سرینگر///
اس سال دنیا کی کئی معروف شخصیات نے فریضہ حج ادا کیا جن میں عالمی شہرت یافتہ ایتھلیٹ محمد فرح بھی شامل تھے۔
ایک نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں محمد فرح نے کہا ’ ’پہلی مرتبہ مکہ میں داخل ہونا اور مسجد الحرام پہنچ کر خانہ کعبہ کے سامنے موجودگی پر میرے وجود میں کپکپی سی ہونے لگی۔ خوشی کا ایک حیرت انگیز احساس ہوا جو بیان نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
عالمی ایتھلیٹ کا کہنا تھا ’ ’میں پہلی مرتبہ یہاں آیا ہوں اور فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے موجود ہوں۔ پانچ وقت کی نمازیں ادا کرنے پر میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں۔‘‘
محمد فرح نے کہا ’ ’شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد اور سعودی حکام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اتنی بڑی تعداد میں حجاج کو منظم کیا۔‘
’میرے نزدیک اتنی بڑی تعداد میں حجاج کی میزبانی کرنا اور ان کی تمام ضروریات کا خیال رکھنا حیرت انگیز بھی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ حج میں صحت، پانی اور دیگر خدمات کے حوالے سے تمام ضروریات کا خیال رکھنا بہت صبر آزما اور مشقت طلب کام ہے۔ تمام لوگوں کی کوششوں کو سراہا جانا چاہیے۔
محمد فرح نے کہا ’’اس سال سفر حج کا حصہ بننے پر خوش ہوں اور خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں۔‘‘
مملکت آمد سے اب تک کے تمام اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا ’ ’اس سلسلے میں وزیر اسلامی امور ڈاکٹر عبداللطیف آل الشیخ کا شکر گزارہ وں۔ حجاج کو فراہم کی جانے والی خدمات اور انتظامات قابل ستائش ہیں۔‘‘
عالمی شہرت یافتہ ا یتھلیٹ نے کہا’ ’میں جانتا ہوں کہ سعودی حجاج اور زائرین کی خدمت کے لیے تیار رہتے ہیں اور میرا یہ دورہ سعودی عرب کی طرف سے حجاج کی بہترین خدمات کے ایک حصے کے طور پر عمل میں آیا ہے۔‘
دریں اثناجمعے کے روز اے ایف پی کے ایک اعداد و شمار کے مطابق، جو سرکاری بیانات اور ردعمل میں شامل سفارت کاروں کی رپورٹوں سے مرتب کیے گئے ہیں،حج کے دوران اموات کی تعداد۱۱۲۶ بتائی گئی ہے، جن میں سے نصف سے زیادہ افراد کا تعلق مصر سے ہے۔
ایک سینئر سعودی عہدیدار نے کہا کہ سعودی حکومت نے حج کے دو مصروف ترین دنوں میں ۵۷۷ اموات کی تصدیق کی ہے۔ ہفتہ کے روز جب حجاج کرام میدان عرفات پر جمع ہوئے، اور اتوار، جب انہوں نے منیٰ میںشیطان کو کنکر مارنے میں حصہ لیا۔
عہدیدار نے کہا’’یہ حج مشکل موسمی حالات اور انتہائی سخت درجہ حرارت کے درمیان عمل میں آیا‘‘۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ۵۷۷ کی تعدادحتمی نہیں ہے اور حج کے تمام دنوں کا احاطہ نہیں کرتی۔