سرینگر//
ایک دہائی کے طویل عرصے کے بعد اسمبلی انتخابات کا بگل بجنے کے بعد دیگر علاقائی و قومی جماعتوں کی طرح وادی کشمیر میں بی جے پی کی بھی سیاسی و انتخابی سرگرمیاں بام عروج پر ہیں اور یہ جماعت۱۸ستمبر سے ہونے شروع ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کیلئے کمر بستہ ہے ۔
تین مرحلوں پر محیط اسمبلی انتخابات کے پہلے اور دوسرے مرحلے کیلئے پارٹی نے۱۴حلقوں پر اپنے امید وار کھڑا کئے ہیں۔
بی جے پی کے جموں وکشمیر یونٹ کے میڈیا انچارج‘ سجاد یوسف نے یو این آئی کو بتایا’’ہم کشمیر کے۴۷ اسمبلی حلقوں میں سے کم سے کم۲۴حلقوں پر اپنے امید وار کھڑا کریں گے‘‘۔انہوں نے کہا’’تاہم اس سلسلے میں حتمی فہرست مرتب کی جا رہی ہے جس کو آنے والے کچھ دنوں کے اندر ہی منظر عام پر لایا جائے گا‘‘۔
یوسف کا کہنا تھا کہ انتخابات کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے لئے جن حلقوں کے لئے امید وار کھڑا کئے ہیں ان میں کوکرناگ (ایس ٹی)، اننت ناگ (مین)، اننت ناگ (ایسٹ)، اننت ناگ (ویسٹ)،بجبہاڑہ، شوپیاں، راج پورہ، پامپور، حبہ کدل،لالچوک،عید گاہ،چھانہ پورہ، چرار شریف اور خانصاحب شامل ہیں۔
میڈیا انچارج کے مطابق پہلے مرحلے کیلئے۸ جبکہ دوسرے مرحلے کیلئے۶؍امید واروں کو میدان میں اتارا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کیلئے ہر سیٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور پارٹی ہر سیٹ پر کامیاب ہونے کے لئے پُر امید ہے ۔
یوسف کا کہ تھا’’جموںکشمیر میں گرچہ بی جے پی کی سرکار نہیں تھی لیکن گذشتہ پانچ برسوں کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی جی کی قیادت میں جو کام ہم نے یونین ٹریٹری کی تعمیر ترقی اور قیام امن کیلئے کئے ہیں یہاں کے لوگ ان سے باخبر ہیں‘‘۔
کشمیر میڈیاانچارج نے کہا’’ہم اپنے شاندار کار کردگیوں کے بدولت پُر امید ہیں کہ جموں وکشمیر کے لوگ اگلی سرکار بی جے پی کی ہی بنائیں گے ‘‘۔
سیاسی مبصرین کے مطابق بی جے پی کا کشمیر کے مقابلے میں جموں خطے میں زیادہ اثر ونفوذ ہے یہی وجہ ہے کہ پارٹی نے کشمیر میں ابھی تک کسی اسمبلی الیکشن میں کوئی سیٹ حاصل نہیں کی ہے جبکہ سال۲۰۱۴کے اسمبلی انتخابات میں جموں خطے میں واحد سب سے بڑی پارٹی کے طور ابھر کر سامنے آگئی۔تاہم دفعہ۳۷۰کی تنسیخ کے بعد سال۲۰۲۰میں ہونے والے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی) انتخابات میں وادی کشمیر کے سری نگر،پلوامہ اور کپوارہ اضلاع میں بی جے پی کے امید واروں نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے جس نے پارٹی کے اسمبلی انتخابات میں کامیابیاں حاصل کرنے کے لئے حوصلے بلند کئے ۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ پہاڑی کمیونٹی کو ریزرویشن دینے کے پیش نظر بی جے پی کے لیڈر پُر امید ہیں کہ اس کمیونٹی کے لوگ اسی جماعت کے امید واروں کو ووٹ دیں گے ۔ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کشمیر میں ایک منظم پلان کے تحت مخصوص سیٹوں پر اپنے امید وار کھڑا کر رہی ہے جس سے لگتا ہے کہ اس بار وہ کھاتہ کھولنے میں کامیاب ہوگی۔
سال۲۰۱۴کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے کشمیر کی زائد از ۳۰سیٹوں پر اپنے امید وار کھڑا کئے تھے لیکن ان میں سے ایک امید وار کو بھی کامیابی نصیب نہیں ہوئی جبکہ یہ جماعت جموں خطے کی۳۳سیٹوں میں سے۲۵سیٹوں پر کامیاب ہوئی۔
بعد ازاں بی جی پی نے پی ڈی پی کے ساتھ الائنس کرکے حکومت بنائی لیکن یہ اتحاد سال۲۰۱۸میں پاش پاش ہوا اور اس کے بعد سال۲۰۱۹میں مرکزی حکومت نے دفعہ ۳۷۰کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کو بھی دو یونین ٹریٹریوں میں منقسم کر دیا۔
جموں و کشمیر کی اسمبلی پہلے۸۷سیٹوں پر مشتمل تھی لیکن سال۲۰۲۳میں اسمبلی نشستوں کی سر نو حد بندی کے بعد اس میں تین سیٹوں کا اضافہ کیا گیا جس سے سیٹوں کی کل تعداد۹۰ہوگئی جن میں سے۴۷کشمیر میں جبکہ ۴۳جموں خطے میں ہیں۔