جموں//
جموں میں ایک درجن سے زیادہ اپوزیشن سیاسی اور سماجی جماعتوں کے اتحاد آل پارٹی یونائیٹڈ فرنٹ (اے پی یو ایف) نے سپریم کورٹ کی جانب سے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے لیے۳۰ ستمبر کی ڈیڈ لائن سے قبل ریاست کا درجہ بحال کرنے پر زور دینے کے لیے ہفتہ کو یہاں مظاہرہ کیا۔
کانگریس، نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، سی پی آئی (ایم) اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے سینئر ارکان سمیت مظاہرین شہر کے وسط میں توی پل کے قریب مہاراجہ ہری سنگھ کے مجسمے کے باہر جمع ہوئے اور لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات دینے کے مرکزی حکومت کے حالیہ حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
پردیش کانگریس کمیٹی کے سینئر نائب صدر رویندر شرما نے کہا کہ بی جے پی اور اس کے ساتھیوں کو چھوڑ کر اہم اپوزیشن جماعتیں ایک مضبوط پیغام دینے کیلئے متحد ہوئی ہیں کہ ہم جموں و کشمیر کے عوام کو جمہوری حقوق کے ساتھ اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے پہلے مکمل ریاست کا درجہ فوری طور پر بحال کرنا چاہتے ہیں۔
شرمانے بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت پر تاریخی ڈوگرہ ریاست کو بے شرمی سے نیچا دکھانے اور لوگوں کی حیثیت، وقار، شناخت اور حقوق چھیننے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں جموں و کشمیر کے عوام کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ’’یہ اپنا وعدہ پورا کرنے اور پچھلے چھ سالوں میں اسمبلی انتخابات کرانے میں بھی ناکام رہی ہے۔ اب جب سپریم کورٹ نے اسمبلی انتخابات کے لئے ڈیڈ لائن مقرر کی ہے تو اس نے لیفٹیننٹ گورنر کو اپنی پراکسی حکمرانی کو جاری رکھنے کے لئے مزید اختیارات دیئے ہیں‘‘۔
گزشتہ ماہ مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ ۲۰۱۹ کے تحت بنائے گئے قواعد میں ترمیم کرکے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات دیئے تھے۔
آرٹیکل۳۷۰ کی منسوخی کے ساتھ منظور ہونے والے اس قانون نے سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔
اس اقدام نے لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس اور آل انڈیا سروسز کے افسران جیسے اہم معاملات پر فیصلے کرنے اور مختلف معاملوں میں استغاثہ کیلئے منظوری دینے کا اختیار دیا۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور ریاست کا درجہ بحال کرنے، زمین اور روزگار کے حقوق کی بحالی اور اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔
شرما نے دہشت گردی سے نمٹنے میں ناکامی کے لئے بی جے پی زیرقیادت حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ صورتحال خاص طور پر پرامن جموں خطے میں خراب ہوئی ہے جہاں دہشت گردوں نے حالیہ دنوں میں سنسنی خیز حملے کیے ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر‘ رتن لال گپتا نے بھی اسمبلی انتخابات میں تاخیر کے لئے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور امید ظاہر کی کہ الیکشن کمیشن جو اگلے ہفتے جموں و کشمیر کا دورہ کر رہا ہے وہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے گا۔
گپتا نے اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے قبل ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس اگلی حکومت بنانے جا رہی ہے اور بی جے پی کے ذریعہ نافذ کردہ تمام کالے قوانین کو منسوخ کرے گی۔
جموں و کشمیر شیوسینا (یو بی ٹی) کے صدر‘ منیش ساہنی نے کہا کہ اس پرامن احتجاج سے ایک چنگاری روشن ہوئی ہے اور اگر بی جے پی ریاست کا درجہ بحال کرنے میں تاخیر کرتی ہے تو یہ آنے والے دنوں میں شعلے میں بدل جائے گا۔انہوں نے کہا’’ہم پورے جموں و کشمیر میں اس جدوجہد کو تیز کریں گے‘‘۔
پچھلے مہینے اے پی یو ایف نے مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کیلئے۱۱ رکنی کور کمیٹی تشکیل دی تھی۔
سابق رکن پارلیمنٹ شیخ عبدالرحمان کی سربراہی والی کمیٹی میں کانگریس، پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، شیوسینا (یو بی ٹی)، عام آدمی پارٹی اور سی پی آئی (ایم) کے ارکان شامل تھے۔