملک کے سامنے وضاحت دیں کہ وہ کیونکرجموں وکشمیرمیں پاکستانی ایجنڈے پرعمل پیراہیں اوریہاں دہشت گردی کوپھر سے پنپنے کیلئے زمین کیوں مہیاکرارہی ہیں۔اْنہوں نے واضح کیاکہ وزیراعظم مودی کی انتھک محنت سے یہاں قائم امن وامان کوزک پہنچانے اور پھر سے سیاح تاریخ دہرانے کی کسی کو اجازت نہ دیں گے۔
جتیندر نے آج یہاں الیکشن میڈیا سینٹر میں سابق نائب وزیراعلیٰ کویندر گپتا اور ترجمان والیکشن میڈیا سینٹر انچارج ارون گپتا کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیردفاع خواجہ آصف کے بیان پرسخت ردِعمل ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے اوریہ ثابت ہوچکاہے کہ کانگریس، نیشنل کانفرنس او رپی ڈی پی جو بھی کام کرتے ہیں وہ پاکستان کا ایجنڈا آگے بڑھاتے ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہاکہ بی جے پی اس کا ذکر کرتی آئی ہے جو آج خواجہ آصف نے واضح کر دیاکہ اسلام آباد کا ایجنڈا جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس،کانگریس اور پی ڈی پی چلا رہی ہیں۔اْنہوں نے کہاکہ انکے سارے منصوبے اسلام آباد میں بنتے ہیں۔
جتندر نے کہا کہ پاکستان کے وزیر دفاع پاکستان کہتے ہیں وہ دفعہ۳۷۰؍اور۳۵؍اے پرکانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ساتھ کھڑے ہیں جو علیحدگی پسندی اور دفعہ ۳۷۰ واپس لاناچاہتی ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہاکہ انہیں ملک کے سامنے وضاحت کرنی چاہیے کیونکہ یہ سچ ثابت ہوا جو بھاجپا ہمیشہ کہتی آئی ہے۔اْنہوں نے مزیدکہاکہ نیشنل کانفرنس لیڈر شپ جب جب پاکستان جاتی رہی وہاں امان اللہ خان سے ملتی اور جموں وکشمیرمیں علیحدگی پسندی کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتی۔
جتندر نے کہاکہ شیخ محمد عبداللہ،ڈاکٹر فاروق عبداللہ دونوں پاکستان جاتے تھے اور جب جب ڈاکٹر فاروق عبداللہ پاکستان گئے یہاں حالات قابو سے باہر ہوئے اورپھرکشمیر میں بدامنی کانہ تھمنے والاسلسلہ شروع ہوا۔اْنہوں نے کہاکہ کشمیرکی پولنگ کیخلاف اسلام آباد میں ہڑتال ہواکرتی تھی اور ووٹنگ شرح ۸فیصد تک سکڑ گئی اور برسوں تک یہ چلتارہا۔
مرکزی وزیر نے کہاکہ تین دہائیوں بعد کشمیر میں وزیراعظم نریندرمودی کی انتھک محنت کی بدولت صورتحال بدلی اوربڑی ووٹنگ ہونے لگی اوراب یہ بھاجپا اور مودی کی ذمہ داری ہے یہاں امن وامان بحال رہے اورنوجوانوں کو راہ راست پر رہیں۔اْنہوں نے کہاکہ جموں وکشمیرمیں تعمیر و ترقی کیلئے بڑے انقلابی اقدمات اٹھائے گئے ہیں اور مودی کی تیسری مدت شروع ہوتے ہی ملک ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہے اور دنیا میں اہم مقام بنایا لیکن پھر سے اسلام آباد کی مداخلت اور جموں وکشمیرکی خودساختہ مین اسٹریم جماعتیں کانگریس کے ساتھ مل کر یہاں علیحدگی پسندی کو ہوادینے لگی ہیں۔