منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

جموں نریٹو کشمیر دُشمنی سے عبارت کیوں؟

انہیں وزیراعظم کے دورہ کشمیر پر بھی اعتراض ہے!

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-06-25
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

ایسا لگتا ہے کہ جموں والوں کی کوئی کل سیدھی نہیں ہے۔ کبھی سیاست کے حوالہ سے ایک نریٹو تو کبھی نظریہ ضرورت کے تحت کوئی دوسرا نریٹو۔ ترقیات کے حوالہ سے کشمیر کے ہاتھوںمبینہ ناروا سلوک ، امتیاز اور محرومی کی راگنی ، کبھی ۳۷۰ کے خاتمہ پر ڈھولکی کی تھاپ پر رقص تو کبھی یہ نریٹو کہ اس دفعہ کے خاتمہ کے بعد جموں کوکیا ملا۔
یہ اور اس نوعیت کی آوازیں جموںنشین کچھ سیاست دانوں کی طرف سے بلند کی جاتی رہی ہیں لیکن اب کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا کا ایک مخصوص حصہ، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ کچھ مخصوص فکر کے حضرات بھی نفرت اور حسد سے بڑھ کر اپنی کشمیر دُشمنی میںدوسروں سے سبقت لینے کی دوڑ میں شامل نظرآرہے ہیں۔
اب کی بار انہیں اس بات پر سخت غصہ، برہمی، خفگی ، ناراضگی اور اعتراض بھی کہ وزیراعظم نریندرمودی نے انٹرنیشنل یوگا دن منانے کی مناسبت سے کشمیرکا انتخاب کیوں کیا۔ وزیراعظم کو کشمیر کا ڈل جھیل ہی کیوں نظرآرہا ہے،کیا جموں کا مانسر اور سُرینسر نہیں، بی جے پی کی جھولی میں جموں نے دو پارلیمانی حلقے ڈالدیئے لیکن وزیراعظم صرف کشمیر اور کشمیرکی راگ الاپتے رہتے ہیں۔ سیاحت کی بات کی جائے توبھی صرف کشمیرکیا جموں میں سیاحتی مقامات نہیں؟ اور بھی بہت کچھ کہا جارہا ہے جس اور میں جموں پر مشتمل ایک علیحدہ ریاست کی تشکیل کا نعرہ بھی خاص طور سے قابل ذکرہے۔
تعجب تو اس بات پر ہے کہ علاقہ پرستی، فرقہ پرستی، کشمیر دُشمنی سے عبارت یہ کھلم کھلا اظہار خیالات کسی تادیبی دائرے میں نہیں لائے جارہے ہیں۔ اس کے برعکس اگر کشمیر سے معمولی سی آہٹ بھی کہیںسے سنائی دے رہی ہے تو تمام قوانین حرکت میںآجاتے ہیں ، پولیس، سائبر شعبہ، فورسز ، آرمی ، این آئی ،سی بی آئی اور دوسرے ادارے فعال ہوجاتے ہیں۔ پبلک سیفٹی ایکٹ ،یو پی اے ، نیشنل سکیورٹی ایکٹ وغیرہ کا فوری اطلاق ہوجاتا ہے۔لیکن جموںنشین کوئی یوٹی کی وحدت، عوامی یکجہتی ، سالمیت اور آبادی کے مختلف طبقوں کے درمیان نفرت کی دیواریں کھڑی کرے یا زہر اُگل کر روادارانہ جذبات کو پار ہ پارہ کرنے کی دانستہ کوشش بھی کرے تو وہ ایڈمنسٹریشن کی نظرمیںکوئی جرم ہے اور نہ کوئی گناہ!
جموں پر مشتمل ایک علیحدہ ریاست کا نظریہ کے خالق اب اس نظریہ سے دستبردار ہوکر ڈوگرہ ریاست کی بحالی کی اپنی خواہش کابار بار اظہار کررہے ہیں لیکن کچھ ابن الوقت ، جنونی اور مفادپرست حلقے اس نعرے کو شرمندہ تعبیر ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کیلئے وہ گرگٹ کی طرح اپنے رنگ بھی بدلتے رہتے ہیں۔ اس نعرہ کیلئے یہ بُنیاد یا جواز عطاکیاجارہا ہے کہ جموںکے ساتھ کشمیرنشین حکمرانوں اور باالخصوص کشمیرنے ہر شعبہ کے حوالہ سے امتیازی رویہ روا رکھا۔ جموں کے ساتھ امتیاز کی یہ راگنی آج کی نہیںبلکہ ایک مخصوص دور اور مخصوص سیاسی فکر سے وابستگی رکھتی ہے۔
