جموں//
جموں کی ایک خصوصی عدالت نے۲۰۲۲ کے جے کے ایس ایس بی سب انسپکٹر بھرتی امتحان کے پرچے لیک معاملے میں مبینہ ’سرغنہ‘ کی ضمانت کی عرضی کو پیر کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ منی لانڈرنگ نہ صرف ملک کے مالیاتی نظام بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔
ہریانہ کے ریواڑی علاقے کے رہنے والے مبینہ ماسٹر مائنڈ یتین یادو (۴۳) کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جموں نے ۲۴ جولائی کو انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کی مجرمانہ دفعات کے تحت گرفتار کیا تھا اور فی الحال وہ عدالتی تحویل میں ہے۔
جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) کے سب انسپکٹر بھرتی امتحان ۲۷ مارچ۲۰۲۲ کو منعقد کیا گیا تھا لیکن جموں و کشمیر انتظامیہ نے جولائی میں پیپر لیک اور بدانتظامی کے الزامات کے بعد۱۲۰۰؍امیدواروں،۱۳۰۰جونیئر انجینئروں اور ۱۰۰۰ فنانس اکاؤنٹ اسسٹنٹس کی منتخب فہرست کو منسوخ کردیا تھا۔
سی بی آئی نے ۱۲ نومبر ۲۰۲۲ کو یادو سمیت۳۳ ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا معاملہ سی بی آئی کی ایف آئی آر سے شروع ہوتا ہے۔ ملزمین کی ضمانت عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جموں کے اینٹی کرپشن کے اسپیشل جج بالا جیوتی نے کہا کہ عدالت کی پختہ رائے ہے کہ درخواست کسی قانونی طاقت سے عاری اور قبل از وقت قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ جانچ نامکمل ہے اور ابتدائی مراحل میں ہے، اس کے علاوہ کئی اہم گواہوں سے ای ڈی کو پوچھ تاچھ کرنا باقی ہے۔
ای ڈی کی نمائندگی کرنے والے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اشونی کھجوریا نے ضمانت عرضی کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ درخواست گزار منی لانڈرنگ کے سنگین جرائم میں ملوث ہے جس میں وہ مالی ادائیگی کے خلاف سرکاری مسابقتی امتحانات کے پرچے لیک کرنے میں ملوث ’گینگ‘ کا سرغنہ ہے۔
کھجوریا نے کہا’’ اس کے علاوہ پی ایم ایل اے کے تحت جاری تحقیقات میں یادو کے مالی لین دین کا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں کاغذ کی اسمگلنگ، امیدواروں کے کرنال میں قیام کا انتظام، ان کے اور انل کمار کے درمیان ملنے والی ادائیگیوں کی ایڈجسٹمنٹ اور نیو گلوبل فیومیگیشن کارپوریشن کے بینک اکاؤنٹ میں ادائیگی کی وصولی، مالک یادو وغیرہ شامل ہیں‘‘۔
انہوں نے دلیل دی کہ اس کے علاوہ پی ایم ایل اے کے تحت جانچ الگ اور آزاد ہے اور اس لئے سی بی آئی معاملے میں ٹرائل کورٹ کے سامنے کارروائی کا مدعا علیہ کے ذریعہ کی گئی پی ایم ایل اے جانچ پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