نئی دہلی//
وزیر اعظم‘ نریندر مودی نے پیر کے روز جموں کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو یقین دلایا کہ حکومت آنے والے دنوں میں ان کی تمام امنگوں کو پورا کرنے کیلئے کام کرے گی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج ہم پانچ سال پورے کر رہے ہیں جب پارلیمنٹ نے آرٹیکل۳۷۰؍ اور ۳۵ (اے) کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔
مودی نے کہا’’یہ جموں و کشمیر اور لداخ میں ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز تھا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ ہندوستان کے آئین کو ان جگہوں پر آئین بنانے والے عظیم مردوں اور عورتوں کے وڑن کے مطابق نافذ کیا گیا تھا‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’منسوخی کے ساتھ ہی خواتین، نوجوانوں، پسماندہ، آدیواسی اور پسماندہ طبقات کے لیے تحفظ، وقار اور مواقع آئے جو ترقی کے ثمرات سے محروم تھے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی اس نے اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ جموں و کشمیر میں کئی دہائیوں سے جاری بدعنوانی کو دور رکھا جائے۔’’ میں جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری حکومت ان کے لئے کام کرتی رہے گی اور آنے والے وقت میں ان کی امنگوں کو پورا کرے گی‘‘۔
مودی کی یہ یقین دہانی ایسے وقت میں آئی ہے جب الیکشن کمیشن ستمبر کے آخر تک جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ یہاں کے لوگوں کی اپنی ایک منتخب حکومت ہو۔
جموں و کشمیر میں جون ۲۰۱۸ سے کوئی منتخب حکومت نہیں ہے جب بی جے پی نے محبوبہ مفتی کی قیادت والی مخلوط حکومت سے حمایت واپس لے لی تھی جس کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ کردیا گیا تھا۔
سوموار کو آرٹیکل۳۷۰ کی منسوخی کی پانچویں سالگرہ ہے جس کے بعد جموں و کشمیر کو دیگر تمام ہندوستانی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حقوق ، مراعات اور ذمہ داریوں کے مطابق لایا گیا تھا۔
اس سے پہلے وزیر اعظم ‘نریندر مودی نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل۳۷۰ہٹائے جانے کے اپنی حکومت کے فیصلے کے بارے میں کہاہے’’میرے ذہن میں پوری طرح سے واضح تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اعتماد میں لینا اس فیصلے کو نافذ کرنے کے لئے بالکل ضروری تھا‘‘۔
وزیر اعظم کا یہ تبصرہ ایک نئی کتاب’’۳۷۰:غیر منصفانہ کو ختم کرنا، جموں و کشمیر کے لئے ایک نیا مستقبل‘‘ کے پیش لفظ میں آیا ہے۔
غیر منافع بخش تنظیم بلیو کرافٹ ڈیجیٹل فاؤنڈیشن کی جانب سے لکھی گئی اور پینگوئن انٹرپرائز کے تحت شائع ہونے والی اس کتاب میں انہوں نے لکھا ’’ہم چاہتے تھے کہ جب بھی یہ فیصلہ کیا جائے تو یہ تھوپنے کے بجائے عوام کی رضامندی سے ہو‘‘۔
کتاب میں تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے کہ کس طرح مودی اس مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب رہے جو انہوں نے اپنے لئے مقرر کیا تھا۔
پبلشرز کا کہنا ہے کہ اس ماہ ریلیز ہونے والی اس کتاب میں ہندوستان کی تاریخ کا سب سے بڑا آئینی کارنامہ بیان کیا گیا ہے اور اس کی اندرونی کہانی بیان کی گئی ہے کہ کس طرح وزیر اعظم مودی نے ناممکن نظر آنے والے اس کارنامے کا انتظام کیا۔
اس میں آزادی کے وقت کئی غلطیوں کا احاطہ کیا گیا ہے جو آرٹیکل۳۷۰ کے غیر منصفانہ طریقہ کار پر منتج ہوئی۔ اس میں آرٹیکل ۳۷۰ کے ۱۹۴۹میں آغاز کے بعد سے اس کے سماجی، سیاسی اور معاشی اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ پینگوئن نے پیر کو ایک بیان میں کہا‘جو آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے پانچ سال مکمل ہونے کے موقع پر ہے۔
یہ اس شق کو چیلنج کرنے میں تاریخی ہچکچاہٹ اور۲۰۱۹میں اس کی منسوخی کے بعد پیدا ہونے والی مثالی تبدیلی پر روشنی ڈالتا ہے۔ محتاط جانچ پڑتال کے ذریعے، اس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے کہ کس طرح حکومت نے قانونی پیچیدگیوں کو حل کیا اور تاریخی فیصلے کو کامیابی سے نافذ کرنے کے لئے سلامتی کے خطرات سے تحفظ فراہم کیا۔
کہانیوں سے بھری اس کتاب میں ان واقعات کو بیان کیا گیا ہے جن کی وجہ سے اس کی منسوخی ہوئی اور اس خطے کی تاریخ بھی بیان کی گئی ہے،قدیم دور سے لے کر معاصر دور تک۔
پبلشرز نے دعویٰ کیا کہ یہ مودی حکومت پر اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت اعلیٰ فیصلہ سازوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے اصل فیصلہ سازی کے عمل کو دستاویزی شکل دی گئی ہے۔
اس کتاب کی پیشگی تعریف کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ترقی اور سلامتی کے منظر نامے کو تبدیل کرتے ہوئے قومی یکجہتی کو فروغ دینے والے ایک اہم فیصلے کا ایک قابل مطالعہ بیان ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح پہلے دور کے سیاسی حساب کتاب اور ذاتی رجحانات کا مقابلہ آخر کار قومی جذبات نے کیا۔ (ایجنسیاں)