سرینگر///
پاکستان کی فوج نے پہلی بار۱۹۹۹ میں بھارت کے خلاف کرگل جنگ میں ملوث ہونے کا عوامی طور پر اعتراف کیا ہے۔
یوم دفاع کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کرگل جنگ سمیت بھارت کے ساتھ مختلف تنازعات میں’ شہید‘ ہونے والے پاکستانی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
منیر نے کہا’’پاکستانی کمیونٹی بہادروں کی ایک برادری ہے جو آزادی کی اہمیت اور اس کی قیمت ادا کرنے کے طریقے کو سمجھتی ہے۔۱۹۴۸‘۱۹۶۵‘۱۹۷۱یا۱۹۹۹کی کرگل جنگ، ہزاروں فوجیوں نے ملک اور اسلام کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا‘‘۔
یہ بیان پاکستان کے دیرینہ سرکاری بیانیے سے انحراف ہے جس میں اس تنازعے کو بنیادی طور پر کشمیری عسکریت پسندوں اور انہیں ’مجاہدین‘ کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔
جنرل منیر کے ریمارکس میں کرگل میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکتوں کا براہ راست اعتراف کیا گیا، ایک تصادم جس میں پاکستانی افواج نے کشمیر میں اسٹریٹجک پوزیشنوں پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے نتیجے میں بھارت کی طرف سے شدید فوجی جواب دیا گیا تھا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں پاکستان کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا اور امریکی صدر بل کلنٹن نے اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو کرگل سیکٹر سے فوجی دستوں کے انخلا کا حکم دینے پر مجبور کیا۔
بھارت مسلسل اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ یہ تنازع پاکستانی فوج کی براہ راست جارحیت تھا۔۲۶؍ اور۲۹ مئی کو راولپنڈی میں جنرل مشرف اور ان کے چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل محمد عزیز کے درمیان ہونے والی بات چیت سے واضح ہو گیا تھا کہ کرگل میں دہشت گردوں کے ساتھ پاکستانی فوج کی دراندازی ایک پردہ پوشی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر پر علاقائی تنازعہ اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سرحد پار جھڑپوں سمیت متعدد معاملات پر تعلقات کشیدہ ہیں۔