سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے ہفتہ کو الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر میں حکومت کا حصہ بننے کیلئے کچھ علاقائی پارٹیوں اور کچھ آزاد امیدواروں کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔
جموں میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ وزیر داخلہ جمعہ کو بی جے پی کے منشور کے اجراء کے موقع پر اپنی تقریر کے دوران اپنی پارٹی اور پیپلز کانفرنس کے بارے میں خاموش تھے۔
این سی نائب صدر نے لوگوں سے کہا’’جن لوگوں نے دہلی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے وہ آپ کے مطالبات کو پورا نہیں کریں گے۔ اگر آپ کو اس کیلئے ثبوت کی ضرورت ہے تو کل جموں میں وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان کو دیکھیں‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’وزیر داخلہ نے ان پارٹیوں کی فہرست دی جن کے ساتھ بی جے پی حکومت نہیں بنائے گی۔ تاہم، وہ آزاد امیدواروں کے بارے میں خاموش تھے کیونکہ وہ (ان کے ساتھ) ملے ہوئے ہیں۔ وہ اپنی پارٹی اور پیپلز کانفرنس کے بارے میں خاموش تھے‘‘۔
گاندربل اسمبلی حلقہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے کہا’’میں نے سوچا تھا کہ وہ کم از کم انجینئر رشید (عوامی اتحاد پارٹی) کی پارٹی کا نام لیں گے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا‘‘۔
جمعہ کو جموں میں پارٹی کا منشور جاری کرتے ہوئے شاہ نے جموں و کشمیر میں حکومت بنانے کے اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی کوئی حکومت نہیں ہوگی۔ باقی امکانات، بی جے پی تلاش کرے گی۔
این سی نائب صدر گاندربل اور بڈگام اسمبلی حلقوں سے انتخاب لڑ رہے ہیں جہاں ۲۵ ستمبر کو ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔
عمرعبداللہ نے اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ جیلوں میں بند لوگ خاص طور پر ان کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں اور انہوں نے عوامی اتحاد پارٹی کے شیخ عبدالرشید کا نام لیا جنہوں نے لوک سبھا انتخابات میں انہیں شکست دی تھی اور علیحدگی پسند رہنما سرجان احمد واگے عرف برکاتی کا نام لیا جو آئندہ اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس لیڈر کے خلاف کھڑے ہیں۔
این سی نائب صدر نے کہا’’مجھے حیرت ہے کہ جیل میں لوگ میرے پیچھے کیوں پڑے ہیں اور میرے خلاف الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟‘‘ ۔ اس سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ شوپیاں کے زینہ پورہ سے تعلق رکھنے والے برکاتی دہلی سے ایک سازش کے تحت ان کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ اتفاق نہیں ہے کہ جیل میں بند یہ لوگ ان کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ صرف ایک شخص کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں جو گاندربل سے نیشنل کانفرنس کے امیدوار ہیں۔
اسمبلی انتخابات میں برکاتی بیروہ سیٹ سے بھی الیکشن لڑ رہے ہیں، جس کی نمائندگی عبداللہ نے ۲۰۱۴سے۲۰۱۸تک کی تھی۔
برکاتی۲۰۱۶ میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں اور کولگام میں احتجاجی ریلیوں میں ایک نمایاں چہرہ تھے۔ برکاتی کو پہلی بار ۲۰۱۶ میں گرفتار کیا گیا تھا اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ انہیں گزشتہ سال دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا اور وہ غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
سابق وزیر اعلی نے کہا کہ اگر ان کے خلاف صرف یہ تنقید کی جاتی ہے کہ وہ گاندربل میں نہیں رہتے ہیں تو یہ حلقہ کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جن امیدواروں کے پاس بات کرنے کیلئے کچھ نہیں ہے وہ ’مقامی بمقابلہ بیرونی‘ جیسے مسائل اٹھاتے ہیں۔
عمرعبداللہ’’میں جہاں سے بھی آیا ہوں، میں نے گاندربل میں کام کیا ہے۔ میں یہاں سے چھ سال ایم ایل اے اور تین بار ایم پی رہا۔ میرے دادا یہاں سے ایم ایل اے تھے، میری دادی ایم پی تھیں اور میرے والد اس حلقے کے ایم ایل اے اور ایم پی دونوں تھے‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا ’’ میرے ناقدین سے میری گزارش ہے کہ وہ گاندربل کیلئے کیا کر چکے ہیں اور میں یہاں اپنے کاموں کی فہرست پیش کروں گا۔ کیا آپ کے پاس ضلع اسپتال، مرکزی یونیورسٹی، سڑکوں، فزیکل ایجوکیشن کالج اور نئی انتظامی اکائیوں سے موازنہ کرنے کے لئے کچھ ہے؟ اگر آپ نے میرے ان کاموں سے مطابقت رکھنے کے لئے کچھ کیا ہے تو میں خدا کے سامنے گواہی دیتا ہوں کہ میں مقابلہ چھوڑ دوں گا۔‘‘