نئی دہلی/۲۲جون
شمالی کشمیر سے نو منتخب لوک سبھا رکن پارلیمنٹ شیخ عبدالرشید کو ہفتہ کے روز عبوری ضمانت نہیں مل سکی اور یہاں کی ایک خصوصی عدالت نے معاملے کی سماعت یکم جولائی تک ملتوی کردی۔
عدالت نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) سے ان کی عرضی پر جواب داخل کرنے اور یہ بھی بتانے کو کہا کہ وہ رکن پارلیمنٹ کے طور پر حلف کب لے سکتے ہیں۔
لوک سبھا کے نو منتخب ارکان پارلیمنٹ 25‘26 اور27 جون کو حلف لیں گے۔
سماعت کے دوران رشید کے وکیل نے حلف لینے کے لئے ان کے لئے تحویل پیرول کی درخواست کی اور ایک حالیہ حکم کا حوالہ دیا جس میں دہلی ایکسائز گھوٹالہ منی لانڈرنگ معاملے میں ملزم عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ کو حال ہی میں راجیہ سبھا رکن کے طور پر حلف لینے کی اجازت دی گئی تھی۔
ایڈیشنل سیشن جج کرن گپتا نے کہا کہ انجینئر رشید کے خلاف لگائے گئے الزامات عام آدمی پارٹی کے لیڈر کے الزامات سے مختلف ہیں۔
این آئی اے نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ اور تہاڑ جیل حکام سے درخواست گزار کی جانب سے حلف برداری کی تقریب کے لئے مانگی گئی درخواست کے بارے میں مشاورت کر رہی ہے۔
بنچ نے کہا”اگر کوئی جواب ہے تو این آئی اے یکم جولائی2024 کو متعلقہ عدالت کے سامنے داخل کرے۔18 جون کے حکم کے مطابق، این آئی اے کو یہ بھی ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ عدالت کو اس تاریخ کے بارے میں مطلع کرے جس تاریخ کو درخواست دہندہ / ملزم پارلیمنٹ کے رکن کے طور پر حلف لے سکتا ہے۔
جج نے اپنے حکم میں کہا”یکم جولائی کو صبح۱۱ بجے متعلقہ عدالت کے سامنے غور کے لئے پیش کیا جائے گا“۔
جج نے اپنا جواب داخل کرنے کے لئے این آئی اے کی مہلت کی درخواست کو قبول کرلیا۔
وکیل وخیت اوبرائے نے رشید کو ضمانت پر رہا کرنے کی دلیل دیتے ہوئے کہا”یہ وہ شخص ہے جس نے بھاری اکثریت سے الیکشن جیتا ہے۔ لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ جمہوری طریقے سے پارلیمنٹ میں لڑیں“۔
وکیل نے کہا کہ حلف اٹھانا میری (رشید کی) آئینی ذمہ داری ہے۔ میں حلف اٹھانے کے لئے ان کے سامنے بھیک مانگنے پر مجبور ہوں۔ یہ واقعی شرمناک ہے۔عدالت جیل حکام کو ہدایت دے سکتی ہے کہ وہ لوک سبھا سکریٹریٹ سے رابطہ کریں، این آئی اے کو لوک سبھا سکریٹریٹ سے رابطہ کرنے کی ہدایت دیں یا لوک سبھا سکریٹریٹ کو ہدایت دیں کہ وہ اس تاریخ کا تعین کرے جس پر رشید حلف لے سکتے ہیں۔
انجینئر رشید نے حلف اٹھانے اور اپنے پارلیمانی فرائض کی انجام دہی کے لیے عبوری ضمانت یا متبادل کے طور پر تحویل پیرول کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
انجینئر رشید 2019 سے جیل میں ہیں جب این آئی اے نے ان پر دہشت گردی کی فنڈنگ کے معاملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کےلئے غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ کے تحت الزام عائد کیا تھا۔
نومنتخب لوک سبھا ممبر فی الحال تہاڑ جیل میں بند ہے۔ سابق ایم ایل اے کا نام کشمیری تاجر ظہور وٹالی کی جانچ کے دوران سامنے آیا تھا، جنہیں این آئی اے نے وادی کشمیر میں دہشت گرد گروہوں اور علیحدگی پسندوں کی مبینہ طور پر مالی اعانت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
این آئی اے نے اس معاملے میں کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک، لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین سمیت کئی افراد کے خلاف چارج شیٹ دائر کی تھی۔
ملک کو 2022 میں ٹرائل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جب انہوں نے الزامات کا اعتراف کیا تھا۔