ایک بات ہماری سمجھ میں نہیں آ ری ہے اور… او ر بالکل بھی نہیں آ رہی ہے کہ جب بھی ہمارے ہر دلعزیز وزیر اعظم‘ مودی جی کشمیر آتے ہیں… یہاں جلسہ کرتے ہیں ‘ کسی تقریب سے خطاب کرتے ہیں… کسی اجتماع سے مخاطب ہو تے ہیں تو… تو کچھ لوگوں کو مرچیں کیوں لگتی ہیں… ان کے تن بدن میں آگ کیوں لگتی ہے اور… او راس آگ میں جل بھن کر وہ ایسی ویسی بہکی بہکی باتیں کیوں کرتے ہیں… اور ہر بار کرتے ہیں… پچھلی بار بھی جب وزیر اعظم آئے اور انہوں نے بخشی اسٹیڈئم میں جلسہ کیا…تو… تو اس وقت بھی کہاں گیا کہ… کہ جلسہ گاہ پر عام لوگ نہیں بلکہ سرکاری ملازمین کو لایا گیا… زور زبردستی سے لایا گیا… اور اب کی بار بھی کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے… کہا جارہا ہے کہ مودی جی کی یو گا تقریب میں شرکت کیلئے ملازمین کو مجبور کیا گیا… انہیں زبردستی لایاگیا…کوئی ذرا ان بہکی بہکی باتیں کرنے والوں کو بتائیے کہ… کہ اول تو ایسا ویسا کچھ بھی نہیں ہے… کسی کو مجبور نہیں کیا گیا ہے… اور … اور دوئم اگر کسی … کسی سرکاری ملازم کو زربردستی ایس کے آئی سی سی لایا بھی گیا تو… تو اس میں برا ہی کیا ہے کہ… کہ ایس کے آئی سی سی میںکوئی ایرا غیرا نتھو خیرا نہیں بلکہ ملک کے وزیراعظم … شہنشاہ ہند اور… اور سرکار کے سرکار اعلیٰ و اعظم تشریف فرماں تھے… موجود تھے… ان کے ساتھ یوگا کرنا ایک تو… تو بڑی عزت اور فخر کی بات ہے اور… اورساتھ ہی یہ بھی سرکاری ملازم کے فرائض میں آتا ہے اور… اور اس لئے آتا ہے کہ… کہ انہیں وہ سب کچھ کرنے کو کہا گیا جو وزیر اعظم کررہے تھے… ملازمین نے وہاں جو کچھ بھی کیا وہ غیر سرکاری نہیں تھا… کیونکہ انہوں نے ملک کی سرکاری چلانے والے وزیر اعظم کی تائید کی …اور وزیر اعظم کی تائید کرنا… ہماری اس نا سمجھ ‘ سمجھ کے مطابق کسی بھی طور پر غیر سرکاری کام نہیں ہو سکتا ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے… رہا یہ الزام کہ ملازمین کو زبردستی ایس کے آئی سی سی لایا گیا تو… تو قسم خد ا کی ملازمین تو زربردستی اور مجبوری میں دفتر جاتے ہیںکہ… کہ اگر ان کا بس چلے تو… تو یہ اپنے دفتر کبھی نہ جائیں …لیکن یہ جاتے ہیں‘ زبردستی جاتے ہیں ‘اپنی مرضی کیخلاف جا رتے ہیں… تو اگر … جی ہاں اگر یہ ایس کے آئی سی سی بھی زبردستی گئے‘اپنی مرضی کیخلاف گئے تو…تو یہ کون سی بڑی بات ہے۔ ہے نا؟