سرینگر/۲۱؍اگست
کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی اور ملکا ارجن کھڑکے بدھ کی شام کوسری نگر پہنچے ، ہوائی اڈے پر کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے لیڈران کااستقبال کیا۔
کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑکے اور راہل گاندھی جوں ہی سری نگر ہوائی اڈے پر پہنچے تو وہاں پر کارکنوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ راہل گاندھی اورملکا ارجن کھڑکے ہوٹل گرینڈ للت میں قیام کریں گے جہاں پر ان سے ملنے کے لئے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد پہلے سے ہی موجود ہیں۔
باوثوق ذرائع کے مطابق راہل گاندھی سے نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ ملاقی ہونگے جس دوران سیٹ شیئرنگ کے مسئلے پر بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی کے سینئر لیڈران بھی راہل گاندھی کے ساتھ ملاقات کرسکتے ہیں ۔
دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ کانگریس سے ناراض زائد از ایک درجن لیڈران کی دوبارہ پارٹی میں شمولیت کا امکان ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ لیڈران راہل گاندھی کی موجودگی میں کانگریس میں دوبارہ شمولیت اختیار کریں گے ۔
ذرائع کے مطابق راہل گاندھی کا سری نگر دورہ غیر معمولی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ اس دوران متحدہ طور پر اسمبلی الیکشن لڑنے پر پیش رفت ممکن ہے ۔
اس دوران کانگریس اور نیشنل کانفرنس انتخابی اتحاد (الائنس) کے لیے ملاقاتیں کر رہی ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ دونوں جماعتیں جلد ہی اتحاد کو حتمی شکل دیں گی۔
این سی اور کانگریس نے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کے خلاف متحدہ ہوکر الیکشن لڑے تھے۔ دنوں جماعتوں نے اسمبلی الیکشن کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو اتحاد کے لیے دو دور کی بات چیت کر چکی ہیں۔ کانگریس کی کمیٹی میں موجودہ پی سی سی صدر طارق حمید قرہ، سابق پی سی سی صدر غلام احمد میر، سابق پی سی سی صدر وقار رسول، سابق وزیر اور ورکنگ صدر تارا چند اور رمن بھلا شامل ہیں۔ نیشنل کانفرنس کی نمائندگی صوبائی صدر کشمیر ناصر اسلم وانی، صوبائی صدر جموں رتن لال گپتا، سابق وزیر سکینہ ایتو، سابق ایم ایل اے خالد نجیب سہروردی اور سابق وزیر اجے سدھوترہ کر رہے ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر، جموں، رتن لال گپتا نے کہا کہ ’’اب تک بات چیت کے دو دور خوشگوار ماحول میں ہو چکے ہیں اور آج تیسری ملاقات ہو رہی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں جماعتیں سیٹوں کی تقسیم کے لیے دوستانہ حل نکال لیں گی‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے ایک رہنما نے کہا کہ بات چیت ۹۰ ؍اسمبلی حلقوں پر ہو رہی ہے۔ ’’بات چیت کا بنیادی نقطہ پارٹی اور امیدواروں کی جیت کی صلاحیت ہے۔ ۹۰ میں سے، نیشنل کانفرنس اکثر سیٹوں پر مضبوط ہے۔ لہذا ہم کشمیر میں زیادہ تر سیٹیں لیں گے اور جموں کے علاقے میں سیٹیں شیئر کریں گے۔‘‘
کانگریس ذرائع کے مطابق کمیٹی نے اتحاد کی تشکیل کے لیے چند عوامل پیش کیے ہیں جن میں پارٹی کی نشست کی جیت کی صلاحیت، حالیہ پارلیمانی انتخابات، ڈی ڈی سی انتخابات اور۲۰۱۴ کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کا ووٹر فیصد شامل ہیں۔
کانگریس کے جنرل سیکریٹری ‘غلام احمد میر نے کہا کہ بات چیت خوشگوار انداز میں جاری ہے اور امید ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان انتخابی اتحاد قائم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر کے عوام کے مفادات کے لیے دونوں جماعتوں کو ’کچھ لینے اور کچھ دینے‘ پر راضی ہونا پڑے گا تاکہ فرقہ وارانہ جماعتوں کو حکومت سے باہر رکھا جا سکے۔‘‘
ذرائع نے بتایا کہ کشمیر وادی میں کچھ سیٹوں پر دونوں جماعتوں کے درمیان تنازعہ ہے جہاں کانگریس دیوسر، ڈورو، شالٹنگ، اور سوپور سمیت چار سیٹوں کا مطالبہ کر رہی ہے، جبکہ نیشنل کانفرنس جموں میں کانگریس کو بڑی سیٹیں دینے کے لیے تیار ہے جہاں آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد کئی لیڈروں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے۔
کانگریس کے نئے صدر طارق حمید قرہ سرینگر کے شالٹینگ سیٹ سے الیکشن لڑنے کے خواہشمند ہیں، لیکن نیشنل کانفرنس اس سیٹ کو اپنی فہرست سے نکالنے پر آمادہ نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس نے کانگریس کو کشمیر میں ڈورو اور دیوسر کی سیٹیں دینے پر اتفاق کیا ہے۔
راجوری اور پونچھ میں، دونوں جماعتوں کے درمیان کچھ سیٹوں پر مسائل ہیں، جن میں سرنکوٹ شامل ہے جہاں کانگریس کے شاہنواز چودھری اور سابق کانگریس ایم ایل اے اکرم چودھری، جو پارلیمانی انتخابات کے دوران نیشنل کانفرنس میں شامل ہوئے تھے، مضبوط امیدوار ہیں۔
بانہال میں کانگریس کے وقار رسول اور سجاد شاہین مضبوط امیدوار ہیں، لیکن۲۰۱۴ میں یہ سیٹ وقار رسول نے جیتی تھی۔
تاہم نیشنل کانفرنس کے رتن لال گپتا نے کہا کہ کمیٹی نے تمام ’’پہلوؤں اور نشستوں‘‘ پر بات چیت کی ہے اور ایک یا دو دن میں اتحاد کو حتمی شکل دی جائے گی۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ سی پی آئی (ایم) کے رہنما ایم وائی تاریگامی بھی کولگام سیٹ پر اتحاد میں شامل ہیں۔ تاریگامی کولگام اسمبلی سیٹ سے تین مرتبہ الیکشن جیت چکے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ راہل گاندھی اور ملک ارجن کھرگے اپنے دورۂ کشمیر کے دوران نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ سے ملاقات کر کے اتحاد کو حتمی شکل دئے جانے کا امکان ہے۔