نئی دہلی//
دہلی کی ایک عدالت نے یاسین ملک کو دہشت گردی کی فنڈنگ کے معاملے میں عمر قید کی سزا سنائے جانے کے ایک دن بعد، تہاڑ جیل کے حکام نے جمعرات کو کہا کہ علیحدگی پسند رہنما کو سخت سیکورٹی میں ایک علیحدہ سیل میں رکھا گیا ہے۔
جیل کے ایک سینئر اہلکار نے کہا’’سکیورٹی وجوہات کی بنا پر، ملک کو جیل میں کوئی کام نہیں سونپا جا سکتا ہے۔ انہیں سخت سکیورٹی میں جیل نمبر سات کے الگ سیل میں رکھا گیا ہے۔ اس کی سیکورٹی کی باقاعدگی سے نگرانی کی جائے گی اور وقتاً فوقتاً اس کا جائزہ لیا جائے گا،‘‘ ۔
جیل حکام نے بتایا کہ ملک بھی کسی پیرول یا فرلو(چھٹی) کا حقدار نہیں ہوگا کیونکہ وہ دہشت گردی کی فنڈنگ کے معاملے میں سزا یافتہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ عمر قید کی سزا سنائے جانے سے قبل بھی، ملک کو الگ سیل میں رکھا گیا تھا جہاں وہ جیل نمبر سات میں اکیلے رہے۔
دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کے روز ملک کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے ایک مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی، یہ کہتے ہوئے کہ اس کے ذریعے کیے گئے جرائم ’ہندوستان کے آئیڈیا‘ کو متاثر کرتے ہیں اور ان کا مقصد جموں و کشمیر کو زبردستی یونین آف انڈیا سے الگ کرنا تھا۔
خصوصی جج پروین سنگھ‘جس نے سزائے موت کی این آئی اے کی درخواست کو مسترد کر دیا‘ نے ملک کو انسداد دہشت گردی کے سخت قانون ‘ غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) اور آئی پی سی کے تحت جرائم کے لئے مختلف جیل کی سزا سنائی۔
سپریم کورٹ کے مطابق عمر قید کا مطلب آخری سانس تک قید ہے، جب تک کہ حکام سزا میں کمی نہ کر دیں۔انہوں نے کہا کہ دہلی کی پوری جیلیں، جو تہاڑ، منڈولی اور روہنی جیلوں پر مشتمل ہیں‘ اس وقت کل۱۹۵۰۰ قیدیوں میں سے۱۶۰۰مجرم ہیں۔