تحریر:ہارون رشید شاہ
کیا بات یہیں پر ختم ہوتی ہے کہ چاڈورہ کی ٹک ٹاک آرٹیسٹ‘ امبرین کے دو قاتلوں کو ۲۴ گھنٹے سے بھی کم عرصے میں مارا گیا … ہلاک کیا گیا ؟کیا بات واقعی میں یہیں پر ختم ہوتی ہے‘ ختم ہو سکتی ہے؟ یہ قوم … قوم کشمیر گزشتہ ۳۳ برسوں سے تشدد دیکھتی آئی ہے… ایسا تشدد جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں … اس تشدد کا ملک کشمیر کے واسیوں کی نفسیات پر اثر پڑا ہے‘ ان کی سوچ اور سوچنے کے طریقہ پر اثر پڑا ہے… یہ اثر اتنا گہراہے کہ اس تشدد کو ملک کشمیر کے معاشرے میں جگہ مل گئی ہے یا اسے جگہ دی گئی …نتیجہ صاحب یہ ہوا کہ تشدد کی مخالفت ‘ اس کی مذمت ‘ اس کیخلاف مزاحمت تو … تو دور کی بات ہے … ہم کشمیری خود اس کا جواز تلاش کرتے رہتے ہیں‘اس کے حق میں دلائل دینے لگتے ہیں… اس کے باوجود بھی کہ اس تشدد کا ہم ہی شکار ہو تے ہیں… اس کے بد ترین متاثرین ہم ہی ہو تے ہیں … اور ہوتے آئے ہیں ۔ جنگجو مر جاتا ہے تو … توہم سوچتے ہیں کہ اسے مرنا ہی تھا … اس کے مقدر میں ایسی ہی موت تھی کیونکہ اس نے اسی راستے کا انتخاب کیا تھا… جنگجو کی گولی سے کوئی فوجی ‘ کوئی پولیس اہلکار مر جاتا ہے ‘ پھر چاہے وہ پولیس والا چھٹی پر گھر کیوں نہ آیا ہو‘ پھر وہ مقامی مسجد میں نماز ادا کرنے ہی کیوں نہ جارہا ہو ‘ پھر اس کے ساتھ اس کی معصوم بیٹی ہی کیوں نہ … ہم اس کا بھی جواز دے ہی دیتے ہیں… کہ … کہ جنگجو پولیس اور فوج کو اور پولیس اور فوج جنگجوؤں کو مارتی ہے ‘ تو … تو اس پر واویلا کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے … جب کسی شہری کو مارا جاتا ہے تو… تو پہلے یہ ہلاکت نامعلوم بندوق برداروں کے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہے…جبکہ قوم کشمیر اچھی طرح جانتی ہے کہ یہ ’نامعلوم‘ کون ہیں اور… اور کون نہیں … اس ہلاکت کو نامعلوم بندوق برداروں کے کھاتے ہیں ڈال دیا جاتا ہے ‘لیکن اس کی مذمت نہیں کی جاتی ہے اور… اور اس لئے نہیں کی جاتی ہے کہ مرنے والے کو ’مخبروں‘ کی صف میں شمار کیا جاتا ہے… بغیر کوئی ثبوت کے ہم اسے مخبر قرار دیتے ہیں… یہ سوچے بغیر کہ اسے مخبر قرار دینے کا پھریہی مطلب ہوا کہ اسے کسی نامعلوم بندوق برداروں نے نہیں بلکہ جنگجوؤں نے مارا ہو گا۔ مزید اس پر بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔اس طرح روز ملک کشمیر میں کہیں نہ کہیں کوئی اس تشدد کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے ۔اسی تشدد کی بھینٹ امبرین بٹ بھی چڑھ گئی… ہمیں یقین ہے کہ یہ قوم اس کی ہلاکت ‘ اس کے قتل کا بھی کوئی نہ کوئی جواز سامنے لا کر ہی رہے گی … لیکن … لیکن یقین کیجئے کہ کسی بھی انسان کے قتل کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے۔ ہے نا؟