نئی دہلی//
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کو کہا کہ تینوں نئے فوجداری قوانین تفصیلی بحث کے بعد لائے گئے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کے اس الزام کو مسترد کر دیا کہ یہ قوانین جلد بازی میں منظور اور نافذ کیے گئے ہیں۔
یہ تین نئے فوجداری قوانین … انڈین جوڈیشل کوڈ، ۲۰۲۳‘انڈین سول ڈیفنس کوڈ۲۰۲۳؍اور انڈین ایویڈینس ایکٹ۲۰۲۳پیر سے نافذ کیے گئے ہیں۔
شاہ نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا’’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اپوزیشن اس معاملے کو سیاسی رنگ دے رہی ہے ، حالانکہ نئی قانونی دفعات پر تفصیلی بات چیت ہوئی تھی‘‘۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ یہ بات ریکارڈ پر رکھنا چاہتے ہیں کہ ان تینوں نئے فوجداری قوانین کو منظور کرانے میں جتنی بحث یا کوشش کی گئی ہے شاید ہی آزاد ہندوستان میں کسی بل کو پاس کرانے کے لیے کی گئی ہو گی۔
شاہ نے کہا ’’لوک سبھا میں بحث کے لیے نو گھنٹے سے زیادہ وقت دیا گیا اور اس میں ۳۴؍اراکین نے حصہ لیا، جب کہ راجیہ سبھا میں بحث کے لیے چھ گھنٹے سے زیادہ وقت دیا گیا اور۴۰؍اراکین نے بحث میں حصہ لیا۔ انہوں نے اپوزیشن کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا کہ اپوزیشن اراکین کو معطل کرنے کے بعد یہ بل پاس گئے تھے ‘‘۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک جھوٹی خبر یہ بھی پھیلائی جا رہی ہے کہ یہ بل دونوں ایوانوں کے اپوزیشن اراکین کی معطلی کے بعد لائے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان بلوں پر بحث کا موضوع بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے سامنے پہلے ہی تھا لیکن اپوزیشن نے۱۴دسمبر سے پارلیمنٹ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ دونوں ایوانوں میں اپوزیشن کے اقدامات نے ایواں کے صدر نشیں کو ان کے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور کیا۔
شاہ نے کہا کہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کے بعد یہ بل لایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا’’۲۰۲۰میں، میں نے ذاتی طور پر تمام اراکین پارلیمنٹ کو خطوط لکھ کر ان سے تجاویز طلب کیں۔ اس کے لیے میں نے سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کو بھی خط لکھا تھا۔ اس کے علاوہ ہوم سکریٹری نے تمام انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسران اور ضلع مجسٹریٹس کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں تجاویز طلب کی گئی تھیں‘‘۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ اس کے بعد میں نے ذاتی طور پر ان سب کو کئی بار پڑھا اور پھر یہ بل تیار کیا گیا۔ اکین نے اس میں حصہ لیا اور اپنی تجاویز پیش کیں ۔ انہوں نے کہا کہ چند سیاسی تجاویز کے علاوہ تمام تجاویز کو۹۳تبدیلیوں کے ساتھ شامل کیا گیا اور بل کابینہ سے منظور کر کے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔
اپوزیشن پر زور دیتے ہوئے کہ وہ اس معاملے پر سیاست نہ کریں، وزیر داخلہ نے کہا’’سیاست کے لیے بہت سے مسائل ہیں اور حکومت ان کا جواب دینے کے لیے تیار ہے ، لیکن یہ قانون ملک کے۱۴۰کروڑ عوام کے لیے ہیں اور یہ آئین کے مطابق قانون اور عوام کو عزت دینے کی مشق ہے ۔‘‘