نئی دہلی//
جموں خطے میں اعلی تربیت یافتہ پاکستانی دہشت گردوں کی دراندازی کے پیش نظر ہندوستانی فوج انٹیلی جنس معلومات اور سیکورٹی کی ضروریات کے مطابق علاقے میں اپنی تعیناتی میں تبدیلی کر رہی ہے۔
دفاعی ذرائع نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ہندوستانی فوج نے علاقے میں تقریبا ً۵۰۰ پیرا اسپیشل فورسز کے کمانڈوز تعینات کیے ہیں تاکہ پاکستان سے۵۰ تا۵۵ دہشت گردوں کو تلاش کیا جاسکے جو خطے میں دہشت گردی کو دوبارہ زندہ کرنے کیلئے داخل ہوئے ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے علاقے میں اپنے آلات کو بھی مضبوط کیا ہے اور وہاں دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں جن میں دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے اوور گراؤنڈ کارکن بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج پہلے ہی علاقے میں فوجیوں کو لاچکی ہے جس میں تقریباً۳۵۰۰ تا۴۰۰۰ اہلکار شامل ہیں تاکہ یہاں پاکستان کی پراکسی جارحیت کا مقابلہ کیا جاسکے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ زمین پر موجود فوج کے اہلکار دہشت گردوں کی تلاش اور انہیں تباہ کرنے کی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں، جو جدید ترین ہتھیاروں اور مواصلاتی آلات سے لیس ہیں۔
فوج کے پاس پہلے سے ہی علاقے میں انسداد دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ موجود ہے جس میں رومیو اور ڈیلٹا فورس سمیت راشٹریہ رائفلز کی دو فورسز کے علاوہ علاقے میں دیگر باقاعدہ انفنٹری ڈویڑن بھی شامل ہیں۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں کی مدد کرنے کے شبہ میں متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر نیم فوجی اور فوجی دستوں کی بڑی تعداد تلاشی آپریشن کر رہی ہے۔
پیر کی رات ڈوڈہ میں شروع ہونے والی کارروائی میں ایک افسر سمیت چار فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
ایک ہفتے میں جموں میں یہ دوسرا بڑا انکاؤنٹر تھا۔ کٹھوعہ میں ایک مربوط دہشت گردانہ حملے میں پانچ فوجی مارے گئے تھے ، جس میں فوجی نقل و حمل کے ٹرکوں پر بکتر بند گولیوں کا استعمال بھی شامل تھا۔
گزشتہ ماہ چھ فوجی زخمی اور نو شہری ہلاک ہوئے تھے۔ ریاسی میں زائرین سے بھری ایک بس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد ان کی موت ہو گئی۔ بس کھائی میں گر گئی اور ۳۳؍افراد زخمی بھی ہوئے۔
مئی میں ضلع پونچھ میں گاڑیوں پر حملے میں فضائیہ کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا تھا۔