نئی دہلی//
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما ‘یاسین ملک کو دہشت گردوں کو فنڈ فراہم کرنے کے الزام میں دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے بدھ کو عمر قید اور۱۰لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
ملک جنوری‘۱۹۹۰میں کشمیر میں اسکواڈرن لیڈر روی کھنہ سمیت ہندوستانی فضائیہ کے چار افسروں اور جوانوں کے قتل کیلئے خبروں میںتھے ۔ ان کے خلاف۲۰۱۷میں دہشت گردی اور تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
فرنٹ کے رہنما نے۱۹مئی۲۰۲۲کوسماعت کرنے والی پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی خصوصی عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔عدالت نے اس مقدمے میں سزا سنانے کیلئے آج سہ پہر کا وقت مقرر کیا تھا۔
معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت کے احاطے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور احاطے میں سکیورٹی اہلکاروں کا کیمپ نظر آیا۔ سیکورٹی کیلئے پولیس کے علاوہ نیم فوجی دستوں کے اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے ۔
ملک کو احاطے میں لانے سے پہلے بم ڈسپوزل اسکواڈ اور تربیت یافتہ کتوںسے چیک کیا گیا تھا۔ اسپیشل این آئی اے جج پروین سنگھ کے شام۳۰:۵بجے کے قریب پہنچنے سے پہلے ملک کو کمرہ عدالت میں لایا گیا تھا۔بدھ کو عدالتی کارروائی کے دوران این آئی اے نے سزائے موت کیلئے دلائل دیے تھے ۔اسے ایک بجے سنایا جانا تھا لیکن اس میںایک گھنٹہ مزید تاخیر ہوئی۔
دریں اثنا جموں و کشمیر میں سرینگر میں یاسین کے گھر کے علاقے مائسمہ میں پتھراؤ کے ہلکے پھلکے واقعات کی اطلاعات ہیں۔
اسکواڈرن لیڈر کھنہ کی اہلیہ نرمل کھنہ نے میڈیا کو بتایا کہ وہ جے کے ایل ایف کے اس دہشت گرد کیلئے سزائے موت چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے شوہر کے قتل کے باوجود ۳۲سال تک زندہ رہیں۔
سزا سنانے سے پہلے انہوں نے جموں میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں’’موت کے بدلے موت کی سزا چاہتی ہوں۔ جہاں تک دہشت گردوں کو رقم کی منتقلی کا تعلق ہے تو ملک کو اس میں عدالت جو مناسب سمجھے سزا دے‘‘ ۔
عدالت میں موجود وکیل کے مطابق جے کے ایل ایف سربراہ‘ ملک کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے ۲۸سال قبل تشدد کا راستہ ترک کر دیا ہے اور اس کے بعد سے وہ کسی بھی پرتشدد واقعے میں ملوث نہیں رہا ہے ۔
ملک کے خلاف اس معاملے میں تفتیشی ایجنسی نے ملک، علیحدگی پسند کشمیری کارکن فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے ، نعیم خان، محمد احمد کھانڈے ، راجہ مہرالدین کلوال، بشیر احمد بھٹ، ظہور احمد شاہ وتالی، شبیر احمد شاہ، عبدالرشید شیخ اور کشور کپور کو چارج شیٹ میں ملزم بنایا تھا۔
ان کے علاوہ لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین لیڈر سید صلاح الدین کو اس معاملے میں مفرور ملزم قرار دیا گیا تھا۔
اس سال مارچ میں عدالت نے ملک اور دیگر کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام (یو اے پی اے ) ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔
ملک اور دیگر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ۱۶(دہشت گردی میں ملوث)‘۱۷(دہشت گردی کیلئے فنڈز اکٹھا کرنا)‘۱۸(دہشت گردی کی سازش)اور۲۰(دہشت گرد گروہ یا تنظیم سے وابستگی)اور۱۲۰(مجرمانہ سازش) اور(۱۲۴؍اے بغاوت)کے الزامات عائد کئے گئے تھے ۔چارج شیٹ سننے کے بعد ملک نے کہا کہ وہ اپنے خلاف الزامات کا مقابلہ نہیں کریں گے ۔
این آئی اے عدالت کے جج پروین سنگھ نے کیس کی سماعت کے بعد یاسین ملک کی مالی حالت کے بارے میں حلف نامہ طلب کیا تھا اور این آئی اے سے۲۵ مئی کو رپورٹ داخل کرنے کو کہا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ اس معاملے میں سزا۲۵مئی کو سنائی جائے گی۔