کشمیر نے کبھی بھی اس نعرہ جس کی بادی النظرمیں بھی رمق بھر حقیقت نہیں ، کے ردعمل میںزبان نہیںکھولی بلکہ جو بھی حکومت برسراقتدار آتی رہی اس سے یہی مطالبہ کیا جاتارہا کہ وہ جموں خطہ اور کشمیر خطہ اور لداخ پر مشتمل خطے کی ترقیات اور سرمایہ کاری کے حوالہ سے تفصیلی وائٹ پیپر اجرا کریں تاکہ اس فساد پر مبنی نعرہ کی زبان بندی ہوسکے جو دوخطوں کے درمیان بلاوجہ حسد، نفرت اور کشیدگی کا موجب بنایا جاتارہا ہے لیکن ایڈمنسٹریشن اور ان کی سرپرست حکومتوں نے ہمیشہ چپ ہی سادھ لی۔ کشمیرمیں بدقسمتی سے عسکری تحریک برپا رہی تو ایڈمنسٹریشن میںکلیدی اور فیصلہ ساز حیثیت کے مالک کچھ بڑے بیروکریٹوں نے کشمیرکیلئے مخصوص فنڈز ہر رواں مالی سال کے آخیر پر جموں منتقل کرتے رہے۔ یہاں تک کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس پر مشتمل مخلوط حکومت میںشامل کانگریسی وزرا ء نے ڈل جھیل کی ترقی اور عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے ۴۰؍ کروڑ کی خطیر رقم تک ہاتھ صاف کرکے جموںمیںعرصہ سے زیر تعمیر مصنوعی جھیل میںجھونک دیئے جو جھیل تمام تر کوششوں اور ہر سال بھاری سرمایہ کاری کے باوجود بھی نقشہ وجود پر نہیں آرہا ہے۔ کشمیرکے ہاتھوں جموںکے ساتھ کیا واقعی امتیاز برتا جاتا رہا اس سوال کا جواب جموں والے اپنی ایک سابق خاتون بیروکریٹ سے پوچھ لیں جو کشمیرکیلئے مخصوص فنڈز پر ڈاکہ ڈالتی رہی۔
کشمیرکی سیاحت کو خاص طور سے اس مخصوص فکرکے حامل لوگ اور ادارے نشانہ بنارہے ہیںان کی دلیل یہ ہے کہ جموں بھی خوبصورت ہے اور سیاحوں کی دلچسپی کے کئی مراکز ہیں۔لیکن کشمیر کی سیاحت کو فروغ دیاجارہا ہے۔یہ لوگ اس معمولی اور بُنیادی بات یا اصول کو سمجھ نہیںرہے ہیں کہ سیاح کوئی بندھوا مزدور نہیں ہے اور نہ ہی بھیڑ بکریوں کاکوئی ریوڈ کہ سیاحوں کو ریوڑ سمجھ کر کشمیرلایا جاتارہے یاانہیں جموں ایسے بنجر اور غیر متعدل آب وہوا کی طرف جبراً ہانکا جائے۔ کشمیر سیاحت کے عالمی نقشے پر شہرہ آفاق کی حیثیت رکھتاہے، اس حوالہ سے حسد اور دُشمنی کا جواز کیا ؟
وزیراعظم نریندرمودی کا یوگا انٹرنیشنل ڈے منانے کیلئے سرینگر کا انتخاب کشمیرکی طرف سے کسی جبر یا اپیل کا ثمرہ نہیں بلکہ یہ وزیراعظم کی اپنی صوابدید پر تھا۔ بادی النظرمیں وزیراعظم کے اس فیصلے کے پیچھے یہ کارن نظرآرہاہے کہ دہلی کا درجہ حرارت حد سے زیادہ تھا جو جموں خطے کے درجہ حرارت کے برابررہا۔ اس کے برعکس کشمیرکادرجہ حرارت ۳۰؍ ڈگری کے درمیان رہا جبکہ آب وہوا متعدل۔
آپ کی مرضی ہے کہ آپ اپنے لئے کس نوعیت کا نریٹو وضع کرکے اختیار کرتے ہیں۔ البتہ یہ بات ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے کہ ایسے کسی نریٹو میں کسی اور کے تئیں نفرت، بغض ، حسد، دُشمنی اور کردارکشی کا عنصر شامل نہیں ہوناچاہئے۔ آپ جموں کے ساتھ کشمیرکے ہاتھوں مبینہ امتیاز کی راگنی کا راگ الاپ رہے ہیں تواُس وقت اس حقیقت پر بھی دھیان دینے کا رویہ اختیار کرنا چاہئے کہ جموں کی صوبائی انتظامیہ گذرے ۷۵؍ برسوں کے دوران پیر پنچال اور چناب خطے کے لوگوں کے ساتھ زندگی کے ہر شعبے میںدانستہ اور شعوری امتیاز اور ترقیاتی عمل سے محروم رکھنے کی جس ذہنیت کو روا رکھاگیا اسے اپنا نریٹو کو زبان دیتے وقت نظرانداز نہیں کرناچاہئے۔
جہاں تک دوسر ے معاملات کا تعلق ہے ویسے ہی معاملات کا کشمیر کو بھی سامنا ہے ۔ جموں ان معاملات کی سنگینی کو زبان تو دے پارہا ہے کیونکہ ان پراظہار کی کوئی قید نہیںلیکن کشمیر ان ہی جیسے معاملات پر مہر بہ لب ہے ، اس کی وجہ کیا ہے جموںمکمل آشنا ہے ۔ بہتر ہوتا کہ اگران معاملات جن کا تعلق نوجوانوں کی بیروزگاری اور سرکاری دفاترمیں بھرتی عمل، جوحالیہ برسوں میںملٹی سکینڈل کے آکار لے چکا ہے، سنگین ترین مسائل ہیں جن کو لے کر مشترکہ جدوجہد کی جاسکتی ہے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

فلسطینی ماں

Next Post

ٹی 20 ورلڈکپ میں جنوبی افریقہ نے منفرد ریکارڈ اپنے نام کرلیا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
جنوبی افریقی بیٹر نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 کی پہلی سنچری بنالی

ٹی 20 ورلڈکپ میں جنوبی افریقہ نے منفرد ریکارڈ اپنے نام کرلیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.