سرینگر//
جموں کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں ہفتہ کے روز سیکورٹی فورسز نے ایک بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے تین عسکریت پسندوں کو مار گرایا جن میں سے دو کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ پاکستانی ہیں۔
فوج نے کہا کہ جموں کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخانات کے پیش نظر یہ آپریشن ’اہمیت‘ رکھتا ہے ، جو ’’وادی کشمیر میں امن میں خلل ڈالنے کے مقصد سے پاکستان کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے میں سیکورٹی فورسز کیلئے ایک بڑی کامیابی ہے‘‘۔
جموں و کشمیر ایک دہائی میں پہلے اسمبلی انتخابات کی تیاری کر رہا ہے جو ۱۸ ستمبر سے شروع ہونے والے تین مرحلوں میں ہوں گے۔
فوج کی ۱۰سیکٹر راشٹریہ رائفلز کے کمانڈر بریگیڈیئر سنجے کنوتھ نے شمالی کشمیر میں آپریشن کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصے سے انہیں ضلع بارہمولہ کے کریری کے عام علاقے میں نامعلوم دہشت گردوں کی نقل و حرکت کے بارے میں اطلاعات مل رہی تھیں۔
کمانڈر نے کہا’’کل ہمیں خفیہ ایجنسیوں سے چیک تاپر کے علاقے میں کچھ نامعلوم دہشت گردوں کی نقل و حرکت کے بارے میں خفیہ اطلاعات ملی تھیں۔ فوج، جموں و کشمیر پولیس، ایس او جی (اسپیشل آپریشن گروپ) اور (ایس ایس بی سشتر سیما بل) کی ایک مشترکہ ٹیم کو رات کے سوا دس بجے متحرک کیا گیا‘‘۔
فوجی افسر نے بتایا کہ جب مشترکہ پارٹیاں اور دستے محاصرے کے عمل میں تھے تو غیر استعمال شدہ عمارت کے اندر چھپے ہوئے دہشت گردوں نے رات ۱۱ بج کر۱۵ منٹ پر فائرنگ کی۔
برگیڈئر نے کہا’’معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کے مطابق فائرنگ مؤثر طریقے سے جواب دیا گیا۔ محاصرے کو سخت کیا گیا اور اضافی کمک شامل کی گئی۔ دہشت گرد رات بھر ہمارے فوجیوں پر بھاری فائرنگ کرتے رہے جس کا موثر جواب دیا گیا۔ آپریشن صبح تک جاری رہا جب ہمارے فوجیوں نے انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں دہشت گردوں کو نشانہ بنایا اور شہریوں کی جان و مال کو کوئی نقصان پہنچائے بغیر انہیں ہلاک کردیا‘‘۔
فوجی کمانڈر نے کہا کہ آپریشن میں تین سخت گیر عسکریت پسندوں کو مار گرایا گیا اور بڑی تعداد میں جنگی سازوسامان برآمد کیا گیا۔
اگرچہ عسکریت پسندوں کی شناخت کی تصدیق کی جا رہی ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی اشارے سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے دو ممکنہ طور پر پاکستانی شہری ہیں۔ (ایجنسیاں)