سرینگر/۴ستمبر
کشمیر میں کئی سابق علیحدگی پسند اور ان کے اہل خانہ قومی دھارے کی سیاسی جماعتوں میں شامل ہو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ انتخابی لڑائی میں بھی شامل ہوگئے ہیں۔
یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب کالعدم جماعت اسلامی نے متعدد حلقوں سے آزاد امیدواروں کے طور پر اپنے ارکان کو میدان میں اتارا ہے۔ 1987 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب جماعت اسلامی کے ارکان انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور اس اقدام کو جموں و کشمیر کی سیاست میں’نظریاتی تبدیلی‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
حالیہ دنوں میں مرکزی دھارے میں شامل ہونے والے ممتاز سابق علیحدگی پسند رہنما سید سلیم گیلانی تھے، جنہوں نے محبوبہ مفتی کی قیادت والی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
گیلانی طویل عرصے سے میر واعظ عمر فاروق کی زیر قیادت اعتدال پسند حریت کانفرنس سے وابستہ تھے۔ گیلانی جموں و کشمیر نیشنل پیپلز پارٹی کے سربراہ تھے اور میر واعظ گروپ کے رکن تھے۔ 2005 میں انہیں حریت نے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کےلئے ان کے ساتھ بات چیت کرنے کےلئے مذاکرات کار کے طور پر نامزد کیا تھا۔انہوں نے 2015 میں میر واعظ کی زیر قیادت حریت کانفرنس چھوڑ دی تھی۔
گیلانی نے اپنی شمولیت کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل اور نظربندوں کی رہائی کے لئے پی ڈی پی کا عزم میرے اپنے عقائد سے مطابقت رکھتا ہے۔
گزشتہ ہفتے آغا سید حسن الموسوی کے صدر انجمن شرعی شیعان کے بیٹے اور علیحدگی پسند حریت کانفرنس کے رکن آغا سید منتظر نے پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ سید منتظر کو بڈگام اسمبلی حلقہ سے میدان میں اتارا گیا ہے۔
اپنی شمولیت پر مہدی نے کہا کہ وہ پسماندہ نوجوانوں کے لئے آواز اٹھائیں گے۔
قومی دھارے میں شامل ہونے والے دیگر اہم علیحدگی پسندوں میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر عہدیدار غلام نبی شاہین، جو رکن پارلیمنٹ عبدالرشید شیخ، عرف انجینئر رشید، عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) میں شامل ہوئے۔سابق علیحدگی پسند ڈاکٹر غلام محمد حبی کے بیٹے جاوید حبی بھی اس جماعت میں شامل ہوئے ہیں۔
جیل میں بند علیحدگی پسند رہنما بشیر احمد بٹ‘جو پیر سیف اللہ کے نام سے مشہور ہیں‘کے بھائی الطاف احمد بھٹ بھی پلوامہ کی راجپورہ اسمبلی سے اے آئی پی کے امیدوار ہیں۔ بشیر بھٹ مرحوم علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کے قریبی ساتھی تھے۔
جماعت پہلے ہی اپنے کم از کم چار سابق ارکان کو آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اتار چکی ہے جبکہ تنظیم کے سابق جنرل سکریٹری غلام قادر لون کے بیٹے نے بھی شمالی کشمیر کے لانگیٹ سے انتخاب لڑنے کا اعلان کیا ہے۔
کشمیر کی تمام مرکزی دھارے کی جماعتوں نے انتخابی جنگ میں شامل ہونے والے علیحدگی پسندوں کے دل کی تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے۔ (ایجنسیاں)