سرینگر//
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کولگام میں خاتون ٹیچر کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بزدلانہ حملے کے مرتکبین کو نا قابل فراموش جواب دیا جائے گا۔
سنہا نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا’’رجنی بالا نامی اسکول ٹیچر پر دہشت گردانہ حملہ قابل مذمت ہے میں پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا’’دہشت گردوں اور ان کے ہمدردوں کو یہ بزدلانہ حملہ انجام دینے پر نا قابل فراموش جواب دیا جائے گا‘‘۔
اس دوران رجنی بالا کی ہلاکت کی خبر جب منگل کی صبح ان کے آبائی گاؤں نانکے چک پہنچی تو وہاں ماتم کا ماحول چھا گیا۔
بتادیں کہ کولگام کے گوپال پورہ علاقے کے ایک ہائی اسکول میں منگل کی صبح مشتبہ جنگجوؤں نے رجنی بالا نامی ایک ہندو خاتون ٹیچر پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ان کی ہسپتال میں موت واقع ہوئی۔
ہلاکت کی خبر ان کے گاؤں نانکے چک پہنچی تو لوگ ان کے گھر کی طرف دوڑنے لگے اور چشم زدن میں وہاں لوگوں جن میں مرد و زن شامل تھے ، کی بھیڑ جمع ہوگئی۔
مقتولہ کے احباب و اقارب کو زار وقطار روتے ہوئے دیکھا گیا۔
خاتون ٹیچر کے ایک قریبی رشتہ دار راج کمار نے بتایا کہ ہم رجنی اور اس کے شوہر کو جموں واپس آنے کو کہتے تھے لیکن وہ نہیں مانتے تھے ۔انہوں نے کہا’’جب ہم واپس آنے کو کہتے تھے وہ بتاتے تھے کہ جب تک حکومت واپس نہیں لاتی ہم نہیں آسکتے ‘‘۔
رجنی کے شوہر راج کمار بھی ایک استاد ہیں اور دونوں کو تیرہ برس قبل پی ایم پیکیج کے تحت بھرتی کیا گیا تھا۔
ان کے ایک رشتہ دار نے کہا’’ہم انہیں کہتے تھے کہ وادی میں حالات ٹھیک نہیں ہیں لیکن وہ بے بسی کا اظہار کرتے تھے اور اس بات پر قائم تھے کہ وہ وہیں رہیں گے جہاں وہ تعینات ہیں‘‘۔
رجنی بالا کے ایک اور قریبی رشتہ دار‘ رام لال نے بتایا کہ ہم نے ان کو کہا کہ افسران بالا کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائیں اور جموں میں کہیں اپنی پوسٹنگ کرائیں۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی انتطامات میسر رکھنا حکومت کی ذمہ داری تھی۔
مقتولہ کے پسماندگان میں شوہر کے علاوہ ایک بیٹی بھی ہے ۔