تو صاحب خبر یہ ہے کہ اپنے شہر خستہ کے لوک سبھا ممبر ‘آغا سید روح اللہ مہدی نے لوک سبھا میں حلف اٹھا لیا ہے… نہیں صاحب یہ کوئی بریکنگ نیوز نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… البتہ یہ بریکنگ نیوز ہے … یا اسے بریکنگ نیوز کے طور پیش کیا جارہا ہے کہ مہدی نے کشمیری زبان میں حلف لیا … خالص کشمیری زبان میں ۔ ہم نہیں جانتے ہیں کہ اس سے پہلے کسی لوک سبھا ممبر نے کشمیر ی زبان میں حلف لیا یا نہیں … لیا بھی ہو گا تو… تو یہ کوئی بڑی بات نہیں‘ نہیں بھی لیا ہو گا تو… تو ہمیں کوئی افسوس نہیں ہے… بالکل اسی طرح جس طرح ہمارے لئے یہ بات کوئی معنی نہیں رکھتی ہے… کہ مہدی نے کشمیری زبان میں حلف لیا… جن کو یہ بات اہم لگتی ہے…جو اسے تاریخی قرار دے رہے ہیں… جو اس کیلئے مہدی کو مبارکباد پیش کررہے ہیں…وہ اپنا یہ شوق ‘ شوق سے پورا کریں … لیکن صاحب ہم نہیں… بالکل بھی نہیں کہ…کہ کشمیری زبان میں حلف لینا ‘مہدی کا امتحان نہیں تھا… اصل امتحان تو ان کا اب شروع ہو گا… اور اس لئے ہو گا کہ جب یہ جناب ممبر پارلیمنٹ نہیں تھے تو…تو بڑی بڑی باتیں کررہے ہیں… اپنے قد سے بھی زیادہ بڑی باتیں… کبھی کھی توان کی یہ باتیں باغیانہ لگتی تھیں… ان کی جماعت کے اختیار کردہ موقف سے متصادم بھی… خاص کر وہ سب باتیں جو مہدی نے دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد کہیں… اور پھر کہتے ہی گئے …اب تک کہہ رہے ہیں… لیکن کب تک کہیں گے یہ ان کا امتحان ہے…کہاں کہیں گے یہ ان کی آزمائش ہے… کیا وہاں کہیں گے جہاں لوگوں نے انہیں کہنے کیلئے بھیجا ہے… یہ ان کا اصل امتحان ہے کہ… کہ صاحب اب تک تو یہی دیکھنے میں آیا ہے کہ… کہ کشمیریوں نے جس کو بھی لوک سبھا میں بھیج دیا… اپنے نمائندے کے طور پر بھیج دیا… اپنی آواز پارلیمنٹ تک پہنچانے کیلئے بھیج دیا… وہ سب کے سب بھیگی بلیاں ثابت ہو ئیں… ان میں سے ایک بھی کشمیریوں کی نمایندگی کا حق ادا نہ کر سکا… یہ سب کشمیر میں دہلی کی نمائندگی کرتے رہے… لیکن… لیکن انہوں نے دہلی میں کشمیریوں کی نمائندگی نہیں کی… اس میں یہ بالکل نام ہو گئے… سو فیصد ہو گئے… کیا مہدی کامیاب ہوں گے… یہ ان کا امتحان ہے… اصل امتحان۔ ہے نا؟