نئی دہلی///
جی ۲۰کیلئے ہندوستان کے شیرپا رہے امیتابھ کانت نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی اعلامیہ پر اتفاق رائے نہ ہونے پر جی ۲۰سے باہر ہونے کی دھمکی دی تھی اور وزیر اعظم نے کانت سے کہا تھا کہ وہ رکن ممالک کو اس سے آگاہ کریں۔
کانت نے یہ انکشاف گزشتہ شام یہاں رامسوامی بالاسبرامنیم کی کتاب ’پاور ودن:دی لیڈرشپ لیگیسی آف نریندر مودی‘کے اجراء کے موقع پر کیا۔ انہوں نے کہا’’وزیر اعظم نے ان سے کہا تھا کہ وہ جی۲۰کے رکن ممالک کوان کی یہ بات پہنچادیں کہ اس اعلامیہ پر اگر اتفاق رائے نہیں ہوتا ہے تو ہندوستان اس گروپ سے نکل جائے گا۔ کانفرنس سے پہلے ہی اس بات کا خدشہ تھا کہ شاید ’نئی دہلی اعلامیہ‘پر اتفاق نہ بنے اور مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہو، لیکن ہندوستان کی سفارت کاری رنگ لائی‘‘۔
امریکہ سمیت مغربی ممالک چاہتے تھے کہ مشترکہ اعلامیے میں یوکرین جنگ کے لئے روس کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور اس کی تنقید ہو لیکن ہندوستان اس کے لیے تیار نہیں تھا۔
کانفرنس کے اختتام پر جی ۲۰کا جو مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا اس میں یوکرین جنگ کا ذکر تو ہوا لیکن روس کا کہیں نام نہیں آیا۔ اسے ہندوستان ایک بڑی سفارتی فتح قرار دیا گیا۔ تاہم مغربی ممالک کا دباؤ تھا کہ منشور میں روس کا نام لیاجائے ۔
کانت نے کہا’’پی ایم مودی مانتے تھے کہ ہمیں بہت ہی بلند نظر ہونے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں جامع اور فیصلہ کن ہونا پڑے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہمارے قدم بہت محتاط ہونے چاہئیں۔ ہم۸۳پیرا کے۲۱۲نتائج میں اتفاق رائے پیدا کرنے میں کامیاب رہے ۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ ایک پیرا جو کہ روس اور یوکرین جنگ پر تھا، اس پر اتفاق پیداکرنے کے لئے ہم نے۳۰۰گھنٹے سے زیادہ بات چیت کی ۔ مشترکہ اعلامیہ کے۱۶مسودوں پربات نہیں بنی۔ اس کے بعد ۱۷ویں ڈرافٹ پر ہمیں کامیابی ملی۔ اس دوران پی ایم مودی ہر دو گھنٹے پر اپ ڈیٹ لے رہے تھے ‘‘۔
ڈاکٹر بالاسبرامنیم کی اس نئی کتاب’’پاور ودِن:دی لیڈرشپ لیگیسی آف نریندر مودی‘‘ میں ہندوستانی اصولوں سے متاثر قیادت کے سفر کا تجزیہ کیا گیا ہے ۔