سرینگر//
الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے تمام پارلیمانی اور اسمبلی حلقوں میں فوٹو ووٹر لسٹوں پر دوسری خصوصی سمری نظر ثانی کا حکم دیا ہے۔
جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر پی کے پولے کی جانب سے آج یہاں جاری ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مربوط مسودہ انتخابی فہرست کی اشاعت کی ٹائم لائن ۲۵جولائی۲۰۲۴ ہے جبکہ دعوے اور اعتراضات داخل کرنے کی مدت۲۵ جولائی۲۰۲۴ سے ۹؍ اگست ۲۰۲۴ ہے۔
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ خصوصی مہم کی تاریخیں۲۷؍اور ۲۸جولائی۲۰۲۴؍اور ۳؍ اور۴اگست ۲۰۲۴ ہیں۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ مسودہ فوٹو انتخابی فہرست ۲۰۲۴ تمام متعلقہ افراد کی معلومات کے لئے ضلع ہیڈ کوارٹرز، سرینگر اور جموں کے تحصیل دفاتر، پولنگ اسٹیشن کی سطح پر میونسپل کارپوریشن / بوتھ لیول دفاتر اور سی ای او جموں کشمیر (ceojk.nic.in) کی ویب سائٹ پر دستیاب ہوگی۔
یکم جولائی۲۰۲۴ کو۱۸ سال یا اس سے زیادہ عمر کے تمام افراد نئے رائے دہندگان کے اندراج کے لئے استعمال ہونے والے فارم نمبر ۶داخل کرکے انتخابی فہرستوں میں اپنا نام درج کروا سکتے ہیں۔ مزید برآں، فارم۷کو موجودہ انتخابی فہرست میں نام شامل کرنے یا حذف کرنے کے مجوزہ اعتراضات کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے، فارم۸ کو متعدد مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے جیسے فہرست میں کسی بھی تفصیلات کی اصلاح، رہائش کی منتقلی (حلقہ کے اندر یا باہر)۔ موجودہ رائے دہندگان کا آدھار نمبر حاصل کرنے کیلئے ای پی آئی سی کی جگہ اور معذور شخص کی نشان دہی اور فارم۶ بی کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ دعووں اور اعتراضات کو آن لائن اور آف لائن دونوں طریقوں سے پر کیا جاسکتا ہے۔ دعووں اور اعتراضات کی آن لائن فائلنگ کیلئے ووٹر سروس پورٹل (www.voters.eci.gov.in) پر لاگ ان کیا جاسکتا ہے یا ووٹر ہیلپ لائن ایپ (وی ایچ اے) ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے اور آف لائن موڈ کے لئے متعلقہ بی ایل او ، اے ای آر او یا ای آر او سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ نظر ثانی کی مشق میں حصہ لیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ زیادہ سے زیادہ اہل رائے دہندگان کا انتخابی فہرستوں میں اندراج ہو۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ دہلی، جموں اور ادھم پور میں اسسٹنٹ الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر (مائیگرنٹ) مذکورہ شیڈول کے مطابق اپنے دائرہ اختیار میں رہنے والے کشمیری تارکین وطن کے دعووں اور اعتراضات کو وصول کریں گے۔