ڈھاکہ//سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز میں شکست کے بعد مومن الحق نے بنگلہ دیش کی ٹیسٹ کپتانی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ مومن الحق، جو اکتوبر 2019 سے بنگلہ دیش کی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں، کپتانی کے دباؤ میں تھے کیونکہ وہ بلے سے جدوجہد کر رہے تھے۔ انہوں نے 2022 میں کھیلے گئے چھ میچوں میں 16.20 کی اوسط سے 162 رنز بنائے۔ مومن کی قیادت میں بنگلہ دیش نے مجموعی طور پر صرف تین ٹیسٹ جیتے، 12 ہارے اور دو ٹیسٹ ڈرا ہوئے۔
مومن نے کہا، "جب آپ اچھا کھیلتے ہیں، چاہے ٹیم نہ جیت سکے، آپ ٹیم کو حوصلہ دینے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔ میں نے محسوس کیا کہ جب میں اسکور نہیں کر رہا ہوں اور ٹیم جیت نہیں رہی ہے تو ٹیم کی کپتانی کرنا مشکل ہے۔ میرے خیال میں کپتانی چھوڑنے کا یہ بہترین وقت ہے اور مجھے اپنی بیٹنگ پر توجہ دینی چاہیے۔ یہ کوئی مشکل فیصلہ نہیں تھا۔ ایک کپتان کو اپنا بہتر تعاون دینا پڑتا ہے ورنہ یہ بہت دباؤ پڑتا ہے۔ بورڈ کے صدر نے مجھے کپتان کے طور پر جاری رہنے کو کہا لیکن میں کپتان نہیں بننا چاہتا۔
اگرچہ بنگلہ دیش نے 2022 کا آغاز ماؤنٹ مونگانوئی میں نیوزی لینڈ کے خلاف تاریخی جیت کے ساتھ کیا، لیکن وہ جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے ہاتھوں اپنے اگلے پانچ میں سے چار ٹیسٹ ہار گئے۔ سمجھا جاتا ہے کہ مومن نے گزشتہ ہفتے میرپور میں سری لنکا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں شکست کے بعد بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کے صدر نجم الحسن سے ملاقات کی تھی، جس میں انہوں نے اپنی بیٹنگ پر توجہ دینے کے لیے کپتانی چھوڑنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ مومن الحق کی جگہ شکیب الحسن کو لانے پر غور کیا جا رہا ہے تاہم کل وقتی کپتان کا اعلان ہونا باقی ہے۔
بی سی بی کے صدر نجم الحسن نے ڈیلی اسٹار کو بتایا، ’’میں مومن کی کپتانی سے پریشان نہیں ہوں۔ میں نے کوچوں سے بھی کچھ نہیں سنا۔ وہ رنز بنانے سے قاصر ہیں جو کہ ایک بلے باز کے لیے ہمیشہ تشویش کا باعث ہوتا ہے۔ مومن ذہنی بحران سے گزر رہے ہیں۔ میں نے انہیں ڈھاکہ ٹیسٹ کے فوراً بعد کہا تھا کہ ہمیں ان پر بھروسہ ہے۔